- آئی ایم ایف کا پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر اظہارتشویش
- کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
- جوسز پر فیڈرل ایکسائز ٹیکس؛ خسارے کا سودا
- وزیراعظم کا اسٹریٹیجک اداروں کے سوا تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان
- طبی آلات کی چارجنگ، خطرات اور احتیاطی تدابیر
- 16 سال سے بغیر کچھ کھائے پیے زندہ رہنے والی خاتون
- واٹس ایپ صارفین کو نئی جعلسازی سے خبردار رہنے کی ہدایت
- ممبئی میں مٹی کا طوفان، 100 فٹ لمبا بل بورڈ گرنے سے 14 افراد ہلاک
- غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں ہو رہی ، امریکا
- بولرز کی خراب فارم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
- محمد رضوان نے اپنی ’سادہ‘ فلاسفی بیان کردی
- شاہین سے بدتمیزی، افغان شائق کو اسٹیڈیم سے باہر نکال دیا گیا
- کامیاب کپتان بننے پر بابراعظم کو چیئرمین کی جانب سے شرٹ کا تحفہ
- بجٹ، بزنس فورم کی لسٹڈ کمپنیوں کیلیے کم ازکم ٹیکس ختم کرنے سمیت مختلف تجاویز
- پاکستان سے توانائی، ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن دیگرشعبوں میں تعاون کرینگے، عالمی بینک
- غیرملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھنے لگا
کسی شے کو گھمانے کا نیا ریکارڈ، 300 ارب چکرفی منٹ!
نیویارک: پوردوا یونیورسٹی کے ماہرین نے 2018ء میں دنیا کی سب سے زیادہ تیزی سے گھومنے والی ایک شے بنائی تھی۔ یہ خردبینی ساخت تھی جو 60 ارب چکر فی منٹ کی رفتار سے گھوم سکتی تھی لیکن اب اسی جامعہ نے ڈمب پیل جیسی ایک خردبینی ساخت بنائی ہے جو 300 ارب چکر فی منٹ کی رفتار سے گھوم سکتی ہے۔
جس طرح تفریحی پارکوں میں لوگ بڑے پیالے نما جھولوں میں بیٹھ کر جھولتے ہیں عین اسی طرح یہ ڈمب بیل نما خردبینی ساخت بھی گھومتی ہے جسے ماہرین نے نینو ذرات کو جوڑ کر تیار کیا ہے۔ اس کی رفتار کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ دندان سازی میں استعمال ہونے والی باریک ڈرل مشین ایک منٹ میں پانچ لاکھ مرتبہ گھومتی ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ روشنی جب کسی شے پر پڑتی ہے تو اس پر ہلکی قوت سے اثرانداز ہوتی ہے۔ اسی بنا پر سائنس دانوں نے ایک جوف یا ویکیوم میں نینو ذرات سے بنی ساخت کو ویکیوم میں معلق کرایا۔ اس کے بعد اس پر لیزر شعاع ڈالی گئیں۔
ایک لیزر سے خردبینی ساخت کو ہوا میں ٹکا کر رکھا گیا اور دوسری لیزر اس پر ڈال کر اسے گھمانا شروع کیا۔ روشنی کے فوٹون کسی شے پر جو قوت ڈالتے ہیں اسے ریڈی ایشن پریشر کہا جاتا ہے۔ اس طرح لیزر ڈالنے کے بعد ڈمب بیل ساخت ہوش ربا رفتار سے گھومنے لگی۔
سائنس دانوں نے مطابق یہ محض ریکارڈ قائم کرنے تک محدود نہیں بلکہ اس سے نینو پیمانے پر مقناطیسیت ناپنے اور ویکیوم میں رگڑ یا فرکشن جیسے قدرتی معاملات کو سمجھنے میں بھی مدد ملے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔