کسی شے کو گھمانے کا نیا ریکارڈ، 300 ارب چکرفی منٹ!

ویب ڈیسک  ہفتہ 18 جنوری 2020
لیزر کے ذریعے نینوذرات سے بنی ایک ساخت کو ایک منٹ میں 300 ارب مرتبہ گھمانے کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے (فوٹو: نیواٹلس)

لیزر کے ذریعے نینوذرات سے بنی ایک ساخت کو ایک منٹ میں 300 ارب مرتبہ گھمانے کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے (فوٹو: نیواٹلس)

 نیویارک: پوردوا یونیورسٹی کے ماہرین نے 2018ء میں دنیا کی سب سے زیادہ تیزی سے گھومنے والی ایک شے بنائی تھی۔ یہ خردبینی ساخت تھی جو 60 ارب چکر فی منٹ کی رفتار سے گھوم سکتی تھی لیکن اب اسی جامعہ نے ڈمب پیل جیسی ایک خردبینی ساخت بنائی ہے جو 300 ارب چکر فی منٹ کی رفتار سے گھوم سکتی ہے۔

جس طرح تفریحی پارکوں میں لوگ بڑے پیالے نما جھولوں میں بیٹھ کر جھولتے ہیں عین اسی طرح یہ ڈمب بیل نما خردبینی ساخت بھی گھومتی ہے جسے ماہرین نے نینو ذرات کو جوڑ کر تیار کیا ہے۔ اس کی رفتار کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ دندان سازی میں استعمال ہونے والی باریک ڈرل مشین ایک منٹ میں پانچ لاکھ مرتبہ گھومتی ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ روشنی جب کسی شے پر پڑتی ہے تو اس پر ہلکی قوت سے اثرانداز ہوتی ہے۔ اسی بنا پر سائنس دانوں نے ایک جوف یا ویکیوم میں نینو ذرات سے بنی ساخت کو ویکیوم میں معلق کرایا۔ اس کے بعد اس پر لیزر شعاع ڈالی گئیں۔

ایک لیزر سے خردبینی ساخت کو ہوا میں ٹکا کر رکھا گیا اور دوسری لیزر اس پر ڈال کر اسے گھمانا شروع کیا۔ روشنی کے فوٹون کسی شے پر جو قوت ڈالتے ہیں اسے ریڈی ایشن پریشر کہا جاتا ہے۔ اس طرح لیزر ڈالنے کے بعد ڈمب بیل ساخت ہوش ربا رفتار سے گھومنے لگی۔

سائنس دانوں نے مطابق یہ محض ریکارڈ قائم کرنے تک محدود نہیں بلکہ اس سے نینو پیمانے پر مقناطیسیت ناپنے اور ویکیوم میں رگڑ یا فرکشن جیسے قدرتی معاملات کو سمجھنے میں بھی مدد ملے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔