بصارت سے محروم منزہ الیاس کے بلند عزائم

اسپورٹس رپورٹر  اتوار 19 جنوری 2020
2 میڈلز جیتنے والی ایتھلیٹ اب انگلینڈ پری اولمپکس میں بہتر پرفارمنس کی خواہاں۔ فوٹو: فائل

2 میڈلز جیتنے والی ایتھلیٹ اب انگلینڈ پری اولمپکس میں بہتر پرفارمنس کی خواہاں۔ فوٹو: فائل

لاہور: بصارت سے مکمل محروم منزہ الیاس قوم کی ایک ایسی بیٹی ہیںِ جو بیک وقت جوڈو، ایتھلیٹکس سمیت ملٹی گیمز کی انٹرنیشنل پلیئر ہیں، وہ ملائیشیا میں منعقدہ پیرا اولمپکس گیمز میں2 میڈلز جیت کر ملک وقوم کا نام روشن بھی کر چکی ہیں۔

غیر معمولی صلاحیتوں کی حامل منزہ نے لاہور میں پری پیرا اولمپکس کی تیاریوں کے لیے لگائے گئے کیمپ میں بھی حصہ لیا اور اپنی کارکردگی سے ایک بار پھر ملک وقوم کا نام روشن کرنے کے لیے پر عزم دکھائی دیں، پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں جس کی واضح مثال 22 سالہ گجرات کی نابینا منزہ الیاس ہے جو بیک وقت جوڈو، ننجا، کاتاز کے ساتھ رننگ، شاٹ پٹ اور لانگ جمپ کی بھی انٹرنیشنل پلیئر ہے۔

آنکھوں پر پٹی باندھ کر اسٹک فائٹ اور نان چک میں تو ان کا کوئی ثانی نہیں، 10 سال کی عمر میں منزہ کے سرسے والد کا سایہ اٹھ گیا، والدہ  گھروں میں کام کر کے 6 بچوں کا پیٹ پالتی ہے، منزہ نے غربت کو بھی آڑے نہیں آنے دیا اور قومی سطح پر کامیابیوں کے جھنڈے گاڑنے کے بعد ملائیشیا میں شیڈول پیرا اولمپکس کے دوران رننگ اور شاٹ پٹ میں 2 برانز میڈلز جیت کر ملک وقوم کا نام بھی روشن کیا۔

منزہ الیاس نے اپنے حوالے سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں ایف اے پاس ہوں، ہم چھ بہن بھائی ہیں، میرے علاوہ تمام دیکھ سکتے ہیں، میں 10 سال کی تھی کہ والد بھی دنیا سے رخصت ہو گئے، اس کے بعد سے میری والدہ گھروں میں کام کاج کر کے ہمارا پیٹ پال رہی ہیں، ابتدا میں ایتھلیٹکس مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا اور100 میٹر اور شاٹ پٹ مقابلوں میں قومی ریکارڈز بنائے۔

بعد ازاں اپنے استاد غلام عباس کی طرف سے رہنمائی ملنے کے بعد جوڈو بھی شروع کردی،میرے لیے خوشی کے وہ دن تھے جب میں 2013ء میں ملائیشیا میں منعقدہ پیرا اولمپکس میں 2 میڈلز جیتنے میں کامیاب رہی،اب ایک بار پھر انگلینڈ میں شیڈول پری پیرا اولمپکس کی تیاری کررہی ہوں، پرامید ہوں کہ ایک بار پھر اپنی کارکردگی سے سبز ہلالی پرچم لہرانے میں کامیاب رہوں گی۔

منزہ الیاس نے حکومت سے باقاعدہ مالی سپورٹ کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے، کوچ غلام عباس کا کہنا ہے کہ نابینا افراد بھی ٹیلنٹ کے لحاظ سے کسی سے بھی کم نہیں ہے، منزہ الیاس ایتھلیٹکس، جوڈو کے ساتھ اسٹک فائٹ اس مہارت کے ساتھ کرتی ہے کہ عام آدمی اس کا مقابلہ کر ہی نہیں سکتا، میری رائے میں حکومت کی طرف سے اصل سرپرستی کے مستحق قوت بصارت سے محروم لوگ ہی ہیں، حکومت اگر ان کے سروں پر شفقت بھرا ہاتھ رکھے تو یہ افراد بھی معاشرے کے مفید شہری بن سکتے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔