- تیسرا ٹی ٹوئنٹی: ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی آئرلینڈ کیخلاف بیٹنگ جاری
- اسلام آباد میں شہریوں کو گھر کی دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی سہولت
- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم، وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
- شاہین آفریدی پیدائشی کپتان ہے، عاطف رانا
- نسٹ کے طلبہ کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی ہائی برڈ فارمولا کار کی رونمائی
- مخصوص طبقے کو کلین چٹ دینے کیلیے نیا پروپیگنڈا تیار کیا جارہا ہے، فیصل واوڈا
- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
- بنگلادیش نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے اسکواڈ کا اعلان کردیا
- 100 دنوں میں 200 فلائٹس کے مسافر بیگز سے سونا چوری کرنے والا ملزم گرفتار
- سنی اتحاد کونسل نے چیئرمین پی اے سی کیلئے شیخ وقاص اکرم کا نام اسپیکر کو بھیج دیا
- آزاد کشمیر میں احتجاج کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، وزیراعظم
- جنوبی وزیرستان کے گھر میں ہونے والا دھماکا ڈرون حملہ تھا، رکن اسمبلی کا دعویٰ
- دنیا کا گرم ہوتا موسم، مگرناشپاتی کے لیے سنگین خطرہ
- سائن بورڈ کے اندر سے 1 سال سے رہائش پذیر خاتون برآمد
کورونا وائرس کے جعلی نقشوں سے ہیکنگ کا انکشاف
سلیکان ویلی: ناول کورونا وائرس کے خوف سے جہاں ناجائز منافع خوروں اور گراں فروشوں کی چاندی ہوگئی ہے وہیں عالمی ہیکروں کے بھی مزے آگئے ہیں۔ خبر ملی ہے کہ ہیکروں نے کورونا وائرس کے جعلی انٹریکٹیو نقشے انٹرنیٹ پر پھیلانا شروع کردیئے ہیں جن پر کلک کرتے ہی کوئی کمپیوٹر وائرس خاموشی سے کمپیوٹر پر ڈاؤن لوڈ ہوجاتا ہے۔
دنیا بھر میں کروڑوں لوگ کورونا وائرس کی عالمی وبائی کیفیت پر مسلسل نظر رکھنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ اعداد و شمار سے لے کر نقشے تک فراہم کرنے والی درجنوں ویب سائٹس کو بار بار وزٹ اور سرچ کرتے رہتے ہیں۔
اس بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ ہیکر گروپس نے بھی کورونا وائرس کی موجودہ صورتِ حال کو نقشوں کی شکل میں پیش کرنے والی ویب سائٹس بنا لی ہیں جو بظاہر جان ہاپکنز یونیورسٹی کی مستند و معتبر ویب سائٹ جیسی دکھائی دیتی ہیں لیکن درحقیقت ان میں کوئی کمپیوٹر وائرس چھپا ہوتا ہے۔
صارف جیسے ہی انٹریکٹیو نقشے پر کوئی خاص بات معلوم کرنے کےلیے کلک کرتا ہے، فوراً ہی ایک کمپیوٹر وائرس خاموشی سے اس کے کمپیوٹر/ اینڈرائیڈ میں ڈاؤن لوڈ ہوجاتا ہے جو عام طور پر صارف کا یوزر نیم، ای میل ایڈریس، پاس ورڈ، کریڈٹ کارڈ نمبر اور دوسری حساس معلومات، جو براؤزر میں محفوظ ہوتی ہیں، کسی دور دراز ہیکر کو بھیج دیتا ہے۔
انٹرنیٹ سکیورٹی فرم ’’ریزن لیبز‘‘ کے تحقیق کار، شائی الفاسی کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی اب تک ہیکروں کی بنائی ہوئی ایسی درجنوں ویب سائٹس کا سراغ لگا چکی ہے جو کورونا وائرس کی ’’بروقت معلومات‘‘ کے نام پر صارفین کا قیمتی ڈیٹا چوری کرنے میں ملوث ہیں۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ جیسے جیسے کورونا وائرس کی وبا اور اس سے وابستہ خوف میں اضافہ ہوگا، ویسے ویسے ہیکر بھی اس کا فائدہ اٹھانے کی پوری کوشش کریں گے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ کمپیوٹر/ انٹرنیٹ سکیورٹی ماہرین کے علاوہ عام لوگوں کو بھی کورونا وائرس کے بارے میں معلومات جمع کرتے وقت محتاط رہنے کی ضرورت ہے ورنہ وہ خود بھی کسی کمپیوٹر وائرس کا شکار بن سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔