- حکومتی پالیسی سے معیشت مستحکم ہو رہی ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آنا ہوگا، وزیر خزانہ
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ایئرفورس کے قافلے پر حملہ؛ 1 ہلاک اور 4 زخمی
- پی ٹی آئی کا شیخ وقاص اکرم کو چیئرمین پی اے سی بنانے کا فیصلہ
- گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل نے عہدے کا حلف اٹھالیا
- کراچی اور لاہور میں ایک پاسپورٹ دفتر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ
- پرویز الٰہی کو جیل سے اسپتال یا گھر منتقل کرنے کی درخواست منظور
- کراچی میں منشیات فروشوں کی فائرنگ سے 2 دوست جاں بحق
- سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل
- پختونخوا حکومت کاشتکاروں سے 29 ارب روپے کی گندم خریدنے کیلیے تیار
- حماس کی اسرائیلی فورسز پر راکٹوں کی بوچھاڑ، 3 فوجی ہلاک، 11 زخمی
- گندم اسکینڈل؛ کون سی راکٹ سائنس ہے؟
- زہریلے کنکھجورے گردوں کی بیماری کے علاج میں معاون
- ناسا کا چاند پر جدید ریلوے سسٹم بنانے کا منصوبہ
- ایران کے صحرا میں بنایا گیا ویران شہر
- خشک دودھ کی درآمد پر پابندی، امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے کا مطالبہ
- گندم اسکینڈل، کسانوں کا 10 مئی سے ملک گیر احتجاج کا اعلان
- جان بچانے والی 100 سے زائد دواؤں کی قلت پیدا ہوگئی
- اے ڈی بی؛ 100 ارب ڈالر کے اضافی فنڈز کے اجرا کا خیرمقدم
- نیپرا، اوور بلنگ پر افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
- ایشیائی اور بحرالکاہل کے ممالک معمر افراد کی فلاح و بہبود میں ناکام
طالبان سے بات چیت؛ افغان حکومت نے مذاکراتی ٹیم تشکیل دیدی
کابل: افغانستان کی وزارت امن نے ایک بیان میں بتایا کہ افغان حکومت نے ملک میں تنازعات کے حل کیلیے طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کیلیے 21 رکنی ٹیم تشکیل دیدی۔
وزارت امن نے بیان میں کہا ہے کہ ٹیم کی سربراہی کاؤنٹر انٹیلی جنس کے سابق سربراہ محمد معصوم ستانکزی کریں گے۔ سیاسی جماعتوں سمیت معاشرے کے ہر طبقہ کے ساتھ مشاورت کرنے کے بعد کمیٹی کے ارکان کا انتخاب کیا گیا ہے، کمیٹی کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلیے اسلامی جمہوریہ افغانستان کی نمائندگی کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
امریکا کی تاریخ کی طویل ترین جنگ ختم کرنے، افغانستان سے ہزاروں فوجی نکالنے اور قومی مفاہمت یقینی بنانے کیلیے مسلح گروپوں اور افغان حکومت کے مابین امن مذاکرات کیلیے سہولت کار کا کردار ادا کرنے کیلیے امریکہ اور طالبان کے مابین 29 فروری کو امن معاہدہ طے پایا تھا۔
اس معاہدے کے تحت امریکہ نے طالبان کویقین دہانی کرائی تھی کہ افغان حکومت کی جیلوں میں قید5 ہزار عسکریت پسندوں کی رہائی یقینی بنائی جائے گی جبکہ بدلے میں طالبان ایک ہزار افغان قیدی رہا کریں گے۔ امن مذاکرات شروع کرنے اور قیدیوں کی رہائی یقینی بنانے کیلیے دونوں افغان حکومت اور طالبان نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 2 طویل ٹیلی کانفرنسوں کا انعقاد کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق طالبان وفد کابل کے شمال میں واقع بگرام جیل کا جلد ہی دورہ کرے گا تاکہ رہائی کیلیے فہرست میں شامل کئے گئے قیدیوں کی پہچان کی جاسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔