- کراچی میں گرمی میں مزید اضافے کا امکان
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز
- بابر اعظم دنیا کے کامیاب ترین ٹی 20 کپتان بن گئے
- شاہین کے 300 انٹرنیشنل شکار مکمل
- پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی ختم کرنے کے تناظر میں پیش رفت کاامکان
- اسلام آباد میں پی آئی اے پرواز خراب موسم کی زد میں آگئی، متعدد مسافر زخمی
- زہریلے کیمیکل کا استعمال، بھارتی غذائی اشیاء پرعالمی پابندیاں عائد
- اصلاحات کے ذریعے آئی ایم ایف پروگرام کو گیم چینجر بنانا ممکن
- پاکستان کیلیے چند سال آئی ایم ایف کے بغیر مشکل ہیں، برطانوی چیف اکانومسٹ
- انا چھوڑیں ٹیم کو دیکھیں
- استحکام کیلئے خودانحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا!
- ہالا؛ قومی شاہراہ پر مسافر کوچ اور ٹرالر میں تصادم، 5 مسافر جاں بحق
- پکتیکا پر مبینہ حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیا
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- بار بی کیو بنانے کیلئے جھاڑن کا استعمال، سوشل میڈیا صارفین کی تنقید
- ڈیمنشیا کے مریض موت سے پہلے نارمل کیوں ہوجاتے ہیں؟
- اے آئی کی تیار کردہ جعلی تصاویر، ویڈیوز کیسے شناخت کریں؟
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے نئے ٹیکس اقدامات پر بریفنگ مانگ لی
- رفح پر اسرائیلی حملے سے حماس ختم نہیں ہوگی، امریکا
زیورات کو کورونا سے کیسے بچائیں اور گاڑی کے کن حصوں میں وائرس ہوسکتا ہے
میسا چوسٹس: کورونا وائرس گاڑی کے مختلف حصوں میں چھپا بیٹھا ہوسکتا ہے اور مسافروں تک بآسانی پہنچ سکتا ہے اسی طرح خواتین کے زیر استعمال زیورات میں یہ وائرس اپنا گھر بنا سکتا ہے اور اس طرح مرض کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق کورونا وائرس سے دنیا کے 212 ممالک اور علاقوں میں 15 لاکھ 21 ہزار 252 افراد متاثر ہوئے ہیں جب کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 92 ہزار 798 تک جاپہنچی ہے۔ اس مہلک وائرس کے دنیا کے بڑی طاقتوں کے جدید اور ٹیکنالوجی سے لیس صحت کے نظام کو ناکارہ ثابت کردیا ہے۔
امریکی اسپتال کے شعبہ متعدی امراض کے سربراہ روشیل والنسکی نے میڈیا کو بتایا کہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ انگوٹھیوں کے اندرونی حصے میں جراثیم موجود ہو سکتے ہیں اس لیے ان حصوں کو زیادہ احتیاط کے ساتھ دھولینا چاہیئے اور اسی طرح کا معاملہ گاڑیوں کیساتھ بھی ہے۔
یہ وائرس انسان سے انسان میں پھیل رہا ہے اس لیے ایک دوسرے سے میل جول میں فاصلہ رکھیں، ماسک لگائیں، ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے سے اجتناب برتیں۔ انسانی آنکھ سے دکھائی نہ دینے والا یہ وائرس روز مرہ استعمال کی اشیا میں بھی چھپا بیٹھا ہوسکتا ہے جیسے گاڑی یا زیورات۔
گاڑی کے کچے حصے ایسے ہیں جنہیں جراثیم کش اسپرے سے بار بار صاف کرنا چاہیئے جیسے دروازے کھولنے کے اندرونی اور بیرونی لیورز، شیشے اوپر کرنے کے لیورز، اسٹئیرنگ، گیئر، ٹیپ ریکارڈ اور اے سی کھولنے کے بٹن۔ ان جگہوں کو سب سے زیادہ ہاتھ لگایا جا تا ہے۔
اسی طرح خواتین کے زیر استعمال زیورات میں بھی کورونا وائرس چھپا ہوسکتا ہے، ماہرین نے بھی خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس مختلف دھاتوں پر کئی گھنٹوں تک زندہ رہ سکتا ہے، مسئلہ یہ بھی ہے کہ زیورات کو سینی ٹائزر سے صاف کرنے پر اس کے معیار میں نقصان کا اندیشہ رہتا ہے۔
چوڑیاں اور انگوٹھیاں اتار دی جائیں تو زیادہ بہتر ہیں البتہ ایسا ممکن نہ ہو تو زیورات کو برتن دھونے کے ہلکے صابن یا کسی مائع مواد کے ساتھ دھولیا جائے اور اچھی طرح اطمینان کرلیا جائے گا کہ انگوٹھیوں، چوڑیوں اور ہار کے اندرونی و نچلے حصے تک مکمل صفائی ہوجائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔