- غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری رہی تو جنگ بندی معاہدہ نہیں ہوگا، حماس
- اسٹیل ٹاؤن میں ڈکیتی مزاحمت پر شہری کا قتل معمہ بن گیا
- لاہور؛ ضلعی انتظامیہ اور تندور مالکان کے مذاکرات کامیاب، ہڑتال موخر
- وزیراعظم کا 9 مئی کو شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تقریب کے انعقاد کا فیصلہ
- موبائل سموں کی بندش کے معاملے پر موبائل کمپنیز اور ایف بی آر میں ڈیڈ لاک
- 25 ارب کے ٹریک اینڈ ٹریس ٹیکس سسٹم کی ناکامی کے ذمہ داروں کا تعین ہوگیا
- وزیر داخلہ کا ملتان کچہری چوک نادرا سینٹر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
- بلوچستان کے مستقبل پر تمام سیاسی قوتوں سے بات چیت کرینگے، آصف زرداری
- وزیراعظم کا یو اے ای کے صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، جلد ملاقات پر اتفاق
- انفرااسٹرکچر اور اساتذہ کی کمی کالجوں میں چار سالہ پروگرام میں رکاوٹ ہے، وائس چانسلرز
- توشہ خانہ کیس کی نئی انکوائری کیخلاف عمران خان اور بشری بی بی کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر
- فاسٹ ٹریک پاسپورٹ بنوانے کی فیس میں اضافہ
- پیوٹن نے مزید 6 سال کیلئے روس کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا
- سعودی وفد کے سربراہ سے کابینہ کی تعریف سن کر دل باغ باغ ہوگیا، وزیر اعظم
- روس میں ایک فوجی اہلکار سمیت دو امریکی شہری گرفتار
- پاسکو کی گندم خریداری کا ہدف 14 لاکھ ٹن سے 18 لاکھ ٹن کرنے کی منظوری
- نگراں دور میں گندم درآمد کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں، انوار الحق کاکڑ
- ایم کیوایم پاکستان نے پیپلزپارٹی سے 14 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ مانگ لی
- پاک-ایران گیس پائپ لائن پر ہر فیصلہ پاکستان کے مفاد میں کیا جائے گا، نائب وزیراعظم
- ڈالر کے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کم ہوگئے
فیس بک نے نفرت پھیلانے والے بھارتی سیاستدان پر پابندی عائد کردی
نئی دہلی: فیس بک نے اشتعال انگیزی اور منافرت پھیلانے سے متعلق اپنے ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے بھارت کی حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی کا اکاؤنٹ بند کردیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جمعرات کو فیس بک نے بیان جاری کیا کہ کمپنی کی ’’خطرناک افراد اور تنظیمات‘‘ کی پالیسی کے تحت ٹی راجا سنگھ پر فیس بک اور انسٹا گرام پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن ٹی راجا سنگھ بھارتی ریاست تلنگانہ کی اسمبلی کا رکن ہے اور وہ مسلمانوں اور دیگر بھارتی اقلیتوں کے خلاف اپنی نفرت انگیز تقاریر اور سماجی میڈیا پر اشتعال انگیزی کی وجہ سے شناخت رکھتا ہے۔ اس کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی، مساجد کے انہدام اور روہنگیا افراد کے خلاف تشدد پر اکسانے کے لیے مسلسل پوسٹیں سامنے آتی رہی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود فیس بک نے اس کے خلاف کارروائی نہیں کی تھی۔
یہ خبر بھی پڑھیے: فیس بک مودی سرکار کے حق میں جانب دار ہے، وال اسٹریٹ جرنل
گزشتہ ماہ امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل کی جانب سے شایع ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ فیس بک پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی کرنے والے حکام نے راجا سنگھ کی پوسٹوں میں اشتعال انگیزی کو دیکھتے ہوئے اس پر مستقل پابندی عائد کرنے کی تجویز دی تھی تاہم بھارت میں فیس بک کی اعلیٰ عہدے دار اور بی جی پی کی حامی انکھی داس نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے راجا سنگھ کے خلاف کارروائی نہیں ہونے دی۔
تاہم فیس بک نے بالآخر راجا سنگھ اور اس کے متعلقہ تمام پیجز اور آئی ڈیز وغیرہ بلاک کرنے کی کارروائی کی ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کو اپنے ویڈیو بیان میں بی جے پی کے ریاست تلنگانہ اسمبلی کے رکن راجا سنگھ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا استعمال کرنا چاہتا ہوں ، بہت سا مواد حامیوں نے ان پیجز پرڈال دیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔