- امریکا؛ ڈانس پارٹی میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور 15 زخمی
- ہم کچھ کرتے نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہم پر پتھر پھینکے جاؤ، چیف جسٹس
- عمران خان نے شیر افضل مروت کو پورس کے ہاتھی سے تشبیہہ دے دی
- سونے کی عالمی اور مقامی قیمت میں کمی
- لاہور سفاری زو میں پہلی بار نائٹ سفاری کیمپنگ کا انعقاد
- زمینداروں کے مسائل، وزیراعلیٰ آج وزیراعظم سے ملاقات کریں گے
- خیبر پختونخوا میں دو ماہ کے دوران صحت کارڈ پر ایک لاکھ افراد کا مفت علاج
- لاہور میں پرانی دشمنی پر ماں اور 17 سالہ بیٹا قتل
- بھارت میں انتخابات کے چوتھے مرحلے کا آغاز؛ 10 ریاستوں میں ووٹنگ
- غزہ جنگ کے خوفناک نفسیاتی اثرات، اب تک 10 اسرائیلی فوجیوں کی خودکشی
- گندم اسکینڈل؛ وزیراعظم کا ایم ڈی اور جی ایم پاسکو کی معطلی کا حکم
- نان فائلرز کے موبائل بیلنس پر 100 میں سے 90 روپے ٹیکس کٹوتی کا فیصلہ
- خفیہ معلومات کی تشہیر اورپھیلانے والوں کو سزا دینے کا اعلان
- کراچی میں گرمی میں مزید اضافے کا امکان
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
- آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ میں مذاکرات، غریب افراد کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے پر اتفاق
- بابر اعظم دنیا کے کامیاب ترین ٹی 20 کپتان بن گئے
- شاہین کے 300 انٹرنیشنل شکار مکمل
- پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی ختم کرنے کے تناظر میں پیش رفت کاامکان
- ہم ترقی یافتہ قوم کب بنیں گے؟
ترک صدر پاکستان کے ساتھ مل کر بھارت کیخلاف سازش کررہے ہیں، انڈین میڈیا
استنبول: کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے پر بھارتی میڈیا نے پاکستان اور ترک صدر کے خلاف پراپیگنڈا مہم شروع کردی ہے جس میں صدر طیب اردوان کی ایما پر ترکی میڈیا میں پاکستانی اور کشمیری صحافیوں کو شامل کرنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ دنوں بھارت کے ایک بڑے میڈیا گروپ زی نیوز نے پراپیگنڈے سے بھرپور ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ 15 اگست کو ترکی خبررساں ادارے کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی کشمیر کے حریت پسند رہنما کی بیٹی کا مضمون بھارت کو بدنام کرنے کی کوشش تھی۔
بھارتی نیوز چینل نے خارجہ امور کے ماہرین کے حوالے سے یہ الزام بھی لگایا کہ صدر طیب اردوان ترکی میں اسلام پسند حلقوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے دنیا بھر سے ترکی میڈیا میں اسلامی شدت پسندوں کو بھرتی کر رہے ہیں۔
اس رپورٹ میں یہ دعوی بھی کیا گیا کہ بھارت کو بدنام کرنے کے لیے پاکستان خاص طور پر ترک میڈیا میں صدر اردوان کی حمایت سے ایسے تربیت یافہ پاکستانی صحافیوں کو بھرتی کیا جا رہا ہے جو بالخصوص کشمیر سے متعلق ایسی رپورٹ کرتے ہیں جس کے باعث عالمی سطح پر بھارت کا تاثر خراب ہو۔
اس حوالے سے ترکی کے نیوز چینل سے وابستہ صحافی حسن عبداللہ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں بھارتی میڈیا کے دعوؤں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ادارے میں 100 سے زائد غیر ملکی صحافی کام کرتے ہیں جن میں پاکستانی اور بھارتی صحافیوں کی تعداد برابر ہے۔
بھارتی میڈیا کا دعوی:
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان اور پاکستان کی آئی ایس آئی بھارت کے خلاف سازش میں مصروف
آئی ایس آئی نے کبوتروں کے بعد اب کچھ اور بھیجنا شروع کردیا pic.twitter.com/8wiIJetA0N
— Hasan Abdullah (@journalisthasan) September 18, 2020
انہوں نے بتایا کہ یہاں کام کرنے والے کئی بھارتی صحافی اس بات کا اعتراف کرتےہیں کہ وہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے حامی ہیں۔ لیکن ان صحافیوں کی سیاسی وابستگی کی بنا پر کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جاتا جب کہ بھارت کو ترکی میڈیا میں اسلام پسندوں کے کام کرنے پر بہت اعتراض ہے اور گزشتہ کئی دنوں سے بھارتی سوشل میڈیا پر صدراردوان کے خلاف پراپیگنڈا جاری ہے۔
واضح رہے اس سے قبل بھی بھارت کے حکومتی وسفارتی اور میڈیا کے حلقوں کی جانب سے ترکی کی جانب سے کشمیر پر پاکستانی مؤقف کی تائید کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے بالخصوس گزشتہ برس کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے غیر قانونی بھارتی اقدام کی ترک صدر کی جانب سے دو ٹوک مذمت پر بھارتی میڈیا میں ان کے خلاف منفی خبریں اور تنقیدی مضامین شائع کیے گئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔