- کھانسی جان لیوا کب ثابت ہوتی ہے؟
- بغیر پروں کے پُر تعیش طیارے کا ڈیزائن پیش
- ازدواجی زندگی نے مجھے سیلز بزنس میں ماہر بنا دیا، امریکی شہری
- عامر 15سال بعد ٹی20 ورلڈکپ ٹائٹل کی تاریخ دہرانے کے خواہاں
- غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری رہی تو جنگ بندی معاہدہ نہیں ہوگا، حماس
- اسٹیل ٹاؤن میں ڈکیتی مزاحمت پر شہری کا قتل معمہ بن گیا
- لاہور؛ ضلعی انتظامیہ اور تندور مالکان کے مذاکرات کامیاب، ہڑتال موخر
- وزیراعظم کا 9 مئی کو شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تقریب کے انعقاد کا فیصلہ
- موبائل سموں کی بندش کے معاملے پر موبائل کمپنیز اور ایف بی آر میں ڈیڈ لاک
- 25 ارب کے ٹریک اینڈ ٹریس ٹیکس سسٹم کی ناکامی کے ذمہ داروں کا تعین ہوگیا
- وزیر داخلہ کا ملتان کچہری چوک نادرا سینٹر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
- بلوچستان کے مستقبل پر تمام سیاسی قوتوں سے بات چیت کرینگے، آصف زرداری
- وزیراعظم کا یو اے ای کے صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، جلد ملاقات پر اتفاق
- انفرااسٹرکچر اور اساتذہ کی کمی کالجوں میں چار سالہ پروگرام میں رکاوٹ ہے، وائس چانسلرز
- توشہ خانہ کیس کی نئی انکوائری کیخلاف عمران خان اور بشری بی بی کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر
- فاسٹ ٹریک پاسپورٹ بنوانے کی فیس میں اضافہ
- پیوٹن نے مزید 6 سال کیلئے روس کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا
- سعودی وفد کے سربراہ سے کابینہ کی تعریف سن کر دل باغ باغ ہوگیا، وزیر اعظم
- روس میں ایک فوجی اہلکار سمیت دو امریکی شہری گرفتار
- پاسکو کی گندم خریداری کا ہدف 14 لاکھ ٹن سے 18 لاکھ ٹن کرنے کی منظوری
خون کے لوتھڑوں کو الٹراساؤنڈ اور نینو ذرات سے ختم کرنے کی انقلابی ٹیکنالوجی
نارتھ کیرولینا: خون کی روانی برقرار رہے تو یہ رحمت ہے اور کبھی خون جمع ہوکر لوتھڑے بن جائے تو اسے جان لیوا زحمت کہتے ہیں۔ اب نسیجوں اور رگوں میں جمے ہوئے خون کو الٹراساؤنڈ کی ڈرل سے پاش پاش کرکے خون کےبہاؤ کو رواں دواں رکھا جاسکتا ہے۔
نارتھ کیرولائنا اسٹٰیٹ یونیورسٹی نے بہت ہی باریک نینو قطروں کی آواز کی لہروں پر لوتھڑوں کے اندر دھکیلنے کا کامیاب مظاہرہ کیا ہے۔ یہ نینوقطرے ایک طرح سے منجمد خون کے اندر جاتے ہیں اور اندر سے ان لوتھڑوں کو منتشر کرکے بکھرادیتےہیں۔
اگرچہ یہی ٹیم 2017 میں خون کے لوتھڑوں کو الٹراساؤنڈ سے ہٹانے کا عملی مظاہرہ کرچکی تھی۔ لیکن اب اس میں مزید جدت کرتے ہوئے نینوذرات جیسے قطرے شامل کئے گئے ہیں جس سے کام مزید آسان ہوگیا ہے اور وہ اطراف میں خون کی نالیوں کو کسی بھی طرح نقصان نہیں پہنچاتیں۔
نینو قطروں کے اندر چکنائی کی انتہائی چھوٹی گولیاں موجود ہیں جن میں ایک مائع ’پرفلوروکاربنز( پی ایف سی) موجود ہوتا ہے۔ یہ نینوقطرے اتنے باریک ہوتے ہیں کہ خون کے سخت ترین لوتھڑے میں بھی گھس جاتے ہیں اور اندر جاکر لوتھڑے کو پھاڑ دیتےہیں اور وہ ریزہ ریزہ ہوجاتا ہے۔ اس عمل میں مائع کو الٹراساؤنڈ ڈال کر گرم کیا جاتا ہے اور وہ اپنے بہت کم نقطہ گھولاؤ کی وجہ سے گیس میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
جیسے جیسے الٹراساؤنڈ کے جھماکے پڑتے ہیں ان قطروں کی تھرتھراہٹ میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ خون کے ٹکڑوں پر ہتھوڑوں کی طرح برستےہیں۔ نہ صرف اس طرح خون کے مجموعے بکھر جاتے ہیں بلکہ وہاں اینٹی کلوٹنگ یا لوتھڑے روکنے والی دوا پہنچانے میں بھی مدد ملتی ہے۔
اگلے مرحلے میں کئی ماڈلوں پر اس کی آزمائش کی گئی جن میں ادویہ بھی شامل کی گئیں۔ نصف گھنٹے تک مختلف تجربات کئے گئے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ الٹراساؤنڈ کے ذریعے مطلوبہ مقام تک دوا پہنچانا بھی بہت آسان ہوتا ہے۔ ایک تجربے میں خون کا لوتھڑا 40 فیصد تک کم کرنے کا عملی مظاہرہ بھی کیا گیا۔ اسی طرح خردبینی بلبلوں میں اینٹی کلوٹ دوا ڈال کر لوتھڑے کو مزید چھوٹا کیا گیا اور وہ گھٹ کر اصل جسامت سے صرف 17 فیصد تک رہ گیا۔
اس اہم کامیابی کے بعد اسے مختلف جانوروں پر آزمایا جائے گا اورپھر انسانوں کی باری آئے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔