- پی ایس ایل کا مذاق؛ سابق بھارتیوں کے پیروں تلے زمین نکلنے لگی
- فلسطین کے حامی مظاہرین کا برطانیہ میں اسرائیلی ڈرون ساز فیکٹری کے باہر احتجاج
- تحریک انصاف کا 9 مئی مقدمات میں دہشت گردی کی دفعہ چیلنج کرنے کا فیصلہ
- اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ ساز تیزی، انڈیکس 75 ہزار کی سطح عبور کرگیا
- سیکورٹی خدشات؛ اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور
- بابراعظم نے کوہلی کے ریکارڈ پر بھی قبضہ جمالیا
- کراچی میں نوجوان نے ڈاکو کو ماردیا، فائرنگ کے تبادلے میں خود بھی جاں بحق
- ایک اوور میں 25 رنز؛ بابراعظم کا ایک اور ریکارڈ
- 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنائیں یا ہمیں فوری سزائیں سنائیں، شیخ رشید
- وزن کم کرنے والے انجیکشن قلبی صحت کے لیے مفید، تحقیق
- ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کشید کرنے والا پلانٹ
- 83 سالہ خاتون ہاورڈ سے گریجویشن کرنے والی معمر ترین طالبہ بن گئیں
- پاکستان سے دہشتگردی کیخلاف کوششیں بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے، امریکا
- پراپرٹی لیکس نئی بوتل میں پرانی شراب، ہدف آرمی چیف: فیصل واوڈا
- کراچی کے سمندر میں پُراسرار نیلی روشنی کا معمہ کیا ہے؟
- ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تعیناتی کے معاملے پر ایچ ای سی اور جامعہ کراچی آمنے سامنے
- بیٹا امریکا میں اور بیٹی میڈیکل کی طالبہ ہے، کراچی میں گرفتار ڈکیت کا انکشاف
- ژوب میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، پاک فوج کے میجر شہید
- آئی ایم ایف کا ٹیکس چھوٹ، مراعات ختم کرنے کا مطالبہ
- خیبرپختونخوا حکومت کا اسکول طالب علموں کو مفت کتابیں اور بیگ دینے کا اعلان
فلم بندی کے دوران سانس اور دھڑکن ناپنے والی ویڈیو ٹیکنالوجی
واشگٹن: کورونا وبا کے دوران ٹیلی میڈیسن ٹٰیکنالوجی پر بہت کام ہوا ہے۔ اب واشنگٹن یونیورسٹی نے ایک ویڈیو ٹیکنالوجی وضع کی ہے جو حقیقی وقت میں ویڈیو میں موجود شخص کے سانس اور نبض کی رفتار بہت درستگی سے معلوم کرسکتی ہے۔ اس کا عملی مظاہرہ 8 اپریل کی اے سی ایم کانفرنس برائے صحت، انٹرفیس اور اکتساب میں کیا جائے گا۔
یہ ٹیکنالوجی چہرے کو دیکھتے ہوئے دونوں اہم طبی علامات کو نوٹ کرتی ہے۔ اب توقع ہے کہ اس طرح سے ٹیلی میڈیسن کو فروغ ملے گا۔ یونیورسٹی آف واشنگٹن میں ڈاکٹریٹ کے طالبعلم، ژن لائی نے کہا کہ مشین لرننگ تصاویر کی درجہ بندی کرتی ہے۔ اب اس کی بدولت چہرے کو دیکھ کر فعلیاتی اور جسمانی کیفیات کا انکشاف کیا جاسکتا ہے۔ لیکن ہر شخص اپنی طبع میں دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ اس لیے پورے نظام کو تیزی سے تبدیل ہونے والا ہونا چاہیے تاکہ وہ ہرشخص کی جسمانی تبدیلیوں کو پرکھا جاسکے خواہ وہ کسی بھی ماحول اور پس منظر میں موجود ہو۔
ویڈیو میں شخصی پرائیوسی کا خیال رکھا گیا ہے کیونکہ اس کا ڈیٹا کلاؤڈ کی بجائے فون تک ہی محدود رہتا ہے۔ چہرے پر روشنی اور سائے کی تبدیلی سے مشین لرننگ کا عمل خون کے بہاؤ اور سانس کے اتارچڑھاؤ کو نوٹ کرتا رہتا ہے۔ اسے اصل ویڈیو اور لوگوں کی تصاویر پر تربیت دی گئی ہے۔ ساتھ میں سانس اور نبض کو آلات کے ذریعے نوٹ کیا گیا اور ویڈیو کے ساتھ ان کو ملایا گیا۔
سافٹ ویئر نے تھوڑی ہی دنوں بعد خود کو اس قابل کرلیا کہ وہ چلتے پھرتے لوگوں کی ویڈیوز سے بھی انکی سانس اور نبض کی رفتار نوٹ کرنے کے قابل ہوگیا ۔ لیکن بعض ڈیٹا سیٹس پر اس کی کارکردگی بہتر رہی جبکہ دیگر ڈیٹاسیٹس پر کارکردگی بہتر نہیں رہی اور یہ عمل مشین لرننگ میں ’اوورفٹنگ‘ کہلاتا ہے۔
اس کے بعد مشین کو انفرادی شخص کے حوالے سے تربیت دی گئی جس کے اچھے نتائج برآمد ہوئے۔ تاہم سیاہ فام افراد کے لیے اسے مزید تربیت کی ضرورت ہے۔ تاہم اسمارٹ فون ویڈیو سے بھی اس سے سانس اور نبض کی رفتار معلوم کی جاسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔