- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
- جوسز پر فیڈرل ایکسائز ٹیکس؛ خسارے کا سودا
- وزیراعظم کا اسٹریٹیجک اداروں کے سوا تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان
- طبی آلات کی چارجنگ، خطرات اور احتیاطی تدابیر
- 16 سال سے بغیر کچھ کھائے پیے زندہ رہنے والی خاتون
- واٹس ایپ صارفین کو نئی جعلسازی سے خبردار رہنے کی ہدایت
- ممبئی میں مٹی کا طوفان، 100 فٹ لمبا بل بورڈ گرنے سے 14 افراد ہلاک
- غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں ہو رہی ، امریکا
- بولرز کی خراب فارم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
- محمد رضوان نے اپنی ’سادہ‘ فلاسفی بیان کردی
- شاہین سے بدتمیزی، افغان شائق کو اسٹیڈیم سے باہر نکال دیا گیا
- کامیاب کپتان بننے پر بابراعظم کو چیئرمین کی جانب سے شرٹ کا تحفہ
- بجٹ، بزنس فورم کی لسٹڈ کمپنیوں کیلیے کم ازکم ٹیکس ختم کرنے سمیت مختلف تجاویز
- پاکستان سے توانائی، ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن دیگرشعبوں میں تعاون کرینگے، عالمی بینک
- غیرملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھنے لگا
- 5 سال میں صرف 65 ارب روپے مختص، اعلیٰ تعلیم کا شعبہ شدید مشکلات کا شکار
- 4 سال میں مہنگائی کم، ترقی، سرکاری ذخائربڑھیں گے، آئی ایم ایف
- نااہل حکومتیں پہلے بھی تھیں، آج بھی ہے:فیصل واوڈا
- ایران نے چابہار بندرگاہ کے ایک حصے کا انتظام 10 سال کیلئے بھارت کے حوالے کردیا
- مظفرآباد صورت حال بدستور کشیدہ، فائرنگ سے دو مظاہرین جاں بحق اور متعدد زخمی
گلوکار احمد رشدی کو ہم سے بچھڑے 38 برس بیت گئے
ورسٹائل گلوکار احمد رشدی کو ہم سے بچھڑے 38 برس بیت گئے۔
احمد رشدی نے 70ء اور 80ء کی دہائی میں بننے والی فلموں میں اپنی مسحورکن آواز کے ذریعے شائقین موسیقی کی سماعتوں میں رس گھولے اور عمدہ نغمات کی بدولت تین دہائیوں تک فلمی صنعت پر چھائے رہے۔ شوخ و چنچل اور مزاحیہ گیتوں میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔
احمد رشدی نے فنی کیرئیر کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا اور معروف گیت ’’ بندرروڈ سے کیماڑی میری چلی رے گھوڑا گاڑی ‘‘ نے ان کی مقبولیت کے لیے راہیں ہموار کیں جبکہ اداکار علاء الدین پر فلمائے ایک گیت’’ گول گپے والا آیا ‘‘ نے ان کی شہرت کو دوام بخشا۔
احمد رشدی کو منفرد گائیکی کی وجہ سے آواز کا جادوگر بھی کہا جاتا تھا جبکہ انھیں پاکستان کا پہلا پاپ سنگر ہونے کا بھی اعزاز حاصل تھا، چاکلیٹی ہیرو اداکار وحید مراد کے ساتھ رشدی کی جوڑی بہت کامیاب رہی۔ مجموعی طور پر احمد رشدی نے لگ بھگ 5 ہزارگانے ریکارڈ کروائے۔
احمد رشدی نے مسلسل تین سال تک نگار ایوارڈ حاصل کیا۔ انھیں مصور، ملینئم ایوارڈز کے علاوہ ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ 20 برس تک گائیکی میں اپنا لوہا منوانے والے احمد رشدی 11 اپریل 1983ء کو اس جہان فانی سے کوچ کرگئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔