- طبی آلات کی چارجنگ، خطرات اور احتیاطی تدابیر
- 16 سال سے بغیر کچھ کھائے پیے زندہ رہنے والی خاتون
- واٹس ایپ صارفین کو نئی جعلسازی سے خبردار رہنے کی ہدایت
- ممبئی میں مٹی کا طوفان، 100 فٹ لمبا بل بورڈ گرنے سے 14 افراد ہلاک
- غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں ہو رہی ، امریکا
- بولرز کی خراب فارم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
- محمد رضوان نے اپنی ’سادہ‘ فلاسفی بیان کردی
- شاہین سے بدتمیزی، افغان شائق کو اسٹیڈیم سے باہر نکال دیا گیا
- کامیاب کپتان بننے پر بابراعظم کو چیئرمین کی جانب سے شرٹ کا تحفہ
- بجٹ، بزنس فورم کی لسٹڈ کمپنیوں کیلیے کم ازکم ٹیکس ختم کرنے سمیت مختلف تجاویز
- پاکستان سے توانائی، ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن دیگرشعبوں میں تعاون کرینگے، عالمی بینک
- غیرملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھنے لگا
- 5 سال میں صرف 65 ارب روپے مختص، اعلیٰ تعلیم کا شعبہ شدید مشکلات کا شکار
- 4 سال میں مہنگائی کم، ترقی، سرکاری ذخائربڑھیں گے، آئی ایم ایف
- نااہل حکومتیں پہلے بھی تھیں، آج بھی ہے:فیصل واوڈا
- ایران نے چابہار بندرگاہ کے ایک حصے کا انتظام 10 سال کیلئے بھارت کے حوالے کردیا
- مظفرآباد صورت حال بدستور کشیدہ، فائرنگ سے دو مظاہرین جاں بحق اور متعدد زخمی
- پاکستان اور امریکا کا ٹی ٹی پی اور داعش خراسان سے مشترکہ طور پر نمٹنے کا عزم
- سینٹرل ایشین والی بال لیگ میں پاکستان کی مسلسل تیسری کامیابی
- نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات شروع
برطانیہ اور جنوبی افریقہ کا ’تبدیل شدہ وائرس‘ پاکستان میں پھیل رہا ہے، تحقیق
کراچی: ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ، جامعہ کراچی کے تحت کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کورونا وائرس (کووڈ 19)کی تیسری لہر زیادہ خطرناک ہے کیونکہ برطانیہ اور جنوبی افریقہ کا جینیاتی طور پر تبدیل شدہ وائرس پاکستان میں پھیل رہا ہے۔ کسی ممکنہ خطرناک صورت حال سے پچنے کےلیے اس وبائی صورتِ حال پر فوراً قابو پانے کی ضرورت ہے۔
یہ بات بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ اور کومسٹیک کے کوآرڈی نیٹر جنرل، پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے جمعرات کو ڈاکٹر پنجوانی سینٹر کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی اور جمیل الرحمن سینٹر فار جینوم ریسرچ کے کووِڈ 19 سے متعلق تحقیقی پروجیکٹس کا جائزہ لیتے ہوئے کہی۔
پروفیسر اقبال چوہدری نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کی نئی تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس مثبت کیسز کے 50 فیصد کیسز برطانیہ کے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ وائرس ہیں جبکہ 25 فیصد جنوبی افریقہ کے وائرس سے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس صورتِ حال کا سبب حکومتی ایس او پیز کی خلاف ورزیاں ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ وائرس بہت طاقتور ہیں جو بہت مختصر وقت میں ملک کی بڑی آبادی کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں۔
انہوں نے تحقیقی سطح پر وائرس کی جینیاتی تبدیلی کی نگرانی کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
واضح رہے کہ جنوبی افریقہ کے وائرس سے متعلق دنیا میں تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ یہ وائرس اُن لوگوں کو بھی متاثر کرتا ہے جنہیں پہلے سے ویکسین لگ چکی ہوتی ہے۔
پروفیسر اقبال چوہدری نے بھارت میں کرونا کی پھیلاؤ پر تشوش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ کرونا وائرس نہ صرف متعدی ہے بلکہ اس کی تشخیص بھی مشکل ہے یعنی جدید تجزیاتی سہولت (RT-PCR-based assays) سے بھی وائرس کے موجود ہونے یا نہ ہونے (منفی یا مثبت) کی تصدیق نہیں ہوپاتی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت جیسی صورتِ حال اُن ممالک میں بھی پیدا ہوسکتی ہے جہاں جینیاتی سطح پر تحقیقی سہولیات کم ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔