- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر گئی
- برازیل میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 143 ہوگئیں
- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
- دانتوں کی دوبارہ نشونما کرنے والی دوا کی انسانوں پر آزمائش کا فیصلہ
- یوکرین کا روس پر میزائل حملہ؛ 13 ہلاک اور 31 زخمی
- الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن پر عائد اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں
- غیور کشمیریوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کرکے مودی سرکار کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا
- وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کیے جانے کا امکان
- آزاد کشمیر میں آٹے و بجلی کی قیمت میں بڑی کمی، وزیراعظم نے 23 ارب روپے کی منظوری دیدی
- شہباز شریف مسلم لیگ ن کی صدارت سے مستعفی ہوگئے
- خالد عراقی نے آئی سی سی بی ایس کی خاتون سربراہ کو ہٹادیا، اقبال چوہدری دوبارہ مقرر
- اسٹاک ایکسچنیج : ہنڈرڈ انڈیکس پہلی بار 74 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
- اضافی مخصوص نشستوں والے اراکین کی رکنیت معطل
- امریکا؛ ڈانس پارٹی میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور 15 زخمی
- ہم کچھ کہتے نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پتھر پھینکے جاؤ، چیف جسٹس
- عمران خان کا ملکی حالات پر آرمی چیف کو خط لکھنے کا فیصلہ
- سونے کی عالمی اور مقامی قیمت میں کمی
- لاہور سفاری زو میں پہلی بار نائٹ سفاری کیمپنگ کا انعقاد
- زمینداروں کے مسائل، وزیراعلیٰ آج وزیراعظم سے ملاقات کریں گے
- خیبر پختونخوا میں دو ماہ کے دوران صحت کارڈ پر ایک لاکھ افراد کا مفت علاج
ڈپریشن کا پتا چلانے والا بلڈ ٹیسٹ ایجاد کرلیا گیا
انڈیاناپولس: امریکی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے چار سال تحقیق کے بعد خون میں ایسے مادّے دریافت کیے ہیں جو ڈپریشن اور بائی پولر ڈس آرڈر جیسی خطرناک نفسیاتی بیماریوں کی واضح علامت ہوتے ہیں۔ ان مادّوں یعنی ’’بایومارکرز‘‘ کی بنیاد پر وہ بلڈ ٹیسٹ بھی وضع کرچکے ہیں جو فی الحال تجرباتی مراحل پر ہے۔
تفصیلات کے مطابق، انڈیانا یونیورسٹی میں نفسیاتی معالج اور اعصابیات کے ماہر، ڈاکٹر الیگزینڈر بی نکولس کی سربراہی میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے چار سال پہلے شروع ہونے والی تحقیق میں 1600 سے زائد ایسے مطالعات کا تجزیہ کیا جن میں کسی خاص ذہنی یا نفسیاتی بیماری سے متعلق مادّوں (بایومارکرز) کی خون میں موجودگی کی نشاندہی ہوئی تھی۔
اس کھوج میں اُن پر ایسے 26 بایومارکرز کا انکشاف ہوا جو ڈپریشن، بائی پولر ڈِس آرڈر (ڈپریشن سے ملتی جلتی ایک اور بیماری) اور دیوانگی سے تعلق رکھتے ہیں اور خون میں پائے جاتے ہیں۔
مزید تحقیق کے بعد ان میں سے بھی صرف 12 بایومارکرز ایسے رہ گئے جنہیں پورے اعتماد سے ڈپریشن، بائی پولر ڈِس آرڈر اور دیوانگی (مینیا) کی تشخیص میں استعمال کیا جاسکتا تھا۔
اگلے مرحلے میں ان بایومارکرز سے وابستہ جین دریافت کرنے کے علاوہ ایک بلڈ ٹیسٹ بھی وضع کیا گیا جس کے ذریعے بطورِ خاص ڈپریشن اور بائی پولر ڈِس آرڈر کی نشاندہی کی جاسکتی ہے۔
ڈاکٹر الیگزینڈر کہتے ہیں کہ اس تحقیق کے دوران صرف بایومارکرز ہی کی نشاندہی نہیں ہوئی بلکہ ممکنہ طور پر ایسی دوائیں بھی سامنے آئی ہیں جو آج کل ڈپریشن یا اس جیسے دوسرے نفسیاتی امراض و کیفیات کے علاج میں استعمال تو نہیں کی جاتیں لیکن شاید ان کے استعمال سے مریضوں کو افاقہ ضرور ہوسکتا ہے۔
یہ ٹیسٹ کب تک عوام کےلیے دستیاب ہوگا؟ اس بارے میں ڈاکٹر الیگزینڈر کا کہنا ہے کہ اس کےلیے بڑے پیمانے پر آزمائشوں کی ضرورت ہے تاکہ نفسیاتی معالجین اس بلڈ ٹیسٹ کو موجودہ تشخیصی طریقوں کے متبادل کی حیثیت سے قبول کرلیں اور یہ رائج بھی ہوسکے۔
نوٹ: اس تحقیق کی مکمل تفصیلات آن لائن ریسرچ جرنل ’’مالیکیولر سائکیاٹری‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔