- آئین معطل یا ختم کرنے والا کوئی بھی شخص سنگین غداری کا مرتکب ہے، عمر ایوب
- آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کا اعلان کردیا
- آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن دیکھنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
- سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کیلئے خوشخبری
- پاک فوج کے شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں، آرمی چیف
- جامعہ کراچی میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کیلیے ’’دیوار یکجہتی‘‘ قائم
- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
- 40 فیصد کینسر کے کیسز کا تعلق موٹاپے سے ہوتا ہے، تحقیق
- سیکیورٹی خدشات، اڈیالہ جیل میں تین روز تک قیدیوں سے ملاقات پر پابندی
- سندھ میں گندم کی پیداوار 42 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد رہی، وزیر خوراک
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر گئی
- برازیل میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 143 ہوگئیں
- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
- دانتوں کی دوبارہ نشونما کرنے والی دوا کی انسانوں پر آزمائش کا فیصلہ
- یوکرین کا روس پر میزائل حملہ؛ 13 ہلاک اور 31 زخمی
- الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن پر عائد اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں
- غیور کشمیریوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کرکے مودی سرکار کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا
- وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کیے جانے کا امکان
- آزاد کشمیر میں آٹے و بجلی کی قیمت میں بڑی کمی، وزیراعظم نے 23 ارب روپے کی منظوری دیدی
آئی ایم ایف کے پاس جانا سب سے بڑی غلطی ہے، ڈاکٹر اشفاق حسن
اسلام آباد: وزارت خزانہ کے سابق اقتصادی مشیر اورسابق ڈائریکٹر جنرل ڈیبٹ آفس ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی سب سے بڑی غلطی آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانا ہے۔
ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے موجودہ پروگرام کے ختم ہونے سے پہلے ہی اگلے پروگرام کیلئے ٹریپ کیا جارہا ہے اور ایسے حالات پیدا کئے جا رہے ہیں کہ پاکستان کو نئے پروگرام کی ضرورت ہو لہٰذا وزیر خزانہ شوکت ترین اعلان کریں کہ وہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے23 ویں پروگرام میں نہیں لے کر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے صرف روپے کی قدر کم کرکے ملکی قرضے میں ساڑھے چھ ہزار ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔ ملکی تاریخ میں اتنا قرضہ نہیں بڑھا جتنا اس حکومت نے بڑھا دیا ہے۔
’’ایکسپریس‘‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا عمران خان اور انکی حکومت ڈلیوری کے حوالے سے شدید دباؤ کا شکار ہے یہی وجہ ہے کہ وہ اب تک چار وزراء خزانہ تبدیل کرچکی ہے۔ شوکت ترین دبنگ اور دلیر آدمی ہیں اور فیصلہ سازی کی مضبوط قوت رکھتے ہیں اور توقع ہے کہ وہ مشکلات پر قابو پالیں گے اور مہنگائی پر قابو پاکر اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کریں گے لیکن اس کیلئے انہیں آئی ایم ایف سے پروگرام پر نظر ثانی کروانا ہوگی اور اپنا پروگرام بنا کر پیش کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے میکرو اکنامک استحکام کیلئے این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کرنا ہوگی، موجودہ ایوارڈ میں نقائص ہیں اس کے ہوتے معاشی استحکام نہیں آ سکتا۔ موجودہ این ایف سی ایوارڈ بھی شوکت ترین کا دیا ہوا ہے وہ اس کی غلطیاں درست کریں۔ مشرف کے اقتدار میں آنے کے وقت بھی معاشی حالات خراب تھے تاہم شوکت عزیز کے دور میں نہ صرف معیشت بحال ہوئی بلکہ جی ڈی پی کی شرح سات فیصد تک چلی گئی۔ یہ حقیقت ہے کہ غیر جمہوری و غیر منتخب حکومت کے ادوار میں معیشت انکی ترجیح ہوجاتی ہے اور لوگوں کے ذرائع آمدن بڑھ جاتے ہیں۔
ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا ہے کہ اس وقت ہمارے ہاں جو جمہوریت ہے اسے جمہوریت نہیں کہا جاسکتا ہے پہلے سیاسی جماعتوں کو اپنے اندر جمہوریت لانا ہوگی۔ موجودہ حکومت کی سب سے بڑی غلطی آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانا ہے، کچھ لوگ عمران خان کو گھسیٹ کر آئی ایم ایف کے پروگرام میں لے گئے جس سے ملک جام ہوگیا، غربت، بیروزگاری اور مہنگائی جیسے مسائل کنٹرول سے باہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا صرف اشیاء کی درآمدات کے موجودہ سٹرکچر پر نظر ثانی کرکے آئی ایم ایف سے جتنی رقم ملتی ہے اس سے زیادہ رقم نہ صرف بچائی جا سکتی ہے، صرف درآمدی سٹرکچر پر نظر ثانی کرکے درآمدی بل میں کمی لاکر ساڑھے چھ ارب ڈالر بچایا جاسکتا ہے جبکہ آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر کے پروگرام کیلئے اتنی سخت شرائط بھگت رہے ہیں۔
ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا ہے کہ حکومت فوری طور پر تمام لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کرے۔ ابھی تو صورتحال یہ ہے کہ بلیوں اور کتوں کی خوراک بھی باہر سے آرہی ہے اس کے ساتھ ساتھ شرح سود کو کم کیا جائے تاکہ نجی شعبہ کیلئے سستے داموں فنانسنگ دستیاب ہوسکے اور معیشت کا پہیہ چل سکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔