آئی ایم ایف کے پاس جانا سب سے بڑی غلطی ہے، ڈاکٹر اشفاق حسن

ارشاد انصاری  اتوار 9 مئ 2021
پرتعیش اشیا کی درآمدات پر فوری پابندی لگائی جائے، ’’ایکسپریس‘‘ کو انٹرویو۔ فوٹو: فائل

پرتعیش اشیا کی درآمدات پر فوری پابندی لگائی جائے، ’’ایکسپریس‘‘ کو انٹرویو۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزارت خزانہ کے سابق اقتصادی مشیر اورسابق ڈائریکٹر جنرل ڈیبٹ آفس ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی سب سے بڑی غلطی آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانا ہے۔

ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے موجودہ پروگرام کے ختم ہونے سے پہلے ہی اگلے پروگرام کیلئے ٹریپ کیا جارہا ہے اور ایسے حالات پیدا کئے جا رہے ہیں کہ پاکستان کو نئے پروگرام کی ضرورت ہو لہٰذا وزیر خزانہ شوکت ترین اعلان کریں کہ وہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے23 ویں پروگرام میں نہیں لے کر جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے صرف روپے کی قدر کم کرکے ملکی قرضے میں ساڑھے چھ ہزار ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔ ملکی تاریخ میں اتنا قرضہ نہیں بڑھا جتنا اس حکومت نے بڑھا دیا ہے۔

’’ایکسپریس‘‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا عمران خان اور انکی حکومت ڈلیوری کے حوالے سے شدید دباؤ کا شکار ہے یہی وجہ ہے کہ وہ اب تک چار وزراء خزانہ تبدیل کرچکی ہے۔ شوکت ترین دبنگ اور دلیر آدمی ہیں اور فیصلہ سازی کی مضبوط قوت رکھتے ہیں اور توقع ہے کہ وہ مشکلات پر قابو پالیں گے اور مہنگائی پر قابو پاکر اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کریں گے لیکن اس کیلئے انہیں آئی ایم ایف سے پروگرام پر نظر ثانی کروانا ہوگی اور اپنا پروگرام بنا کر پیش کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے میکرو اکنامک استحکام کیلئے این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کرنا ہوگی، موجودہ ایوارڈ میں نقائص ہیں اس کے ہوتے معاشی استحکام نہیں آ سکتا۔ موجودہ این ایف سی ایوارڈ بھی شوکت ترین کا دیا ہوا ہے  وہ اس کی غلطیاں درست کریں۔ مشرف کے اقتدار میں آنے کے وقت بھی معاشی حالات خراب تھے تاہم شوکت عزیز کے دور میں نہ صرف معیشت بحال ہوئی بلکہ جی ڈی پی کی شرح سات فیصد تک چلی گئی۔ یہ حقیقت ہے کہ غیر جمہوری و غیر منتخب حکومت کے ادوار میں معیشت انکی ترجیح ہوجاتی ہے اور لوگوں کے ذرائع آمدن بڑھ جاتے ہیں۔

ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا ہے کہ اس وقت ہمارے ہاں جو جمہوریت ہے اسے جمہوریت نہیں کہا جاسکتا ہے پہلے سیاسی جماعتوں کو اپنے اندر جمہوریت لانا ہوگی۔ موجودہ حکومت کی سب سے بڑی غلطی آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانا ہے، کچھ لوگ عمران خان کو گھسیٹ کر آئی ایم ایف کے پروگرام میں لے گئے  جس سے ملک جام ہوگیا، غربت، بیروزگاری اور مہنگائی جیسے مسائل کنٹرول سے باہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا صرف اشیاء کی درآمدات کے موجودہ سٹرکچر پر نظر ثانی کرکے آئی ایم ایف سے جتنی رقم ملتی ہے اس سے زیادہ رقم نہ صرف بچائی جا سکتی ہے، صرف درآمدی سٹرکچر پر نظر ثانی کرکے درآمدی بل میں کمی لاکر ساڑھے چھ ارب ڈالر بچایا جاسکتا ہے جبکہ آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر کے پروگرام کیلئے اتنی سخت شرائط بھگت رہے ہیں۔

ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا ہے کہ حکومت فوری طور پر تمام لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کرے۔ ابھی تو صورتحال یہ ہے کہ بلیوں اور کتوں کی خوراک بھی باہر سے آرہی ہے اس کے ساتھ ساتھ شرح سود کو کم کیا جائے تاکہ نجی شعبہ کیلئے سستے داموں فنانسنگ دستیاب ہوسکے اور معیشت کا پہیہ چل سکے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔