- طالبان نے بشام حملے میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ مسترد کردیا
- ہنی ٹریپ کا شکار واپڈا کا سابق افسر کچے کے ڈاکوؤں کی حراست میں جاں بحق
- پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو مکمل سائیڈ لائن کردیا
- پروازوں کی بروقت روانگی میں فلائی جناح ایک بار پھر بازی لے گئی
- عالمی بینک کی معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
- وزیراعظم کا ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سفاک ماموں نے بھانجے کو ذبح کردیا
- 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر
- وزیراعلیٰ پنجاب کی وکلا کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل
- پہلے مارشل لا لگانے والے معافی مانگیں پھر نو مئی والے بھی مانگ لیں گے، محمود اچکزئی
- برطانیہ میں خاتون ٹیچر 15 سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر گرفتار
- کراچی میں گرمی کی لہر، مئی کے اوسط درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
- زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم
- سائفر کیس: انٹرنیٹ پرموجود لیکڈ آڈیوز کو درست نہیں مانتا، جسٹس گل حسن اورنگزیب
- عمران خان نے چئیرمین پی اے سی کے لیے وقاص اکرم کے نام کی منظوری دیدی
- سوال پسند نہ آنے پر شیرافضل مروت کے ساتھیوں کا صحافی پر تشدد
- مالی سال 25-2024کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیے جانے کا امکان
- کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے نئی ویکسین کی آزمائش
خبردار! ہیڈفون کے ساتھ ڈرائیونگ خطرناک ہوسکتی ہے، تحقیق
نیویارک: ڈرائیونگ بہت زیادہ توجہ چاہتی ہے جس میں فون سننا، ڈسپلے پر فلم دیکھنا یا کھانا پینا توجہ کو انتشار کی جانب لے جاتا ہے لیکن اس ضمن میں لوگ ہیڈ فون اور ایئر فون لگا کر ڈرائیونگ کو بے ضرر سمجھتے ہیں۔ اب ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ عمل بھی بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
امریکی کمپنی فورڈ نے یورپ میں ایک طویل مطالعہ کیا ہے جس کے نتائج یوٹیوب پر پوسٹ کیے گئے ہیں۔ اس ضمن میں ایک ایپلی کیشن بنائی گئی تھی جسے آٹھ ڈائمینشن یا ایٹ ڈی کا نام دیا گیا تھا۔ کنٹرول شدہ حالات میں یہ ایپ آپ کی سماعت سے ایک ایسا منظر قائم کرتی ہے کہ گویا آپ حقیقی طور پر ہر طرف آوازوں میں گھرے ہوئے ہیں۔
فورڈ کمپنی نے اس کے لیے مجازی حقیقت (ورچوئل ریئلٹی) ماحول میں شرکا کوایٹ ڈی ہیڈفون پہنا کر ایک سڑک پر لایا گیا۔ اب یہاں شرکا سے سڑک کی آوازوں کے بارے میں پوچھا گیا۔ ان میں عقب سے آتی ہوئی ایمبولینس کی آوازیں بھی شامل تھیں۔
فورڈ کمپنی نے پورے یورپ سے 2000 خواتین و حضرات کو اس مطالعے میں شامل کیا تھا۔ معلوم ہوا کہ جو لوگ ہیڈفون پر میوزک سن رہے تھے انہوں نے سڑک کی آوازوں کو سننے اور ردِ عمل ظاہر کرنے میں 4.2 سیکنڈ کی تاخیر کی۔ اگرچہ یہ بہت زیادہ دیر نہیں ہے لیکن تیز رفتاری میں یہ ردِ عمل کسی حادثے کی وجہ بن سکتا ہے اور وقت کے یہ چند لمحات ڈرائیوریا راہگیر کے درمیان زندگی اور موت کا فیصلہ بھی کرسکتے ہیں۔
اس تجربے سے لوگوں نے اس خطرے کو محسوس کرتے ہوئے اپنا مثبت ردِ عمل دیا۔ یعنی 44 فیصد لوگوں نے کہا کہ اب وہ سواری چلاتے ہوئے ہیڈفون نہیں پہنیں گے۔ اس طرح یہ محفوظ روڈ اور لوگوں کو جان بچانے کا ایک نہایت اہم طریقہ بھی ہے۔
فورڈ نے کہا کہ وہ اس ایپ کو دنیا بھر کے لیے جاری کردیں گے تاکہ دیگر افراد بھی اسے آزما کر ہیڈفون کے خطرات سے آگاہ ہوسکیں۔ ماہرین کے مطابق جب ہم کانوں سے ہیڈفون لگائے گانا سن رہے ہوتے ہیں تو ہمیں اپنے محلِ وقوع کا احساس کم کم ہوتا ہے۔ اس طرح وہ روڈ پر ٹریفک آوازوں پر تاخیری ردِ عمل دیتے ہیں جو عام حالات میں محفوظ سفر کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔