- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
خلوی تجزیاتی ٹیکنالوجی سے تپ دق کو شکست دینے میں مدد مل سکتی ہے
نیویارک: جدید ترین طریقہ علاج کے باوجود ہم تپِ دق (ٹی بی) سے کئی محاذ پر شکست کھارہے ہیں۔ اس ضمن میں ایک نئی خلوی تجزیاتی ٹیکنالوجی وضع کی گئی ہے جس کی بدولت اس مرض کو قابو کرنے اور معالجے میں مدد مل سکتی ہے۔
کورنیل یونیورسٹی میں خردحیاتیات اور امیونولوجی کے ماہر ڈاکٹر ڈیوڈ رسل اور ان کے ساتھیوں نے انفرادی امنیاتی خلیات اور ٹی بی بیکٹیریا کے درمیان تعلق کو دریافت کیا ہے ۔ اس تحقیق سے ایک جانب تو ٹی بی کے مؤثر علاج میں مدد ملے گی اور دوم ٹی بی ویکسن کا کام بھی آگے بڑھے گا۔
کئی برس سے ڈاکٹر ڈیوڈ اور ان کے ساتھی جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ آخر ٹی بی کا بیکٹیریا، یعنی مائیکوبیکٹیریئم ٹیوبرکلوسِس (ایم ٹی بی) ایسے خلیات میں کیوں جا بیٹھتا ہے جو عام طور پر امنیاتی خلیات یعنی میکروفیجز ہوتے ہیں؟
اس ضمن میں نئی ٹیکنالوجی وضع کی گئی ہے جو بیکٹیریا اور اس کے میزبان (خلئے) کے درمیان تعلق سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔ پہلے طریقے میں آر این اے سیکوینسنگ اور سنگل سیل آر این اے سیکوینسنگ سے مدد لی گئی۔ دوسرے طریقے میں ایم ٹی بی بیکٹیریئم کو اس طرح تبدیل کیا گیا کہ وہ مختلف ماحول میں مختلف قسم کی روشنی خارج کرتا ہے اور اس تبدیل شدہ بیکٹیریئم کو رپورٹر بیکٹریئم کا نام دیا گیا ہے۔
پھر رپورٹر بیکٹیریئم سے چوہوں کو ٹی بی کی بیماری دی گئی۔ اس کے بعد چوہے کے پھیپھڑے سے کئی متاثرہ میکروفیجز نکالے گئے۔ پھر ہر خلئے کو دیکھ کر اندازہ لگایا گیا کہ کون ٹی بی کے رپورٹر جراثیم سے زیادہ متاثر ہے اور کون کم متاثر ہورہا ہے۔ اس کا ادراک خارج ہونے والی روشنی کی بنا پر کیا گیا۔
اگلے مرحلے میں ان کا آراین اے تجزیہ کیا گیا تاکہ ہر انفرادی میزبان خلیے کی جینیاتی ترکیب سامنے آسکے۔ معلوم ہوا کہ ایک خلئے کے جین نے بیکٹیریا کو بڑھایا تو دوسرے خلیے کے جین نے بیکٹیریا کی نشوونما روکنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ بلاشبہ یہ ایک بہت اہم دریافت ہے۔
اس طرح ٹی بی کے پھیلاؤ کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور ان خلیات پر کئی مرکبات آزما کر ہم جلد یا بدیر ٹی بی ویکسین تک پہنچ سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔