- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: آئرلینڈ کی پاکستان کیخلاف بیٹنگ جاری
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
- صدر آصف زرداری کا آزاد کشمیر کی صورتحال کا نوٹس، اہم اجلاس طلب
- ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیر خزانہ
شہد کی مکھیوں نے نایاب نسل کے درجنوں پینگوئن ماردیئے
کیپ ٹاﺅن: شہد کی مکھیوں کے ڈنک کی اذیت سے انسان تو بہت اچھی طرح واقف ہیں، لیکن جنوبی افریقا میں شہد کی مکھیوں کے کاٹنے کا انوکھا واقعہ پیش آیا ہے۔
الجزیرہ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق شہد کی مکھیوں نے کیپ ٹاؤن کے ساحل پر 63 نایاب افریقی پینگوئینز کو ڈنک مار مار کر ہلاک کردیا ہے۔ ہلاک ہونے والے یہ پینگوئنز گزشتہ دنوں کیپ ٹاؤن کے جنوب میں واقع مشہور سیاحتی مقام بولڈر کے ساحل پر مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔
ساحلی پرندوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی جنوب افریقی فاؤنڈیشن کے ماہر حیوانیات ڈیوڈ رابرٹس کا اس بارے میں کہنا ہے کہ مرنے والے پینگوئنز کے پوسٹ مارٹم سے ان کے جسم اور آنکھوں میں شہد کی مکھیوں کے متعدد بار کاٹںے کے نشانات پائے گئے۔ جب کہ کچھ پینگوئنزکو 20 سے زائد بار بھی ڈنک مارے گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ عموما شاد و نادر ہی ہوتا ہے،اور ہمیں اس کی توقع نہیں تھی۔ جب کہ جائے وقوعی سے مردہ شہد کی مکھیاں بھی ملی ہیں۔
ساؤتھ افریقا کنزرویشن اتھارٹی کی ترجمان لارین کلیٹن کا اس بارے میں کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم سے حاصل ہونے والے نمونوں کو مزید جانچ کے لیے لیابریٹری بھیج دیا گیا ہے۔ حکام اب اس بات کا تعین کر رہے ہیں کہ آخر وہ کیا وجوہات تھیں جنہوں نے شہد کی مکھیوں کوپینگوئنز پر حملہ کرنے کے لیے اکسایا۔
انٹر نیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر( آئی یو سی این) کی ریڈ لسٹ کے مطابق یہ افریقی پینگوئینز قدرتی مسکن میں رہنے والی کالونی کا حصہ تھے۔ یہ علاقہ قدرتی پارک پر مشتمل ہے اور پینگوئن کو مارنے والی شہد کی مکھیاں بھی اسی ایکو سسٹم ( ماحولیاتی نظام) کا حصہ ہیں۔
جنوبی افریقا اور نیمبیا میں پائے جانے والے ان پینگوئنز کو Cape کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور گزشتہ 3 دہائیوں میں جنوبی افریقا میں رہنے والے ان پینگوئنز کی تعداد 73 فیصد کم ہو کر 10 ہزار400 جوڑوں تک پہنچ گئی ہے جب کہ نمیبیا میں ان کے جوڑوں کی تعداد 4 ہزار 300 رہ گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔