- عالمی بینک کی معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
- وزیراعظم کا ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سفاک ماموں نے بھانجے کو ذبح کردیا
- 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر
- وزیراعلیٰ پنجاب کی وکلا کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل
- پہلے مارشل لا لگانے والے معافی مانگیں پھر نو مئی والے بھی مانگ لیں گے، محمود اچکزئی
- برطانیہ میں خاتون ٹیچر 15 سال طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر گرفتار
- کراچی میں گرمی کی لہر، مئی کے اوسط درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
- زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم
- سائفر کیس: انٹرنیٹ پرموجود لیکڈ آڈیوز کو درست نہیں مانتا، جسٹس گل حسن اورنگزیب
- عمران خان نے چئیرمین پی اے سی کے لیے وقاص اکرم کے نام کی منظوری دیدی
- سوال پسند نہ آنے پر شیرافضل مروت کے ساتھیوں کا صحافی پر تشدد
- مالی سال 25-2024کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیے جانے کا امکان
- کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے نئی ویکسین کی آزمائش
- بیوی کی بے لوث خدمت، شوہر 10 سال بعد کومے سے زندگی کی طرف لوٹ آیا
- بجلی کی قیمت میں دو روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ
- کراچی : تین ڈاکو پولیس اہلکار سے بائیک چھین کر فرار، چوتھا زخمی حالت میں گرفتار
- افغانستان میں طالبان ملٹری کی گاڑی دھماکے میں تباہ؛ 6 ہلاک اور 8 زخمی
دوسری جنگ عظیم میں تباہ شدہ گھر کے ملبے سے سالم کیک برآمد
برلن: ماہرین آثار قدیمہ نے دوسری جنگ عظیم کے دوران فضائی حملے میں تباہ ہونے والے قصبے کے ملبے سے بادام و اخروٹ سے بنا کیک درست حالت میں برآمد کرلیا ہے۔
ماہرین آثار قدیمہ کے لیزار رین اور ڈورس موہرن برگ کے مطابق 79 سال بعد ملنے والا مومی کاغذ میں لپٹا اخروٹ و بادام سے بنا یہ کیک اگرچہ فضائی حملے کے نتیجے میں لگنے والی آگ سےجل کر سیاہ ہوچکا ہے، لیکن ابھی تک محفوظ حالت میں ہے، جب کہ اس کے اندر بھرے ہوئے میوہ جات اور چینی سے بنائے گئے نقش و نگار بھی ابھی تک واضح دکھائی دے رہے ہیں۔
ڈیلی میل کے مطابق اس کیک کو دوسری جنگ عظیم میں برطانیہ کے فضائی حملوں میں تباہ ہونے والے ساحلی شہر لوبیک میں ایک گھر کے تہہ خانے سے ملا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جس گھر سے یہ کیک دریافت ہوا ہے اس کے مالک کا جوہان وارمے نام کا مقامی تاجر تھا۔ اور یہ گھر مارچ 1942 میں برطانوی رائل ایئر فورس کی جانب سے ہونے والی فضائی بمباری کے نتیجے میں جل گیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کیک کے ساتھ انہوں نے ایک کافی سیٹ ( پلیٹ، چھریاں اور چمچے) اور میوزک ریکارڈ بھی ملا ہے جس میں اٹھارہویں صدی کے مشہور جرمن میوزک کمپوزر لڈوگ وان بیتھووین کا مون لائٹ سوناٹا اور سیمفونی نمبر 9 بھی شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔