- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- تیسرا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا آئرلینڈ کیخلاف ٹاس جیت کر بولنگ کا فیصلہ
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
- بنگلادیش نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے اسکواڈ کا اعلان کردیا
- 100 دنوں میں 200 فلائٹس کے مسافر بیگز سے سونا چوری کرنے والا ملزم گرفتار
- سنی اتحاد کونسل نے چیئرمین پی اے سی کیلئے شیخ وقاص اکرم کا نام اسپیکر کو بھیج دیا
- آزاد کشمیر میں احتجاج کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، وزیراعظم
- جنوبی وزیرستان کے گھر میں ہونے والا دھماکا ڈرون حملہ تھا، رکن اسمبلی کا دعویٰ
- دنیا کا گرم ہوتا موسم، مگرناشپاتی کے لیے سنگین خطرہ
- سائن بورڈ کے اندر سے 1 سال سے رہائش پذیر خاتون برآمد
- انٹرنیٹ اور انسانی صحت کے درمیان مثبت تعلق کا انکشاف
- ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری
- بنگلادیشی لڑاکا طیارہ فلمی کرتب دکھانے کی کوشش میں تباہ؛ ویڈیو وائرل
- پنجاب میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو مثالی بنائیں گے، مریم اورنگزیب
- آڈیو لیکس کیس میں مجھے پیغام دیا گیا پیچھے ہٹ جاؤ، جسٹس بابر ستار
- 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
- غزہ میں اسرائیل کا اقوام متحدہ کی گاڑی پر حملہ؛ 2 غیر ملکی اہلکار ہلاک
- معروف سائنسدان سلیم الزماں صدیقی کے قائم کردہ ریسرچ سینٹر میں تحقیقی امور متاثر
- ورلڈ کپ میں شاہین، بابر کا ہی نہیں سب کا کردار اہم ہوگا، سی ای او لاہور قلندرز
- نادرا کی نئی سہولت؛ شہری ڈاک خانوں سے بھی شناختی کارڈ بنوا سکیں گے
امریکا نے شام میں فضائی حملوں میں درجنوں خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں کو پوشیدہ رکھا، رپورٹ
امریکی فوج نے شام میں درجنوں خواتین اور بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والے فضائی حملوں کو سب سےپوشیدہ رکھا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی فضائیہ نے2019 میں داعش کے خلاف جنگ کے دوران شام میں کیے گئے ان فضائی حملوں کو پوشیدہ رکھا جن میں کم از کم 64 خواتین اور بچے جاں بحق ہوگئے تھے، امریکی فوج کا یہ اقدام ممکنہ طور پر جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق شام میں زمینی آپریشنز کرنے والے امریکی اسپیشل آپریشن یونٹ کے احکامات پر الباغوز قصبے کے نزدیک یکے بعد دیگرے دو فضائی حملے کیے گئے تھے۔ امریکا کے فضائی حملوں کی نگرانی کرنے والی امریکی سینٹرل کمانڈ نے بھی رواں ہفتے پہلی بار ان حملوں کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں منصفانہ قرار دیا۔
گزشتہ روز سینٹرل کمانڈ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان حملوں میں دولت اسلامیہ کے 16 جنگجوؤں اور 4 شہریوں سمیت 80 افراد مارے گئے تھے۔ فوج کا کہنا ہےکہ یہ بات غیر واضح ہے کہ دیگر 60 افراد عام شہری تھے کیوں کہ خواتین اور بچے بھی جنگجو ہوسکتے ہیں۔
امریکی فوج نے ان حملوں کو جائز دفاع قرار دیتے ہوئے کہا کہ عام شہریوں کی موجودگی کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے ضروری اقدامات کیے گئے تھے۔ سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ 60 ہلاکتوں میں عام شہریوں کی تعداد کا تعین اس لیے نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ ویڈیو شواہد میں متعدد مسلح خواتین اور کم از کم ایک مسلح بچےکو دیکھا جاسکتا ہے اور ان 60 افراد میں سے اکثریت جنگجوؤں کی تھی۔
اخبار کے مطابق فضائی حملوں کے وقت آپریشن سینٹر میں موجود ایئر فورس کے وکیل کا اس بارے میں کہنا ہے کہ یہ حملے ممکنہ طور پر جنگی جرائم تھے، بعد ازاں محکمہ دفاع کے انسپیکٹر جنرل اور سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو الرٹ جاری کرنے کے باوجود کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور انہیں چھپانے کی کوشش کی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔