- بھارتی فوج کی گاڑی نے مسافر بس اور کار کو کچل دیا؛ 2 ہلاک اور 15 زخمی
- کراچی میں 7سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی
- نیب ترامیم کیس؛ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیشی کی اجازت
- کوئٹہ؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج 6 روز سے جاری
- حکومت کو نان فائلرز کی فون سمز بلاک کرنے سے روکنے کا حکم
- آئی ایم ایف کا پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر اظہارتشویش
- کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
- جوسز پر فیڈرل ایکسائز ٹیکس؛ خسارے کا سودا
- وزیراعظم کا اسٹریٹیجک اداروں کے سوا تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان
- طبی آلات کی چارجنگ، خطرات اور احتیاطی تدابیر
- 16 سال سے بغیر کچھ کھائے پیے زندہ رہنے والی خاتون
- واٹس ایپ صارفین کو نئی جعلسازی سے خبردار رہنے کی ہدایت
- ممبئی میں مٹی کا طوفان، 100 فٹ لمبا بل بورڈ گرنے سے 14 افراد ہلاک
- غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں ہو رہی ، امریکا
- بولرز کی خراب فارم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
- محمد رضوان نے اپنی ’سادہ‘ فلاسفی بیان کردی
ڈنمارک؛ ڈیڑھ لاکھ ڈالر سے صاف کردہ ساحل کا کچرا دوبارہ سمندر میں پھینک دیا گیا
کوپن ہیگن: ڈنمارک کی بلدیہ عظمیٰ پر اس وقت شدید تنقید کی جاری ہے کیونکہ ڈیڑھ لاکھ ڈالر خرچ کرکے پہلے ساحل صاف کیا گیا اور بعد میں اس سارے کچرے کو دوبارہ سمندر میں پھینک دیا گیا۔
ذرائع ابلاغ نے اس عمل کو احمقانہ قراردیا ہے جس میں سلیلس نامی شہر کنارے واقع سٹلینج کے ساحل سے بلڈوزروں کے ذریعے سمندری گھاس پھوس اور پلاسٹک کا کوڑا کرکٹ صاف کرکے ایک جگہ جمع کیا گیا جس کی ویڈیو منظرِ عام پر آئی ہے۔ اس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بلڈوزر دوبارہ کچرے کو پانی میں دھکیل رہے ہیں۔
اس عمل پر ماہرینِ ماحولیات نے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جامعہ کوپن ہیگن میں سمندری ماحولیات کے پروفیسر کیتھرین رچرڈسن نے کہا ہے کہ سمندر میں پھینکا گیا کچرا وہاں کی حیات کے لیے وبالِ جان تو بنے گا لیکن دوبارہ ساحل پر ضرور آئے گا اور وہیں جمع ہوجائے گا۔
ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ ساحل کی ریت پر بے رحمی سے بلڈوزر چلانے سے ریت کے ذرات میں موجود چھوٹے خردبینی جان دار شدید متاثر ہوں گے، سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ بہت سے رضاکاروں کے ذریعے ساحل صاف کروالیا جائے۔ ماہرین کے مطابق عجیب بات یہ ہے کہ بار بار رابطہ کرنے کے باوجود بلدیہ انتظامیہ خاموش ہے۔
دوسری جانب شہر کے نائب میئر نے اس عمل کا دفاع کیا ہے۔ ان کے مطابق گرمیوں میں یہاں بہت سے سیاح آتے ہیں اور انہیں ساحل صاف ستھرا ملے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔