- مسلم لیگ(ن)، پی پی پی کے درمیان پاور شیئرنگ، بلاول کی بطور وزیرخارجہ واپسی کا امکان
- تربیتی ورکشاپ کا انعقاد، 'تحقیقاتی، ڈیٹا پر مبنی صحافت ماحولیاتی رپورٹنگ کے لئے ناگزیر ہے'
- پی ٹی آئی نے 9 مئی کو احتجاج کا پلان ترتیب دے دیا
- گندم اسکینڈل؛ تحقیقاتی کمیٹی کل رپورٹ پیش کرے گی
- اے آئی ٹیکنالوجی نایاب عوارض کی قبل از وقت تشخیص کرسکتی ہے، تحقیق
- لِنکڈ اِن نے صارفین کے لیے گیمز متعارف کرا دیے
- خاتون کو 54 سال سے گمشدہ اپنی منگنی کی انگوٹھی واپس مل گئی
- پاکستانی ویمن کرکٹ ٹیم دورے پر برطانیہ پہنچ گئی
- اسلام آباد پر حملے کی دھمکی دینے والے کا حشر 9 مئی والوں جیسا ہوگا، شرجیل میمن
- کراچی؛ 50 لاکھ کی ڈکیتی کا ڈراپ سین، رقم جمع کروانے والا ہی واردات کا ماسٹرمائنڈ نکلا
- نائلہ کیانی کا مختصر مدت میں11بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کا ریکارڈ
- 14 سالہ بہن نے موبائل پر لڑکوں کیساتھ دوستی سے منع کرنے پر بھائی کو قتل کردیا
- اذلان شاہ ہاکی کپ: پاکستان نےجنوبی کوریا کو ہرا کرمسلسل دوسری کامیابی سمیٹ لی
- وائٹ ہاؤس کے دروازے سے پُراسرار طور پر کار ٹکرا گئی؛ الرٹ جاری
- امن سبوتاژ کرنے والے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا، وزیراعلٰی بلوچستان
- مشی گن یونیورسٹی میں تقسیم اسناد کی تقریب اسرائیل کیخلاف مظاہرہ بن گئی
- اوآئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی کیلئے مل کرکام کریں، وزیرخارجہ
- اوور بلنگ پر بجلی کمپنیوں کے افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
- نابالغ لڑکی سے جنسی زیادتی کی کوشش؛ 2 نوجوان مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل
- ٹی20 ورلڈکپ جیتنے پر ہر کھلاڑی کو کتنا انعام ملے گا؟ محسن نقوی نے اعلان کردیا
یہ ڈائنوسار اپنی دم کو بطور ہتھیار استعمال کرتا تھا
سان تیاگو: سائنسدانوں کی عالمی ٹیم نے ایک ایسے ڈائنوسار کی باقیات دریافت کی ہیں جو اپنی دُم کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا تھا اور خود کو دشمنوں اور حملہ آوروں سے بچاتا تھا۔
اس ڈائنوسار کے رکازات (فوسلز) تقریباً 80 فیصد مکمل ہیں جو چلی کے انتہائی جنوبی علاقے سے 2018 میں دریافت ہوئے تھے۔ یہ علاقہ انٹارکٹیکا (براعظم قطب جنوبی) سے خاصا قریب ہے اور ’’سب انٹارکٹک چلی‘‘ کہلاتا ہے۔
مزید تفصیلات کے مطابق، یہ ’’اینکلیوسار‘‘ قسم کے ڈائنوساروں سے تعلق رکھتا ہے جن کی کھال کسی زرہ بکتر کی طرح مضبوط ہوتی تھی اور اس پر جگہ جگہ نوک دار ابھار ہوا کرتے تھے۔
نیا دریافت ہونے والا یہ ڈائنوسار جسامت میں دیگر اینکلیوسارس سے چھوٹا، یعنی صرف 6.5 فٹ لمبا تھا، اور 7 کروڑ 49 لاکھ سال سے 7 کروڑ 17 لاکھ سال قبل کے زمانے میں وہاں رہا کرتا تھا۔
ماہرین نے اسے ’’اسٹیگوراس ایلنگیسن‘‘ (Stegouros elengassen) کا سائنسی نام دیا ہے۔
اس سے پہلے اینکلیوسارس کے جتنے رکازات بھی ملے ہیں وہ 6 کروڑ 60 لاکھ سال سے 6 کروڑ 80 لاکھ سال تک قدیم ہیں؛ جن کے مقابلے میں یہ رکازات تقریباً 50 لاکھ سال زیادہ قدیم ہیں۔
اسٹیگوراس ایلنگیسن کی سب سے خاص بات اس کی دُم ہے جو غیرمعمولی طور پر پھیلی ہوئی تھی اور جس کے کناروں پر سخت اُبھار موجود تھے۔
یہی ساخت دیکھتے ہوئے سائنسدانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ یہ اپنی دُم کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے حملہ آور اور شکاری جانوروں سے اپنا دفاع کرتا تھا۔
اس عالمی ٹیم میں چلی کے علاوہ برازیل اور ارجنٹینا کے ماہرین بھی شامل تھے جبکہ یونیورسٹی آف چلی کے سرگیو سوتو اکونا اور الیگزینڈر ورگاس ان کی سربراہی کررہے تھے۔
اسٹیگوراس ایلنگیسن کی مکمل تفصیلات ریسرچ جرنل ’’نیچر‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔