- غزہ میں اسرائیل کا اقوام متحدہ کی گاڑی پر حملہ؛ 2 غیر ملکی اہلکار ہلاک
- معروف سائنسدان سلیم الزماں صدیقی کے قائم کردہ ریسرچ سینٹر میں تحقیقی امور متاثر
- ورلڈ کپ میں شاہین، بابر کا ہی نہیں سب کا کردار اہم ہوگا، سی ای او لاہور قلندرز
- نادرا کی نئی سہولت؛ شہری ڈاک خانوں سے بھی شناختی کارڈ بنوا سکیں گے
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت مسلسل دوسرے روز کم
- کراچی سے پشاور جانے والی عوام ایکسپریس حادثے کا شکار
- بھارتی فوج کی گاڑی نے مسافر بس اور کار کو کچل دیا؛ 2 ہلاک اور 15 زخمی
- کراچی میں 7سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی
- نیب ترامیم کیس؛ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیشی کی اجازت
- کوئٹہ؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج 6 روز سے جاری
- حکومت کو نان فائلرز کی فون سمز بلاک کرنے سے روکنے کا حکم
- آئی ایم ایف کا پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر اظہارتشویش
- کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
- جوسز پر فیڈرل ایکسائز ٹیکس؛ خسارے کا سودا
- وزیراعظم کا اسٹریٹیجک اداروں کے سوا تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان
- طبی آلات کی چارجنگ، خطرات اور احتیاطی تدابیر
روہنگیا پناہ گزینوں کا فیس بک کیخلاف 150 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
کیلی فورنیا: میانمار کے روہنگیا پناہ گزینوں نے فیس بک پر 1 کھرب 50 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار کے روہنگیا پناہ گزینوں نے کیلی فورنیا کی عدالت میں فیس بک کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فیس بک پر نفرت انگیز مواد اور منافرت پر مبنی پوسٹوں کی وجہ سے روہنگیا برادری کو تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔
روہنگیا پناہ گزینوں کی جانب سے قانون دان فرموں ایڈلسن پی سی اور فیلڈز پی ایل ایل کی درخواست میں استدلال کیا گیا ہے کہ سماجی رابطے ویب سائٹ نفرت آمیز پروپیگنڈے کو روکنے میں بری طرح بری طرح ناکام رہی جس کا خمیازہ معصوم جانوں کو بھگتنا پڑا۔
قانونی فرموں نے شکایت میں مزید کہا ہے کہ اگر فیس بک امریکی قانون کی سیکشن 230 کو اپنے دفاع کے طور پر استعمال کرتی ہے تو ہم اپنے مقدمے میں میانمار کے قانون کے اطلاق کی کوشش کریں گے۔
دوسری جانب دیگر قانونی ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ امریکی عدالتیں ایسے معاملات پر غیر ملکی قانون کا اطلاق کر سکتی ہیں جہاں کمپنیوں کی طرف سے مبینہ نقصانات اور سرگرمیاں دوسرے ممالک میں ہوئیں۔
ادھر فیس بک انتظامیہ نے رائٹرز کو بتایا کہ میانمار میں غلط معلومات اور نفرت کو روکنے میں سست روی ضرور ہے تاہم فیس بک کے اصول و ضوابط کی خلاف ورزیوں پر اکاؤنٹس کو معطل کرنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
فیس بک کا مزید کہنا تھا کہ یکم فروری کو فوجی بغاوت کے نتیجے میں شہریوں پر تشدد کے بعد فوجی قیادت کے فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے مزید کہا کہ امریکی انٹرنیٹ قوانین کی سیکشن 230 کے باعث صارفین کے پوسٹ کیے گئے مواد کی ذمہ داری ہم پر نہیں کیوں کہ یہ قانون کہتا ہے کہ آن لائن پلیٹ فارم تیسرے فریق کے ذریعے پوسٹ کیے گئے مواد کا ذمہ دار نہیں۔
خیال رہے کہ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی تحقیقاتی رپورٹ میں بھی اس بات کا حوالہ دیا گیا ہے کہ امریکی شکایت میں فیس بک پر روہنگیا اور دیگر مسلمانوں پر حملہ کرنے والی پوسٹیں، تبصروں اور تصاویر کی ایک ہزار سے زائد مثالیں ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔