- 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
- غزہ میں اسرائیل کا اقوام متحدہ کی گاڑی پر حملہ؛ 2 غیر ملکی اہلکار ہلاک
- معروف سائنسدان سلیم الزماں صدیقی کے قائم کردہ ریسرچ سینٹر میں تحقیقی امور متاثر
- ورلڈ کپ میں شاہین، بابر کا ہی نہیں سب کا کردار اہم ہوگا، سی ای او لاہور قلندرز
- نادرا کی نئی سہولت؛ شہری ڈاک خانوں سے بھی شناختی کارڈ بنوا سکیں گے
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت مسلسل دوسرے روز کم
- کراچی سے پشاور جانے والی عوام ایکسپریس حادثے کا شکار
- بھارتی فوج کی گاڑی نے مسافر بس اور کار کو کچل دیا؛ 2 ہلاک اور 15 زخمی
- کراچی میں 7سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی
- نیب ترامیم کیس؛ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیشی کی اجازت
- کوئٹہ؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج 6 روز سے جاری
- حکومت کو نان فائلرز کی فون سمز بلاک کرنے سے روکنے کا حکم
- آئی ایم ایف کا پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر اظہارتشویش
- کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
- جوسز پر فیڈرل ایکسائز ٹیکس؛ خسارے کا سودا
- وزیراعظم کا اسٹریٹیجک اداروں کے سوا تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان
بیس روپے زیادہ کیوں لیے؟ بھارتی شخص نے 22 سال بعد مقدمہ جیت لیا
مراد آباد: تونگناتھ چترویدی نامی بھارتی شخص نے مسلسل 22 سالہ قانونی جنگ کے بعد ریلوے ٹکٹ کی مد میں زائد رقم کا مقدمہ جیت لیا لیکن ٹھہریے کہ یہ رقم کچھ زیادہ نہیں تھی بلکہ صرف 21 روپے زائد وصول کرنے پر وہ عدالت گئے تھے۔
سال 1999ء میں وہ ٹرین میں سفر کررہے تھے کہ ریلوے حکام نے ان سے دو ٹکٹوں پر اضافی 20 روپے اس وقت لیے جب وہ اترپردیش کے ماتھورا کینٹ ریلوے اسٹیشن سے سفر کررہے تھے۔
پیشے کے لحاظ سے وکیل تونگناتھ نے صارفین کی عدالت میں درخواست جمع کراتے ہوئے کہا کہ ریلوے انتظامیہ نے ان سے ٹکٹ پر 20روپے زائد لیے جو کسی بھی طرح جائز نہیں۔ اس مقدمے کی 120 سماعتیں ہوئیں جس کے بعد عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے ریلوے حکام سے کہا ہے کہ وہ درخواست گزار کو رقم مع سود واپس کرے۔
66 سالہ تونگناتھ چترویدی نے کہا کہ انہوں نے مقدمے کی 100 سے زائد پیشیاں بھگتیں جس پر توانائی اور وقت کے زیاں کا مداوا نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ماتھورا سے مرادآباد جارہے تھے کہ ٹکٹ کلرک نے ان سے 20 روپے اضافی وصول کیے۔ ایک ٹکٹ 35 روپے کا تھا جس پر انہوں نے 100 روپے کا نوٹ دیئے لیکن کلرک نے 70 روپے کے بجائے 90 روپے کاٹے اور انہیں 10 روپے واپس کیے۔
انہوں ںے بتایا کہ کلرک سے احتجاج کرنے کے باوجود اس نے 20 روپے واپس نہیں کیے۔ اس کے بعد انہوں نے ریلوے انتظامیہ پر مقدمہ دائر کردیا۔
اس دوران ریلوے نے مقدمہ خارج کروانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے اور اب 22 سال بعد مقدمہ جیت چکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔