- ماؤں کو اپنی زندگی بھی جینے دیجیے!
- جنت نظیر ہے میری ماں ۔۔۔
- کرکٹرز بھی اذلان شاہ ہاکی کپ فائنل کھیلنے والی ٹیم کی سپورٹ میں بول اُٹھے
- ایک عام ماں بھی ’بادشاہ گر‘ ہے۔۔۔!
- آئرلینڈ کیخلاف شکست؛ رمیز راجا نے بھی ٹیم کو آڑے ہاتھوں لے لیا
- جیمز اینڈرسن الوداعی ٹیسٹ کب کھیلیں گے؟
- شادی کی تقریب میں ایک عجیب و غریب بن بلائے مہمان کی آمد
- ڈھلتی عمر میں ذہنی صلاحیتوں کو برقرار رکھنے کیلئے کیا کریں؟
- چاند پر پانی کی موجودگی کے متعلق اہم انکشاف
- لاہور؛ پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث 4 دہشت گرد ہلاک
- طاقتور شمسی طوفان کے اثرات آسمان پر نمودار
- گوادر میں حفاظتی باڑ لگانے کی خبروں پر بلوچستان حکومت کا ردعمل
- آزاد کشمیر کی بگڑتی صورت حال پر پی پی اور پی ٹی آئی کا اظہار تشویش
- کراچی میں اینٹی نارکوٹکس کی کارروائی میں منشیات کے دو مرکزی ڈیلر گرفتار
- سعودی عرب کے ساتھ ملکر عالمی معاشی انقلاب لاسکتے ہیں، وزیراعظم
- پنجاب حکومت اور میئر کراچی کا قومی ہاکی ٹیم کیلئے انعامات کا اعلان
- سندھ میں گندم ذخیرہ اور اسمگلنگ میں ملوث 336 افراد کی نشاندہی ہوگئی
- سولر پینلز کی قیمتیں تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئیں
- آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی خلاف پرُتشدد احتجاج، سب انسپکٹر شہید، 16 اہلکار زخمی
- وزیراعلیٰ بلوچستان کا واپڈا اور وفاق سے 8 گھنٹے بجلی کی فراہمی کا مطالبہ
دنیا کے بڑھتے درجہ حرارت سے لوگوں کی ذہنی صحت متاثر، نفرتوں میں اضافہ
پوٹسڈیم: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انتہائی درجہ حرارت انٹرنیٹ پر نفرت انگیزی میں اضافہ کردیتا ہے۔
جرمنی کے پوٹسڈیم انسٹیٹیوٹ فار کلائمیٹ اِمپیکٹ ریسرچ کے محققین کو تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ جب موسم زیادہ گرم یا سرد ہوتا ہے تو لوگ انٹرنیٹ پر لوگ زیادہ جارح مزاجی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
تحقیق کرنےوالے گروپ کی سربراہ لیونی وینز کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج نے آن لائن نفرت انگیزی کو موسمیاتی تغیر کی جانب سے پڑنے والے نئے اثر کو واضح کیا جو مجموعی طور پر معاشرے کی اکائی اور لوگوں کی ذہنی صحت کو متاثر کر سکتا ہے۔
تحقیق میں محققین نے 2014 سے2020 کے درمیان امریکا میں کی جانے والی چار ارب سے زائد ٹوئٹس کا تجزیہ کرنے کے لیے مشین لرننگ کا استعمال کیا۔جس سے معلوم ہوا کہ ساڑھے سات کروڑ ٹوئٹس نفرت انگیزی پر مبنی تھیں۔
بعد ازاں محققین نے ٹوئٹس کا مقامی موسم کے ڈیٹا سے موازنہ کیا تاکہ دونوں کے درمیان ممکنہ تعلق دیکھا جاسکے۔
تحقیق کی سربراہ مصنفہ اینیکا اسٹیچی میسر کا کہنا تھا کہ تحقیق میں محققین کو ٹوئٹس کی حتمی تعداد اور انتہائی درجہ حرارت میں نفرت انگیز ٹوئٹس میں اضافے کے متعلق علم ہوا۔ جب بھی موسم زیادہ سرد یا گرم تھا لوگوں کا آن لائن رویہ زیادہ جارحانہ دیکھا گیا۔
محققین کے مطابق 12 سے21 ڈگری سیلسیئس درجہ حرارت میں نفرت انگیز ٹوئٹس کی تعداد کم تھیں۔البتہ اگر درجہ حرارت اس سے کم تھا تو نفرت انگیزی میں 12 فی صد اضافہ دیکھا گیا جبکہ اس سے زیادہ درجہ حرارت کی صورت میں نفرت انگیزی میں 22 فی صد اضافہ سامنے آیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔