- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
تقریباً 10 فیصد امریکی ڈپریشن میں مبتلا ہیں، تحقیق
ںیو یارک: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ تقریباً 10 فیصد امریکی ڈپریشن کے مرض میں مبتلا ہیں اور نوجوانوں میں مزاج کے مسائل تیزی سے پھیل رہے ہیں۔
امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں محققین کے علم میں یہ بات آئی کہ 2015 سے 2020 کے درمیان 12 اور اس سے بڑی عمر کے امریکیوں میں ڈپریشن کی شرح 9 فی صد تک پہنچ گئی، 2020 میں ڈپریشن کی شرح 17 فیصد رہی۔
تحقیق کی سربراہ محقق اور سٹی یونیورسٹی آف نیویارک کی پروفیسر رِینی گُڈوِن کا کہنا تھا کہ ڈپریشن امریکا میں انتہائی عام ہے اور وباء کی صورت اختیار کرچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈپریشن ایک عوامی صحت کا مسئلہ ہے، نزلہ زکام کی طرح اس سے بھی عوامی صحت کی حکمتِ عملیوں کے ساتھ نمٹنا چاہیئے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ڈپریشن نوجوانوں کے لیے نزلے سے زیادہ مہلک ہے تب بھی اس کے لیے کوئی معائنے نہیں کیے جاتے ہیں اور نہ ہی اساتذہ، والدین، معالجین، مذہبی پیشوا اور کوچز کی تھوڑی بھی ایسی تربیت ہوتی ہے کہ وہ نوجوانوں میں ڈپریشن کی نشان دہی کر سکیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ معالجین کو ڈپریشن کے لیے چوکنا رہنا چاہیئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔