- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
تقریباً 10 فیصد امریکی ڈپریشن میں مبتلا ہیں، تحقیق
ںیو یارک: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ تقریباً 10 فیصد امریکی ڈپریشن کے مرض میں مبتلا ہیں اور نوجوانوں میں مزاج کے مسائل تیزی سے پھیل رہے ہیں۔
امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں محققین کے علم میں یہ بات آئی کہ 2015 سے 2020 کے درمیان 12 اور اس سے بڑی عمر کے امریکیوں میں ڈپریشن کی شرح 9 فی صد تک پہنچ گئی، 2020 میں ڈپریشن کی شرح 17 فیصد رہی۔
تحقیق کی سربراہ محقق اور سٹی یونیورسٹی آف نیویارک کی پروفیسر رِینی گُڈوِن کا کہنا تھا کہ ڈپریشن امریکا میں انتہائی عام ہے اور وباء کی صورت اختیار کرچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈپریشن ایک عوامی صحت کا مسئلہ ہے، نزلہ زکام کی طرح اس سے بھی عوامی صحت کی حکمتِ عملیوں کے ساتھ نمٹنا چاہیئے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ڈپریشن نوجوانوں کے لیے نزلے سے زیادہ مہلک ہے تب بھی اس کے لیے کوئی معائنے نہیں کیے جاتے ہیں اور نہ ہی اساتذہ، والدین، معالجین، مذہبی پیشوا اور کوچز کی تھوڑی بھی ایسی تربیت ہوتی ہے کہ وہ نوجوانوں میں ڈپریشن کی نشان دہی کر سکیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ معالجین کو ڈپریشن کے لیے چوکنا رہنا چاہیئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔