- پروازوں کی بروقت روانگی میں فلائی جناح ایک بار پھر بازی لے گئی
- عالمی بینک کی معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
- وزیراعظم کا ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سفاک ماموں نے بھانجے کو ذبح کردیا
- 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر
- وزیراعلیٰ پنجاب کی وکلا کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل
- پہلے مارشل لا لگانے والے معافی مانگیں پھر نو مئی والے بھی مانگ لیں گے، محمود اچکزئی
- برطانیہ میں خاتون ٹیچر 15 سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر گرفتار
- کراچی میں گرمی کی لہر، مئی کے اوسط درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
- زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم
- سائفر کیس: انٹرنیٹ پرموجود لیکڈ آڈیوز کو درست نہیں مانتا، جسٹس گل حسن اورنگزیب
- عمران خان نے چئیرمین پی اے سی کے لیے وقاص اکرم کے نام کی منظوری دیدی
- سوال پسند نہ آنے پر شیرافضل مروت کے ساتھیوں کا صحافی پر تشدد
- مالی سال 25-2024کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیے جانے کا امکان
- کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے نئی ویکسین کی آزمائش
- بیوی کی بے لوث خدمت، شوہر 10 سال بعد کومے سے زندگی کی طرف لوٹ آیا
- بجلی کی قیمت میں دو روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ
- کراچی : تین ڈاکو پولیس اہلکار سے بائیک چھین کر فرار، چوتھا زخمی حالت میں گرفتار
شہد کی مکھیاں برساتی بادل سے زیادہ بجلی پیدا کرسکتی ہیں
لندن: اگرچہ معمولی سا کیڑا فضا پر اثر انداز نہیں ہوسکتا لیکن ماہرین نے کہا کہ شہد کی مکھیوں کا جھنڈ اور اڑنے والے کیڑوں کی سرگرمی سے فضا میں عین وہی برقی کیفیات پیدا ہوسکتی ہے جو بجلی بھرے گرجنے والے بادل سے وجود میں آتی ہے۔
لیکن اس سے خود حشرات کو بھی فائدہ ہوتا ہے اور انہیں غذا ڈھونڈنے میں مدد ملتی ہے اور مکڑیاں ہوا میں بلند ہوکر طویل فاصلے تک جاتی ہیں۔
یونیورسٹی آف برسٹل کے سائنسداں پروفیسر ایلارڈ ہنٹنگ اور ان کے ساتھی کہتے ہیں کہ طبعیات، حیاتیات پر اثر انداز ہوتی ہے جبکہ اب معلوم ہوا ہے کہ حیاتیات طبعیات پر اثر ڈالتی ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بہت سے حشرات برقِ سکونی (اسٹیٹک الیکٹرسٹی) پیدا کرتے ہیں اور فضا میں اس کا اثر بھی ہوتا ہے۔
تجربات سے انکشاف ہوا کہ شہد کی مکھیوں کا جھنڈ زیادہ برقی چارج رکھتا ہے اور فضا میں برقی سرگرمی بڑھا کر 100 سے 1000 وولٹ فی مربع میٹر تک پہنچا دیتا ہے۔ اگرچہ اس کا اثر زیادہ تر میدان کے آس پاس ہی ہوتا ہے۔
ماہرین نے اس سرگرمی کا دیگر جانداروں پر اثر بھی معلوم کیا ہے۔ پھر ٹڈی دل پر بھی غور ہوا جو بہت بڑی تعداد میں سفر کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ اب تک 460 مربع میل پر 8 کروڑ سے زائد ٹڈوں کا جھنڈ بھی دیکھا گیا اور ان کا برقی اثر مکھیوں سے کہیں زیادہ ہوسکتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ جانوروں میں حیاتیات اور برقِ سکونی کے درمیان تعلق کے کئی پہلو سامنے آئے ہیں۔ ان کا اثر مختلف جگہوں اور پیمانوں پر ہوسکتا ہے۔ مٹی میں خردنامئے اور بیکٹیریا بھی بجلی بناتے ہیں تو دوسری جانب اڑن کیڑے عالمی فضائی برقی سرکٹ بناتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔