پرویز مشرف حملہ کیس کے ملزم رانا تنویر کو رہا کرنے کا حکم
عدالت نے رہائی کیخلاف وفاق اور پنجاب کی اپیلیں مسترد کردی
عدالت نے رہائی کیخلاف وفاق اور پنجاب کی اپیلیں مسترد کردی
سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف حملہ کیس کے ملزم رانا تنویر کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے وفاق اور پنجاب کی رہائی کیخلاف اپیلیں مسترد کردیں۔
وکیل حشمت حبیب نے دلائل دیے کہ رانا تنویر کی عمر قید کی سزا پوری ہو چکی ہے، سزا پوری ہونے کے باوجود رانا تنویر کو رہا نہیں کیا جارہا ہے، عمر قید کی مدت 14 سال ہے، میرے موکل کو جیل میں قید تقریبا 20 سال ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم
عدالت نے دونوں جانب کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے مجرم کی رہائی کا حکم دے دیا۔
رانا تنویر حسین کو 31 دسمبر 2003 کو پنڈی ٹوٹل حملہ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ رانا تنویر کو 2005 میں سپریم کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مشرف سزا سے قبل مردہ ملیں تو لاش ڈی چوک پر 3 دن لٹکائی جائے
جیل حکام کی جانب سے سزا پوری ہونے کے باوجود رانا تنویر کو رہا نہیں کیا جارہا تھا۔ سپریم کورٹ نے رہائی کا ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے وفاق و پنجاب کی اپیلیں خارج کردیں۔
جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ملزم کی رہائی کی درخواست کی سماعت کی۔
وکیل حشمت حبیب نے دلائل دیے کہ رانا تنویر کی عمر قید کی سزا پوری ہو چکی ہے، سزا پوری ہونے کے باوجود رانا تنویر کو رہا نہیں کیا جارہا ہے، عمر قید کی مدت 14 سال ہے، میرے موکل کو جیل میں قید تقریبا 20 سال ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم
عدالت نے دونوں جانب کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے مجرم کی رہائی کا حکم دے دیا۔
رانا تنویر حسین کو 31 دسمبر 2003 کو پنڈی ٹوٹل حملہ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ رانا تنویر کو 2005 میں سپریم کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مشرف سزا سے قبل مردہ ملیں تو لاش ڈی چوک پر 3 دن لٹکائی جائے
جیل حکام کی جانب سے سزا پوری ہونے کے باوجود رانا تنویر کو رہا نہیں کیا جارہا تھا۔ سپریم کورٹ نے رہائی کا ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے وفاق و پنجاب کی اپیلیں خارج کردیں۔