- غزہ جنگ کے خوفناک نفسیاتی اثرات، اب تک 10 اسرائیلی فوجیوں کی خودکشی
- گندم اسکینڈل؛ وزیراعظم کا ایم ڈی اور جی ایم پاسکو کی معطلی کا حکم
- نان فائلرز کے موبائل بیلنس پر 100 میں سے 90 روپے ٹیکس کٹوتی کا فیصلہ
- خفیہ معلومات کی تشہیر اورپھیلانے والوں کو سزا دینے کا اعلان
- کراچی میں گرمی میں مزید اضافے کا امکان
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز
- بابر اعظم دنیا کے کامیاب ترین ٹی 20 کپتان بن گئے
- شاہین کے 300 انٹرنیشنل شکار مکمل
- پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی ختم کرنے کے تناظر میں پیش رفت کاامکان
- ہم ترقی یافتہ قوم کب بنیں گے؟
- اسلام آباد میں پی آئی اے پرواز خراب موسم کی زد میں آگئی، متعدد مسافر زخمی
- زہریلے کیمیکل کا استعمال، بھارتی غذائی اشیاء پرعالمی پابندیاں عائد
- اصلاحات کے ذریعے آئی ایم ایف پروگرام کو گیم چینجر بنانا ممکن
- پاکستان کیلیے چند سال آئی ایم ایف کے بغیر مشکل ہیں، برطانوی چیف اکانومسٹ
- انا چھوڑیں ٹیم کو دیکھیں
- استحکام کیلئے خودانحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا!
- ہالا؛ قومی شاہراہ پر مسافر کوچ اور ٹرالر میں تصادم، 5 مسافر جاں بحق
- پکتیکا پر مبینہ حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیا
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
زیادتی کے بعد خواتین کو قتل کرنے والا ملزم 40 سال بعد ڈرامائی اندازمیں گرفتار
ٹورنٹو: کینیڈا میں 1983 کو زیادتی کے بعد قتل ہونے والی دو خواتین کے قاتل کو ڈی این اے کی مدد سے ڈرامائی انداز میں گرفتار کرلیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹورنٹو پولیس نے 1983 میں ہونے والے دو خواتین کے اندھے قتل کا معمہ ڈرامائی انداز میں ڈی این اے کے ذریعے حل کرلیا۔ 61 سالہ شخص کو دہرے قتل کے الزام میں حراست میں لے لیا۔
معروف تاجر کی بیٹی اور فیشن ڈیزائنر 26 سالہ ایرن گلمور کو 1983 میں ان کے گھر میں زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا جہاں وہ اکیلی رہائش پذیر تھیں۔ اس کے چار ماہ بعد اسی علاقے میں 4 بچوں کی 45 سالہ ماں ٹائس کی لاش ملی تھی۔
اُس وقت ہی کیس کی تفتیش کرنے والوں کا شک تھا کہ یہ دہرے قتل کی واردات ہے جس کے پیچھے ایک ہی شخص ہے تاہم خواتین کے اس اندھے قتل کا کوئی سراغ نہیں مل سکا تھا۔
تاہم پولیس نے قتل کے شواہد کو محفوظ رکھا اور 2019 میں ان کو جینیاتی تجزیے کے لیے دوبارہ بھیجا جہاں ڈی این اے کی مدد سے ’’فیملی ٹریز‘‘ کا پورا ڈیٹا موجود تھا۔ یہ ڈیٹا خاندان رضا کارانہ طور پر جمع کراتے ہیں۔
اتفاق سے قاتل کے خاندان کا ڈیٹا بھی موجود تھا جب جائے واردات سے ملنے والے شواہد کو فرانزک کے لیے بھیجا تو فیملی ٹری سے جوزف جارج سدرلینڈ کی شناخت ہوئی۔ پولیس نے اس شخص کی معلومات جمع کرنا شروع کیں۔
تین سال کی مزید تلاش اور تفتیش کے بعد ٹورنٹو پولیس بالآخر اُس قاتل تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی جس نے 40 سال قبل دہرا قتل کیا تھا۔
اگر ڈی این اے لیب میں قاتل کی فیملی ٹری نہیں ہوتی تو اس اندھے قتل کا معمہ کبھی حل نہیں ہوتا کیوں کہ ملزم کبھی بھی پولیس کے شک کے دائرے میں نہیں تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔