- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
- ہتھیار کنٹرول کے دعویدارخود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی فراہمی میں استثنا دے چکے ہیں، پاکستان
- بشریٰ بی بی کا عدالتی حکم پر شفا انٹرنیشنل اسپتال میں طبی معائنہ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا؛ طوفانی بارشوں میں 2 بچوں سمیت مزید 3 افراد جاں بحق، تعداد 46 ہوگئی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
زیادتی کے بعد خواتین کو قتل کرنے والا ملزم 40 سال بعد ڈرامائی اندازمیں گرفتار
ٹورنٹو: کینیڈا میں 1983 کو زیادتی کے بعد قتل ہونے والی دو خواتین کے قاتل کو ڈی این اے کی مدد سے ڈرامائی انداز میں گرفتار کرلیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹورنٹو پولیس نے 1983 میں ہونے والے دو خواتین کے اندھے قتل کا معمہ ڈرامائی انداز میں ڈی این اے کے ذریعے حل کرلیا۔ 61 سالہ شخص کو دہرے قتل کے الزام میں حراست میں لے لیا۔
معروف تاجر کی بیٹی اور فیشن ڈیزائنر 26 سالہ ایرن گلمور کو 1983 میں ان کے گھر میں زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا جہاں وہ اکیلی رہائش پذیر تھیں۔ اس کے چار ماہ بعد اسی علاقے میں 4 بچوں کی 45 سالہ ماں ٹائس کی لاش ملی تھی۔
اُس وقت ہی کیس کی تفتیش کرنے والوں کا شک تھا کہ یہ دہرے قتل کی واردات ہے جس کے پیچھے ایک ہی شخص ہے تاہم خواتین کے اس اندھے قتل کا کوئی سراغ نہیں مل سکا تھا۔
تاہم پولیس نے قتل کے شواہد کو محفوظ رکھا اور 2019 میں ان کو جینیاتی تجزیے کے لیے دوبارہ بھیجا جہاں ڈی این اے کی مدد سے ’’فیملی ٹریز‘‘ کا پورا ڈیٹا موجود تھا۔ یہ ڈیٹا خاندان رضا کارانہ طور پر جمع کراتے ہیں۔
اتفاق سے قاتل کے خاندان کا ڈیٹا بھی موجود تھا جب جائے واردات سے ملنے والے شواہد کو فرانزک کے لیے بھیجا تو فیملی ٹری سے جوزف جارج سدرلینڈ کی شناخت ہوئی۔ پولیس نے اس شخص کی معلومات جمع کرنا شروع کیں۔
تین سال کی مزید تلاش اور تفتیش کے بعد ٹورنٹو پولیس بالآخر اُس قاتل تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی جس نے 40 سال قبل دہرا قتل کیا تھا۔
اگر ڈی این اے لیب میں قاتل کی فیملی ٹری نہیں ہوتی تو اس اندھے قتل کا معمہ کبھی حل نہیں ہوتا کیوں کہ ملزم کبھی بھی پولیس کے شک کے دائرے میں نہیں تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔