- ژوب میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، پاک فوج کے میجر شہید
- آئی ایم ایف کا ٹیکس چھوٹ، مراعات ختم کرنے کا مطالبہ
- خیبرپختونخوا حکومت کا اسکول طالب علموں کو مفت کتابیں اور بیگ دینے کا اعلان
- وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی
- پاکستان نے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو شکست دیکر سیریز اپنے نام کرلی
- اسلام آباد میں شہریوں کو گھر کی دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی سہولت
- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم، وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
- شاہین آفریدی پیدائشی کپتان ہے، عاطف رانا
- نسٹ کے طلبہ کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی ہائی برڈ فارمولا کار کی رونمائی
- مخصوص طبقے کو کلین چٹ دینے کیلیے نیا پروپیگنڈا تیار کیا جارہا ہے، فیصل واوڈا
- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
- بنگلادیش نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے اسکواڈ کا اعلان کردیا
- 100 دنوں میں 200 فلائٹس کے مسافر بیگز سے سونا چوری کرنے والا ملزم گرفتار
- سنی اتحاد کونسل نے چیئرمین پی اے سی کیلئے شیخ وقاص اکرم کا نام اسپیکر کو بھیج دیا
وٹامن ڈی سپلیمنٹ، فربہ افراد کے لیے زیادہ مؤثر نہیں ہوتیں، تحقیق
گلوکسٹرشائر: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ موٹاپے کا شکار افراد، جن کا باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) 30 سے زیادہ ہوتا ہے، کے لیے اتنی مؤثر نہیں ہوتیں جتنی 25 سے کم بی ایم آئی والے افراد کے لیے مفید ہوتی ہیں۔
ماہرِ غذا ئیت ڈاکٹر لِنیا پٹیل نے برطانیہ میں 40 سال سے کم عمر 2 ہزار 842 افراد پر کی جانے والی تحقیق سے بتایا کہ وہ لوگ جن کا بی ایم آئی اور کمر کی چوڑائی زیادہ تھی ان میں وٹامن ڈی کی کمی کا مشاہدہ کیا گیا، لیکن حیرت انگیز طورپر جب انہیں وٹامن ڈی کی گولیاں دی گئیں تو وہ دیگر کے مقابلے میں کم مؤثر ثابت ہوئیں۔
بی ایم آئی جسم میں موجود چکنائی کی پیمائش کا ایک طریقہ کار ہے جبکہ کمر کی پیمائش سے یہ بات معلوم ہوتی ہےکہ کسی شخص کے پیٹ پر کتنی چربی موجود ہے۔
ڈاکٹر لِنیا پٹیل کا کہنا تھا کہ محققین کے سامنے دو مسئلے تھے۔ابتداء میں انہوں نے دیکھا کہ جو لوگ موٹاپے کا شکار تھے ان میں وٹامن ڈی کی کمی تھی اور جب سپلیمنٹس کے ذریعے اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کی گئی تو ان کی وٹامن ڈی کی سطح میں اتنا اضافہ نہیں ہوا جتنا ایک ’نارمل وزن‘ رکھنے والے میں دیکھا گیا۔ لہٰذا یہ بھی ایک مسئلہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ کا بی ایم آئی زیادہ ہے تو آپ کے کارڈیو میٹابولک بیماریوں(امراضِ قلب، ذیا بیطس، جگر کے مسائل وغیرہ) میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور اگر لوگوں کو وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ دی جائیں تو ان امکانات کو کم کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف لوگوں کا خیال نہ کرتے ہوئے سب کو یکساں انداز میں وٹامن ڈی کی سپلیمنٹ کی تجویز کا دیا جانا ایک مسئلہ تھا۔
مختلف پیچیدگیوں کے خطرات بڑھانے میں وٹامن ڈی کی کمی کا ممکنہ کردار متنازع ہے کیوں کہ متعدد آزمائشوں اور مطالعوں میں ناقابلِ تسلی نتائج فراہم کیے گئے ہیں۔
ڈاکٹر لِنیا پٹیل کے مطابق یہ بھی عین ممکن ہے کہ آزامئشوں میں غلط سوالات کے جوابات طلب کیے جارہے ہوں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔