ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی ناگزیر

ایڈیٹوریل  بدھ 9 اپريل 2014
عوام پر ٹیکسوں کا اضافی بوجھ ڈالنے کے بجائے ٹیکس چوروں کے خلاف تیز تر کارروائی ناگزیر ہے۔   فوٹو : فائل

عوام پر ٹیکسوں کا اضافی بوجھ ڈالنے کے بجائے ٹیکس چوروں کے خلاف تیز تر کارروائی ناگزیر ہے۔ فوٹو : فائل

قومی اسمبلی میں منگل کو پرائیویٹ ممبر ڈے کے موقع پر اراکین پارلیمنٹ پر ٹیکسوں کی عدم ادائیگی کے الزام کی تحقیقات کے لیے ایوان کے 10 ارکان پر مشتمل خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی تحریک اتفاق رائے سے منظورکرلی گئی، یہ کمیٹی 90 دن میں اپنی رپورٹ ایوان کو پیش کرے گی۔ ارکان قومی اسمبلی کے اثاثوں اور ٹیکس چوری سے متعلق افواہیں ایک عرصے سے گردش میں ہیں اور عوام میں بھی اس سلسلے میں کافی ابہام و شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں، اس راست اقدام سے نہ صرف حقیقی صورت حال سامنے آئے گی بلکہ ٹیکس چوروں کی بھی بڑے پیمانے پر پکڑائی ہوسکے گی۔ ٹیکس چوروں کے خلاف تحریک منظور ہونے کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ ایوان مجھ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈروں اور اراکین کے اثاثے ڈکلیئر کرائے تاکہ پتا چلے کہ کس کس کے اثاثے ملک سے باہر ہیں۔

انھوں نے کہا کہ چیزوں کی قیمتیں بڑھا کر اور بالواسطہ ٹیکس لے کر غریب کو غریب تر اور امیر کو امیر تر کیا جا رہا ہے لہٰذا جب تک اعلیٰ قیادت خود ٹیکس دینا شروع نہیں کرتی ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہیں ہوسکتا۔ انھوں نے کہا کہ وہ اپنے اثاثے تحقیقات کے لیے پیش کرتے ہیں، جو اثاثے ان کے نہ ہوں انھیں ریاست ضبط کرلے۔ عمران خان نے بالکل صائب بات کہی ہے، سیاسی رہنماؤں کو عوام کے لیے مثال بننا ہوگا، جب قانون بنانے والے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں موجود لوگ ہی قانون کی پاسداری نہ کریں گے تو پھر عام آدمی سے کیا شکوہ۔ ٹیکس چوری بل پر تبصرہ کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہاکہ عمران خان نے بڑا اہم معاملہ اٹھایا ہے اسے زیربحث لایا جائے۔ صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ ٹیکسوںکے معاملے پر کمیٹی قائم کرکے تحقیقات ہونی چاہیے۔ عبدالرشید گوڈیل کا کہنا تھا کہ ملک کا اصل مسئلہ معیشت ہے۔

وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے کہا کہ کمیٹی قائم کردیں، ہم تیار ہیں۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ سینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے تمام ارکان کو ریٹرن داخل کرا کے این ٹی این نمبر ایف بی آر سے حاصل کرنا چاہیے۔ قومی رہنمائوں کی جانب سے ٹیکس چوروں کے خلاف جذبات قابل مستحسن ہیں اور حقیقت بھی یہی ہے کہ ٹیکس چوری میں ملوث بڑے مگرمچھ ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے ہیں، اور ٹیکس ادا کرنے والے عوام اور صارفین میں بھی مایوسی پھیل رہی ہے۔ اگر بڑے پیمانے پر ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے تو نہ صرف ملکی معیشت میں استحکام پیدا ہوگا بلکہ ٹیکس ادا کرنے والے محب وطن عوام میں بھی استحصال و محرومی کے احساس کا ازالہ ہوسکے گا۔

دوسری جانب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی کہا ہے کہ پاکستان کو ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنا ہوگا جب کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر تیزی سے عملدرآمد کی ضرورت ہے۔ اس امر کا اظہار بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے اگلے روز جاری کردہ عالمی اقتصادی جائزہ رپورٹ میں کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح انتہائی کم ہے اور اس میں بہتری لانے کی ضرورت ہے جب کہ ملک میں مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، علاوہ ازیں انتہائی غریب طبقے کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو زرمبادلہ کے ذخائر کو مزید مستحکم کرنا ہوگا۔

ٹیکس نیٹ بڑھانے سے متعلق آئی ایم ایف کا مطالبہ اپنی جگہ لیکن یہ خیال رکھنا ازحد ضروری ہے کہ عوام جو پہلے ہی ٹیکسوں کے انبار تلے دبے ہوئے ہیں ان پر مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے ان ٹیکس چوروں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے جو اربوں کی جائیداد لگژری گاڑیوں ، بینک بیلنس کے مالک ہونے کے باوجود ایک پیسہ بھی ملکی خزانے میں ٹیکس کے نام پر دینے کے روادار نہیں ہیں، اور یہ بات بھی رپورٹس میں سامنے آچکی ہے کہ کئی ارب پتیوں کے اب تک نیشنل ٹیکس نمبر تک جاری نہیں کیے گئے ہیں، اصل مجرم وہی لوگ ہیں۔ عوام پر ٹیکسوں کا اضافی بوجھ ڈالنے کے بجائے ٹیکس چوروں کے خلاف تیز تر کارروائی ناگزیر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔