فوجی فرٹیلائزرز کے 112 ملازمین کی بحالی کے خلاف اپیلیں خارج

سپریم کورٹ نے ملازمین کو تمام فوائد دینے کے خلاف اپیلیں بھی مسترد کر دیں

فوجی فرٹیلائزرز کو لیبر قوانین کے مطابق مزدوروں کو ادائیگی کا حکم۔ (فوٹو فائل)

سپریم کورٹ نے فوجی فرٹیلائزرز کے 112 ملازمین کی بحالی کے خلاف اپیلیں خارج کر دیں۔

کیس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ سپریم کورٹ نے ملازمین کو تمام فوائد دینے کے خلاف اپیلیں بھی مسترد کر دیں جبکہ فوجی فرٹیلائزرز کو لیبر قوانین کے مطابق مزدوروں کو ادائیگی کا حکم دیا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کیس میں ہائیکورٹ کے غلط فیصلہ کا سوال نہیں بنتا۔


جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ فوجی فرٹیلائزرز نے ہی ہائیکورٹ میں دو اپیلیں دائر کیں اور ہر کیس میں آپ کے ہی وکیل نے دوسرے کیس میں موقف دینے کا کہا اس لیے فوجی فرٹیلائزرز کے وکلاء کی غلطی کو عدالت پر مت تھونپیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کیس میں جو موقف اپنایا جا رہا ہے وہ معاملہ ہے ہی نہیں اور میرے نزدیک تو یہ 10لاکھ روپے جرمانہ کا کیس بنتا ہے۔

واضح رہے کہ این آئی آر سی نے فوجی فرٹیلائزرز کی جانب سے برطرف کیے گئے ملازمین کو 28 لاکھ روپے ادائیگی کا حکم دیا تھا۔

ملازمین کی جانب سے جمشید فیض ایڈووکیٹ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ سماعت کے بعد ایڈوکیٹ جمشید فیض نے این آئی آر سی سکھر میں چیئرمین تعینات نہ ہونے کے بارے میں عدالت کو آگاہ کیا۔
Load Next Story