- فیملی وی لاگنگ کے نام پر فحش مواد کے خلاف درخواست پر پی ٹی اے سے رپورٹ طلب
- چار سدہ انٹرچینج کے نزدیک فائرنگ، تین افراد جاں بحق ایک زخمی
- 400 کلومیٹر رینج کے حامل فتح II گائیڈڈ راکٹ سسٹم کا کامیاب تجربہ
- نجکاری کیلیے پیش کیے جانے والے 25 سرکاری اداروں کی فہرست قومی اسمبلی میں پیش
- عدلیہ میں مداخلت کا ثبوت ہے تو پیش کریں، ورنہ ابہام بڑھ رہا ہے، فیصل واوڈا
- حسن علی کو تیسرا ٹی20 کیوں کھلایا؟ بابر نے وجہ بتادی
- جھوٹی خبروں کیخلاف نیا قانون تیار ہے صحافیوں کو اعتراض ہے تو رجوع کریں، پنجاب حکومت
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت بڑھ گئی
- دبئی لیکس میں بھارتی سب سے آگے؛ مودی کے دوستوں کی جائیدادیں بھی نکل آئیں
- ورلڈکپ اسکواڈ کا اعلان کیوں نہیں ہوا؟ رمیز راجا سلیکشن کمیٹی پر برہم
- وزیراعلی پنجاب نے لاہور میں 36 ارب کے ترقیاتی کام روک دیے
- گورنر خیبرپختونخوا کے اپنی رہائشگاہ ’’کے پی کے ہاؤس‘‘ آنے پر پابندی
- حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی مزید مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی
- نقل مافیا اور آپریشن راہ راست
- یونیورسٹیاں پاکستان کا مستقبل ہیں، منظم طریقے سے تباہ کیا جارہا ہے، چیف جسٹس
- پی ایس ایل سے آئی پی ایل کا ٹکراؤ؛ فرنچائزز نے مخالفت کردی
- حماس سے جھڑپوں، حزب اللہ کے راکٹ حملے میں اسرائیلی فوجی سمیت 2 ہلاک، 5 زخمی
- پی ایس ایل کا مذاق؛ بھارتیوں کے پیروں تلے زمین نکلنے لگی
- فلسطین کے حامی مظاہرین کا برطانیہ میں اسرائیلی ڈرون ساز فیکٹری کے باہر احتجاج
- تحریک انصاف کا 9 مئی مقدمات میں دہشت گردی کی دفعہ چیلنج کرنے کا فیصلہ
چہرے کے تاثرات سے ڈپریشن کا پتہ لگانے والی ایپ متعارف
ہینوور: محققین نے اسمارٹ فون کی ایک ایسی ایپ متعارف کروائی ہے جو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا استعمال کرتے ہوئے چہرے کے تاثرات سے ڈپریشن کا پتہ لگا سکتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمنی کی محققین کی ایک ٹیم نے ’موڈکیپچر‘ نامی ایپ تیار کی ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ ایپ اے آئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے بہتر ذہنی صحت کے مواقع فراہم کرسکتی ہے۔
محققین نے ایسوسی ایشن آف کمپیوٹنگ مشینری کی سی ایچ آئی 2024 کانفرنس میں اس حوالے سے رپورٹ پیش کی۔ جرمنی کے شہر ہینوور میں ڈارٹ ماؤتھ کے شعبہ کمپیوٹر سائنس اور گیزل سکول آف میڈیسن کے محققین نے کانفرنس میں کہا کہ اے آئی سے منسلک چہرے کا تصویری پروسیسنگ سافٹ ویئر صارف کو معلوم پڑنے سے بھی پہلے ڈپریشن کا پتہ لگا سکتا ہے۔
موڈ کیپچر نامی ایپلی کیشن فون کا فرنٹ کیمرہ استعمال کرتی ہے اور روزمرہ کے استعمال کے دوران صارف کے چہرے اور اردگرد کے ماحول کی تصویر لیتی ہے جس کے بعد چہرے کے تاثرات اور ڈپریشن سے وابستہ اشاروں کا موازنہ کرتے ہوئے نتائج فراہم کرتی ہے۔
مطالعے کے شریک اول مصنف، ڈاکٹر سبیگیا نیپال نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے یہ ایپ ڈپریشن کی نگرانی اور اس کا پتہ لگانے کے روایتی طریقوں میں موجود اہم خلا کو پُر کرنے کے لیے تیار کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ روایتی طریقوں میں اکثر متاثرہ شخص خود رپورٹ کرتا ہے اور طبی جائزے بھی شامل ہوتے ہیں جو تعصب پر بھی مبنی ہوسکتے ہیں لیکن اسکے باجود کسی فرد کی ذہنی حالت کی مسلسل نگرانی نہیں کی جاسکتی۔ یہ ایپ ان تمام خلا کو پُر کرتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔