- وزیراعلیٰ پختونخوا علی گنڈاپور بنی گالہ تھانے میں درج مقدمے سے بری
- لاہور میں جرمن سفیر کی تقریر کے دوران فلسطین کے حامی مظاہرین کا شور شرابا
- کراچی میں اُدھار نہ دینے پر 60 سالہ دُکان دار قتل
- خیبر؛ پولیس پر حملوں اور طلبہ کے اغوا میں ملوث انتہائی مطلوب دہشتگرد مارا گیا
- جسٹس بابر آڈیو لیکس کیس سے الگ ہوجائیں، چار اداروں نے متفرق درخواست دائر کردی
- وزیر پیداوار کا سرسبز یوریا کی قیمت میں اضافے کا سخت نوٹس
- اسلام آباد میں غیر ملکی شہریوں کی سیکیورٹی کیلئے اسپیشل فورس بنانے کا فیصلہ
- پنجاب پولیس کی خاتون افسر عالمی ایوارڈ کے لیے منتخب
- لاہور ائرپورٹ؛ تھائی لینڈ سے غیر قانونی درآمد 200 نایاب کچھوے برآمد
- امتحانات میں ناکامی کی عمومی وجوہات
- پختونخوا میں بارشیں جاری، گندم کی فصلیں بری طرح متاثر
- کوچنگ کمیٹی کی سربراہی ’ناتجربہ کار‘ کے سپرد
- PSOکا مالی سال 2024کے9ماہ میں 13.4ارب روپے کا منافع
- وسیم اکرم نے پانڈیا کے ساتھ سلوک کو ’برصغیر‘ کا مسئلہ قرار دے دیا
- فخرزمان میچ فنش نہ کرنے پر کف افسوس ملنے لگے
- ہیڈ کوچ اظہر محمود نے شکست میں بھی مثبت پہلو تلاش کرلیے
- راشد لطیف نے ٹیم کی توجہ منتشر ہونے کا اشارہ دیدیا
- اسرائیلی بمباری میں شہید حاملہ خاتون کی بعد از وفات پیدا ہونے والی بیٹی بھی چل بسی
- تصویر کو شاعری میں بدلنے والا کیمرا ایجاد
- اُلٹی چلنے والی گاڑی سوشل میڈیا پر وائرل
6 بڑے شہروں میں دکانداروں پر ایڈوانس انکم ٹیکس عائد، نوٹیفکیشن جاری
اسلام آباد: حکومت نے ٹیکس کا جال مزید پھیلانے کیلیے پاکستان کے 6 بڑے شہروں میں کاروبار کرنے والے ریٹیلرز اور ہول سیلرز کیلیے لازمی رجسٹریشن سکیم کا منصوبہ پیش کردیا۔
ایف بی آر نے اسکیم کے یکم اپریل سے نفاذ کیلیے قانونی ضابطہ کار بھی جاری کردیا ہے، اس طرح پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی۔ ایف بی آر نے اسٹیک ہولڈرز کوسکیم سے متعلق تجاویز اور تحفظات کا اظہار کرنے کیلیے سات یوم کا وقت دیدیا۔
ایف بی آرکے نوٹیفکیشن کے مطابق سکیم کا دائرہ کار ریٹیلرز، ہول سیلرز، ڈیلرز، مینوفیکچررز کم ریٹیلرز، امپورٹر کم ریٹیلرز تک بڑھا دیا گیا۔ اسکیم کا نفاذ کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، کوئٹہ اور پشاور میں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ریٹیلرز اور ہول سیلرز کے لیے لازمی رجسٹریشن اسکیم کا منصوبہ
اسکیم کے تحت ہر تاجر ہر مہینے کی 15 تاریخ تک ماہانہ ایڈوانس انکم ٹیکس ادا کرنے کا پابند ہوگا، اگر تاجر کی آمدن انکم ٹیکس کی سطح سے کم ہوگی تو اس کو سالانہ 1,200 روپے بطور انکم ٹیکس ادا کرنے ہوں گے، وقت سے پہلے مکمل انکم ٹیکس اداکرنے والے تاجروں کو انکم ٹیکس میں 25 فیصد رعایت دی جائے گی، تمام سرگرمیاں ایک علیحدہ کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے تحت سرانجام دی جائیں گی، ٹیکس کا تعین تجارتی جگہ کے سالانہ کرایہ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ یہ سکیم حکومت کے سیاسی عزم کا بھی ٹیسٹ کیس ہے، اگر چہ اس اسکیم کے نفاذ کا اعلان پہلے بھی کئی بار ہوچکا ہے، سب سے پہلے جنرل پرویز مشرف کے دور میں یہ سکیم پیش کی گئی تھی، لیکن یہ التواکا شکار رہی، نواز لیگی حکومت بھی اس کو عملی جامہ نہ پہنا سکی، تاہم اب اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل نے اس اسکیم پر عملدر آمد کا بیڑہ اٹھایا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔