- اوگرا نے گیس قیمتوں میں 10 فیصد کمی کردی
- پنجاب اسمبلی غیرقانونی بھرتی کیس میں پرویز الٰہی کی ضمانت منظور
- کیا کومیلا وکٹورینز کی اونر پی ایس ایل میں ٹیم خرید سکتی ہیں؟
- ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد ایران نے مدد طلب کی تھی، امریکا
- شناخت سے محروم پاکستان کے بنگالی
- عزت کو لیکر کچھ زیادہ ہی حساس ہونا ڈپریشن کا خطرہ بڑھا دیتا ہے
- انسانی تاریخ کا امیر ترین شخص کون تھا؟
- ریلوے نے بعض ٹرینوں کے کرایوں میں کمی کر دی
- پتھر پگھلا دینے والی گرمی میں کام کرنے والی ڈیوائس تیار
- ایرانی صدر کی آخری رسومات کا سلسلہ آج سے شروع ہوگا
- ورلڈکپ؛ پاک بھارت میچ ٹکٹس نے بیس بال کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
- پی ایس ایل فرنچائزز بورڈ سے خفا نظر آنے لگیں
- پاک انگلینڈ پہلا ٹی20 میچ بارش سے متاثر ہونے کا خدشہ
- اینجیلو میتھیوز ٹی20 ورلڈکپ کے بعد ریٹائر ہو جائیں گے
- ملازمین کی تنخواہیں 150 فیصد بڑھائی جائیں، ایکسپریس فورم
- موبائل فونز، ٹیلی کام مصنوعات کی درآمدات میں 438 فیصد اضافہ
- زرمبادلہ کے ذخائر میں 5.46 ارب ڈالر کا اضافہ، حجم 14.626 ارب ڈالر ریکارڈ
- ڈسکوز کی بہتری کیلیے انٹیلی جنس اداروں کی خدمات لینے کا فیصلہ
- تقسیم کارکمپنیوں کا بجلی 2.48 روپے یونٹ مہنگی کرنیکا مطالبہ
- سیمنٹ فیکٹری جعلی سیلز ٹیکس انوائس فراڈ میں ملوث
گھریلو اشیاء میں استعمال ہونے والی پلاسٹک کے متعلق خوفناک انکشاف
برمنگھم: ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ فرنیچر، برقی آلات اور گھروں میں تپش کو روکنے کے لیے استعمال کی جانے والی پلاسٹک ایسے کیمیاء رکھتی ہے جو انسان کی جِلد میں باآسانی جذب ہوسکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف برمنگھم کے سائنس دانوں کو ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ لیپ ٹاپ، بچوں کی کرسیاں اور اسمارٹ فون بنانے والے زہریلے کیمیاء جن کو آگ نہیں لگ سکتی، باآسانی جِلد سے گزرتے ہوئے خون تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ مرکبات جو متعدد گھریلو اشیاء میں استعمال کیے جاتے ہیں، تھائیرائیڈ کی کارکردگی، ذہنی نشونما، موٹر صلاحیت اور اووریئن کی کارکردگی میں مداخلت کرنے کے ساتھ کینسر کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
محققین ان کیمیاء کے متعلق یہ بات تو جانتے تھے کہ یہ مرکبات انسان کے جسم میں غذا اور پانی میں داخل ہوسکتے ہیں لیکن ایسا پہلی بار دیکھا گیا ہے کہ یہ کیمیکل جِلد سے رِس سکتے ہیں۔
ان کیمیکلز میں سے کچھ پر برطانیہ، یورپی یونین اور مین، ہوائی، مشیگن، واشنگٹن، اوریگن، اِلینوائے، میری لینڈ اور نیو یارک سمیت 13 امریکی ریاستوں میں پابندی عائد ہے۔
1970 کی دہائی میں متعارف کرائے جانے والے نامی پولی برومینیٹڈ ڈائی فینائل ایتھر (پی بی ڈی ایز) کیمیکلز کے متعلق خیال کیا جاتا تھا کہ یہ لوگوں کو محفوظ کرنے کے لیے ہیں لیکن یہ مرکبات غیر ارادی نتائج کے ساتھ سامنے آئے ہیں۔
اس نئی تحقیق میں دیکھا گیا کہ آیا یہ زہریلے کیمیاء جِلد سے اندر جا سکتے ہیں یا نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔