فلسطین کو تسلیم کرنا یہود دشمنی نہیں؛ یورپی یونین کا اسرائیل کو جواب

ویب ڈیسک  جمعـء 24 مئ 2024
فلسطین کو تسلیم کرنا خطے میں امن کی جانب پیشرفت ہے، فوٹو: فائل

فلسطین کو تسلیم کرنا خطے میں امن کی جانب پیشرفت ہے، فوٹو: فائل

برسلز: یورپی یونین نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اسپین، ناروے اور آئرلینڈ کے اقدام کو یہود دشمنی قرار دینے پر اسرائیل کو کرار جواب دیدیا۔  

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ نے فلسطین کو تسلیم کرنے پر اسپین، ناروے اور آئرلینڈ کے اقدام کو یہود دشمن قرار دیتے ہوئے سفارتی سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اسرائیلی وزیر خارجہ نے ناروے اور آئرلینڈ سے اپنے سفیر اور ایلچیوں کو واپس بلالیا تھا جب کہ اسپین کے یروشلم میں قونصل خانے کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کردیا۔

وزیرخارجہ یسرائیل کاٹز نے مذمتی بیان میں کہا تھا کہ یروشلم میں اسپین کے قونصل خانے کو فلسطینی نمائندوں تک رسائی کو بھی روک دیا گیا ہے اور یہ اسپین، ناروے اور آئرلینڈ کو فلسیطن کو تسلیم کرنے کا جواب ہے۔

جس پر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا ہے کہ فلسطین کو تسلیم کرنا کہیں سے بھی یہود دشمنی نہیں ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ غلط اندازے لگا رہے ہیں۔

جوزف بوریل نے مزید کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا جیسے حماس کی حمایت نہیں ہے بالکل ویسے ہی یہود دشمنی بھی نہیں ہے بلکہ اس کے بالکل برعکس یہ امن کی جانب ایک پیش رفت ہے۔

خیال رہے کہ اسپین، ناروے اور آئرلینڈ کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے بعد سے دیگر یورپی ممالک فرانس، پرتگال، بیلجیئم اور سلووینیا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دے رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 144 ممالک پہلے ہی فلسطین کی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں، جن میں روس، چین اور بھارت بھی شامل ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔