کراچی میں 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کے بعد تیز بارش

بارش گلشن اقبال،جوہر، اسکیم 33،ناظم آباد، نیوکراچی، کورنگی، ملیر، لانڈھی، ایئرپورٹ، کلفٹن اور دیگر علاقوں میں ہوئی

کراچی کے مختلف علاقوں میں 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں جس کے بعد تیز بارش ہوئی جس کے سبب اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقوں لیاری، احسن آباد، اختر کالونی، اورنگی، کلفٹن، سرجانی، گڈاپ، ایم نائن، سپر ہائی وے، گلشن اقبال، جوہر، اسکیم 33، ناظم آباد، نیوکراچی، کورنگی، ملیر، لانڈھی، ایئرپورٹ، طارق روڈ، صدر، جمشید روڈ، احسن آباد اور دیگر علاقوں میں پہلے انتہائی تیز ہوا چلی جس کے بعد تیز بارش شروع ہوگئی۔

کراچی میں چلنے والی ہوا کی رفتار کم ازکم  50 تا 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ریکارڈ ہوئی۔ بارش ہوتے ہی کراچی کے مختلف علاقوں میں ایک بار پھر بجلی بند ہوگئی جبکہ بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں پیر کی صبح سے گئی بجلی تاحال بحال نہیں ہوئی۔

محکمہ موسمیات نے آئندہ چوبیس گھنٹے کراچی میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کررکھی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر اطلاعات شرجیل میمن اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے الگ الگ بیانات میں آج عوام سے گھروں میں رہنے کی اپیل کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ آج سندھ میں تعطیل اس لیے دی ہے تاکہ عوام گھروں میں رہیں مگر لوگ پھر بھی گھروں سے باہر نکل آئے۔

پاک فوج کی کراچی میں امدادی سرگرمیاں جاری

کراچی میں فوجی جوان دن بھر بارش کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں متاثرہ افراد اور گاڑیوں کو ریسکیو کرنے میں مصروف رہے۔ مسلسل بارش کے باعث پاک فوج کی امدادی گاڑیوں کی مدد سے بہت سی گاڑیوں کو ریسکیو کیا گیا۔

بزرگوں اور بچوں کو پاک فوج کے جوانوں نے محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ پاک فوج کا عملہ حالات کی بہتری تک امدادی کارروائیاں جاری رکھے گا۔

انڈر پاسز اور مرکزی شاہراہوں سے پانی کی نکاسی مکمل

شہر میں مختلف انڈر پاسز اور مرکزی شاہراہوں سے پانی کی نکاسی مکمل کرلی گئی اور انھیں ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا۔

کمشنر کراچی آفس نے ٹریفک کے لیے کھولے جانے والے انڈر پاسز اور مرکزی شاہراہوں کی تفصیل جاری کی ہے جس کے مطابق کلفٹن انڈر پاس، سب میرین انڈر پاس ٹریفک کے لیے کھول دیے گئے ہیں جبکہ شاہین کمپلیکس، آئی آئی چندریگر روڈ، شارع فیصل، ایم اے جناح روڈ اور شاہراہ شاہ سوری روڈ کورنگی کی جانب جام صادق پل کو نکاسی آب مکمل ہونے کے بعد ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا ہے۔

ہینڈ آؤٹ کے مطابق کورنگی کاز وے اور ای بی ایم کاز وے  ٹریفک کے لئے فی الحال بند ہیں، ڈرگ روڈ انڈر پاس، ناظم آباد انڈر پاس بھی فی الحال ٹریفک کے لئے بند ہیں۔

کمشنر کراچی حسن نقوی نے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ متبادل راستہ اختیار کریں، حکومت سندھ نے پانی کی نکاسی کے لئے 250 ڈی واٹرنگ پمپ فراہم کیے ہیں۔

کراچی، حیدرآباد، ٹھٹھہ، بدین، میرپورخاص، سکھر میں تیز بارش کی پیش گوئی

این ڈی ایم اے کے ایمرجنسیز آپریشن سینٹر نے کہا کہ اگلے 12 سے 24 گھنٹوں کے دوران کراچی، حیدرآباد، ٹھٹھہ، بدین، میرپورخاص، سکھر اور ملحقہ علاقوں میں انتہائی موسلادھار بارشیں متوقع ہیں۔

بیان کے مطابق مختصر وقت میں 50 سے 100 ملی میٹر سے زائد بارش ہو سکتی ہے، کراچی، حیدرآباد، سکھر اور میرپورخاص میں شدید بارشوں اور ناقص نکاسی آب کی وجہ سے شہری سیلاب برقرار رہنے کا خطرہ ہے۔

مرکزی شاہراہوں اور مقامی سڑکوں کے زیرِ آب آنے سے آمدورفت متاثر رہنے کا امکان ہے،
بجلی اور ٹیلی کمیونیکیشن سروسز میں تعطل کا دورانیہ بڑھ سکتا ہے، سیلاب کے خطرے سے دوچار علاقوں کے رہائشی قیمتی اشیاء اور مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کریں۔

ہنگامی سامان (کھانا، پانی، ادویات، فرسٹ ایڈ کٹ) تیار رکھیں، برقی آلات کو استعمال کرتے وقت احتیاط برتیں، زیرآب سڑکوں اور بجلی کے کھمبوں سے دور رہیں۔

انجم نذیرضیغم کا کہنا ہے کہ سندھ میں بارش کا سلسلہ 23 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے، کلاؤڈ برسٹ پہاڑی علاقوں میں ہوتا ہے۔

کراچی میں گزشتہ روز ہونے والی بارش کے باعث شہر کا انفراسٹرکچر بری طرح متاثر ہے، کورنگی چار نمبر کے قریب ریڈ بس گڑھے میں پھنس گئی، سڑک پر حالیہ دنوں میں کھدائی کی گئی تھی۔

گزشتہ روز دھنسنے والی سڑک اب بھی ناقابلِ استعمال ہے، ناظم آباد چورنگی انڈر پاس سے نکاسی آب ممکن نہ ہو سکی، سرسید کالج سے متصل انڈر پاس کے دونوں ٹریک تاحال ناقابلِ استعمال ہے۔

کورنگی اور کازوے ندی میں پانی زیادہ مقدار میں آگیا، کورنگی کراسنگ ندی، قیوم آباد جانب کورنگی کراسنگ آنے جانے والے دونوں روڈ ٹریفک کے لیے بند ہیں۔

ٹریفک کو قیوم آباد چورنگی سے بلوچ کالونی کی طرف اور سی این جی کٹ سے گودام چورنگی کی طرف بھیج رہے ہیں۔

ای بی ایم کازوے روڈ کازوے ندی، محمود آباد جانب کورنگی آنے جانے والے دونوں روڈ ٹریفک کے لیے بند ہیں، ٹریفک کو محمود آباد سے ایکسپریس وے جانب قیوم آباد کی طرف اور گودام چورنگی سے آنے والی کو قیوم آباد و شان چورنگی کی طرف بھیج رہے ہیں۔

ایدھی حکام نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن جاری ہے، کشتیوں کی مدد سے مکینوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جارہا ہے، مجموعی طور پر 50 کے قریب گھر زیر آب آئے ہیں۔

شہر قائد کے اکثر علاقوں میں 24 گھنٹے گزر جانے کے باوجود بجلی بحال نہ ہوسکی، شہر میں دوبارہ بارش کے بعد متعدد فیڈرز ایک بار پھر بند ہوگئے۔

بارش کے باعث کے الیکٹرک کا ڈسٹری بیوشن نظام بری طرح ناکام ہوگیا، ڈیفنس سمیت شہر کے پوش علاقوں میں بھی شہری رات بھر بغیر بجلی کے گزارا کرنے پر مجبور ہیں۔

کے الیکٹرک کے آج بھی بھی تھوڑی سی بارش کے بعد 430 سے زاید فیڈرز ٹرپ کرگئے، گلشن اقبال بلاک 5 ، نارتھ ناظم آباد بلاک ڈی، بلاک اے، ناظم آباد،بنارس، بورڈ آفس سمیت متعدد علاقوں میں بجلی کی بندش کو 24 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر گیا۔

کے الیکٹرک کی ٹیکنیکل ٹیمیں فالٹ دور کرنے میں ناکام ہیں، کے الیکٹرک کا عملہ لوگوں بجلی کی بندش ختم کرنے کے بجائے شہریوں سے الجھنے لگا۔

گزشتہ روز کے الیکٹرک کے ریکارڈ 900 سے زاید فیڈرز بند ہوئے تھے، کے الیکٹرک کی نجکاری کے بعد فیڈرز بند ہونے کی تعداد سے یہ بدترین صورتحال تھی۔

2100 مجموعی فیڈرز میں سے 900 فیڈرز بند ہونے سے تقریبا آدھے شہر کی بجلی گزشتہ روز بند رہی۔

سندھ اور بلوچستان میں 22 اگست تک طوفانی بارشوں کی پیش گوئی، محکمہ موسمیات کا نیا الرٹ

محکمہ موسمیات نے 22 اگست تک سندھ، بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں شدید مون سون بارشوں کی پیشگوئی کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے مون سون کے طاقتور سلسلے ملک میں داخل ہو رہے ہیں جن کا زیادہ اثر جنوبی حصوں پر ہوگا۔

سندھ کے اضلاع مٹھی، تھرپارکر، عمر کوٹ، میرپورخاص، حیدرآباد، شہید بینظیر آباد، کراچی، ٹھٹھہ، بدین، سجاول، ٹنڈوالہیار، ٹنڈو محمد خان، سانگھڑ اور جامشورو میں گرج چمک کے ساتھ بارش اور کہیں کہیں معمول سے بہت تیز بارش کا امکان ہے جب کہ سکھر، لاڑکانہ، خیرپور اور جیکب آباد میں بھی وقفے وقفے سے بارشیں متوقع ہیں۔

بلوچستان کے اضلاع بارکھان، موسیٰ خیل، لورالائی، سبی، ژوب، قلعہ سیف اللہ، خضدار، لسبیلہ، آواران، کیچ، گوادر اور پنجگور میں بھی بارش، آندھی اور تیز ہواؤں کے ساتھ گرج چمک کا سلسلہ 22 اگست تک جاری رہ سکتا ہے۔

اسی دوران اسلام آباد، کشمیر، گلگت بلتستان اور بالائی پنجاب کے مختلف اضلاع بشمول راولپنڈی، اٹک، مری، چکوال، جہلم، گجرات، گجرانوالہ، سیالکوٹ، لاہور، ڈیرہ غازی خان، ملتان اور راجن پور میں بھی ہلکی سے درمیانی بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

خیبر پختونخوا کے مختلف علاقے دیر، چترال، سوات، کوہستان، شانگلہ، بٹگرام، مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، بونیر، ملاکنڈ، باجوڑ، مہمند، پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، مردان اور صوابی بھی بارش کے زیر اثر رہیں گے۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ سندھ کے نشیبی علاقے بشمول کراچی، ٹھٹھہ، بدین، سجاول، تھرپارکر، عمر کوٹ، میرپورخاص، حیدرآباد، شہید بینظیر آباد، ٹنڈوالہیار، ٹنڈو محمد خان، سانگھڑ اور جامشورو میں طوفانی بارشوں کے باعث اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے جب کہ بلوچستان کے شمالی اور جنوب مشرقی حصوں میں ندی نالوں میں طغیانی پیدا ہو سکتی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق تیز بارشیں، آندھیاں اور بجلی کڑکنے کے واقعات کچی عمارتوں، بجلی کے کھمبوں، سائن بورڈز، گاڑیوں اور سولر پینلز جیسے کمزور ڈھانچوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اس صورتحال میں عوام، مسافروں اور سیاحوں کو غیر ضروری طور پر خطرناک علاقوں میں جانے سے گریز اور تازہ ترین موسمی اطلاعات سے باخبر رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

کراچی کی زبوں حالی پر کراچی چیمبر کا وزیر اعلی کو خط

کراچی کی زبوں حالی پر کراچی چیمبر نے وزیر اعلی سندھ، مئیر، کمشنر، چیف سیکریٹری کو ہنگامی خطوط ارسال کردئیے اور کہا ہے کہ کراچی میں مون سون کے ابتر حالات سے نمٹنے کیلئے صوبائی حکومت کو مشترکہ حکمت عملی اپنانی ہوگی، شہریوں کو شدید مسائل کا سامنا ہے، صوبائی و بلدیاتی ادارے نکاسی آب کے عمل کو تیز کریں۔

خط  میں صدر کراچی چیمبر جاوید بلوانی نے کہا ہے کہ مون سون بارشوں کی تباہی سے تجارتی سرگرمیوں میں خلل بڑھ چکاہے، کراچی میں منظور کالونی نالہ، گجر نالہ، لیاری نالہ میں صفائی کے عمل کو موثر اور تیز تر بنایا جائے، فعالیت اور بروقت اقدامات سے ہی شہر میں مون سون بارشوں کے چیلنجز سے نمٹا جاسکتا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ صفائی مہم کا آغاز ان مقامات سے ہونا چاہیے جہاں بارش کا پانی اورسیوریج نالوں میں داخل ہوتا ہے، ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی ریسپانس ٹیموں کو ہر جانب فعال کرنا ہوگا، مون سون اسپیل کیلئے ناکافی تیاری اور حالات کنڑول کرنے کےردعمل میں تاخیر سے صورتحال ابتر ہوئی۔

Load Next Story