بارش کےبعد کراچی میں معمول زندگی مفلوج؛ کئی سڑکیں تاحال زیرآب، متعدد علاقوں میں 24 گھنٹے بعد بھی بجلی معطل

بارش رکے 10 گھنٹے گزرنے کے باوجود شہر کا بڑا حصہ بجلی سے محروم ہے،  700 سے زائد فیڈرز متاثر ہیں


ویب ڈیسک August 20, 2025

کراچی میں گزشتہ روز ہونے والی بارش کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں معمولات زندگی مفلوج ہیں جب کہ اب تک کئی علاقوں میں 24 گھنٹے بعد بھی بجلی کی فراہمی معطل ہے اور  شہر کی کئی سڑکوں پر تاحال پانی جمع ہے۔

رپورٹ کے مطابق پانی جمع اور کھڈوں کے باعث  ائیرپورٹ سے شاہراہ فیصل جانے والا ٹریک ٹریفک کیلئے بند  کردیا گیا، ٹریفک کو اسٹار گیٹ سے شاہراہ فیصل کی جانب موڑا جا رہا ہے۔

ماڈل کالونی سے شاہراہِ فیصل پر کئی گاڑیاں خراب حالت میں موجود ہیں،  ناظم آباد نمبر 1 انڈر پاس، ناظم آباد نمبر 2 انڈر پاس، لیاقت آباد انڈر پاس، ناظم آباد انڈر بائی پاس جانب حبیب بینک اور حبیب بینک جانب لیاقت آباد مین حکیم ابن سینا روڈ ٹریفک کیلئے بند ہیں۔

اس کے علاوہ سہراب گوٹھ انڈربائی پاس بھی بند ہے اور  شفیق موڑ سے آنے والی ٹریفک کو انڈر پاس کے اوپر سے بھیجا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ  بارش رکے 10 گھنٹے گزرنے کے باوجود شہر کا بڑا حصہ بجلی سے محروم ہے،  900 سے زائد فیڈرز متاثر ہے جس کے باعث شہری دوہری اذیت کا شکار ہیں۔

شہر میں بجلی کا نظام بری طرح متاثر ہے، گذشتہ روز 900 سے زائد فیڈرز بند ہوگئے تھے، کے الیکٹرک کے 240 فیڈرز تاحال بند ہونے سے بجلی کی فراہمی معطل ہے۔

شہر کے مختلف مقامات پر سب اسٹیشن میں پانی ہونے اور کیبل فالٹس سے بھی بجلی بند ہے، گلستان جوہر,سلطان آباد ,نارتھ ناظم آباد,ملیر,معین آباد,کورنگی ,اورنگی، لیاقت آباد، گڈاپ، کاٹھور، بن قام، سرجانی، پی ای سی ایچ ایس، گلشن اقبال اور ڈی ایچ اے میں 24 گھنٹے بعد بھی بجلی بحال نہ ہو سکی۔

شہر کے مختلف مقامات پر سب اسٹیشن میں پانی ہونے اور کیبل فالٹس سے بھی بجلی بند ہے، سڑکوں پر پانی موجود ہے جب کہ گھروں میں بجلی بند ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں موبائل سروس بھی تاحال متاثر ہے۔

بارش کا پانی زیادہ جمع ہو گیا، شہید ملت روڈ، طارق روڈ انڈر پاس ٹریفک کے لیے بند ہے، متبادل راستہ ٹریفک کو انڈر پاس کے اوپر سے بھیج رہے ہیں۔  ڈرگ روڈ انڈر پاس جانب ایئرپورٹ کو ٹریفک کو انڈر پاس کے اوپر سے بھیج رہے ہیں۔

کراچی میں گزشتہ روز ہونے والی بارش کے باعث شہر کا انفراسٹرکچر بری طرح متاثر ہے، کورنگی چار نمبر کے قریب ریڈ بس گڑھے میں پھنس گئی، سڑک پر حالیہ دنوں میں کھدائی کی گئی تھی۔

لیاقت آباد ڈاک خانہ سے سندھ ہوٹل جانے والی سڑک پر گڑھے پڑ گئے، دھنسنے والی سڑک پر راہگیروں کو خبردار کرنے کے لیے ڈسٹ بن رکھ دیے گئے،  ڈاک خانہ سے تین ہٹی جانے والی سڑک کی بحالی کا کام تاحال شروع نہیں ہو سکا۔

گزشتہ روز دھنسنے والی سڑک اب بھی ناقابلِ استعمال ہے،  ناظم آباد چورنگی انڈر پاس سے نکاسی آب ممکن نہ ہو سکی، سرسید کالج سے متصل انڈر پاس کے دونوں ٹریک تاحال ناقابلِ استعمال ہے۔

ادھر گلستان جوہر بلاک 18 کی رہائشی عمارت کے مکین فلیٹس میں محصور ہوگئے، بارش کا پانی رہائشی عمارت میں جمع ہوگیا، مکین عارضی سیڑھیاں لگا کر فلیٹس سے نکلنے پر مجبور ہوگئے۔

کورنگی اور کازوے ندی میں پانی زیادہ مقدار میں آگیا، کورنگی کراسنگ ندی، قیوم آباد جانب کورنگی کراسنگ آنے جانے والے دونوں روڈ ٹریفک کے لیے بند ہیں۔

 ٹریفک کو قیوم آباد چورنگی سے بلوچ کالونی کی طرف اور سی این جی کٹ سے گودام چورنگی کی طرف بھیج رہے ہیں۔

ای بی ایم کازوے روڈ کازوے ندی، محمود آباد جانب کورنگی آنے جانے والے دونوں روڈ ٹریفک کے لیے بند ہیں، ٹریفک کو محمود آباد سے ایکسپریس وے جانب قیوم آباد کی طرف اور گودام چورنگی سے آنے والی کو قیوم آباد و شان چورنگی کی طرف بھیج رہے ہیں۔

سرجانی ٹاؤن سیکٹر  فور بی کے مکین گھروں میں محصور ہوگئے،  درجنوں افراد تاحال گھر میں محصور ہیں۔

ایدھی حکام نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن جاری ہے،   کشتیوں کی مدد سے مکینوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جارہا ہے، مجموعی طور پر 50 کے قریب گھر زیر آب آئے ہیں۔

اس کے علاوہ جمشید کوارٹر کے علاقے گرومندر کے قریب کھل نالے میں ڈوبنے والے شخص کی لاش ایدھی کے رضاکاروں نے نکال کر ایدھی ایمبولینس کے ذریعے سول اسپتال منتقل کی۔

ترجمان ایدھی عظیم کے مطابق ڈوب کر جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت 50 سالہ محمد عباس ولد سید محمد محسن کے نام سے کی گئی۔

منگل کی شب تقریباً 9 اور 10 بجے کے درمیان تیز موسلا دھار بارش کے باعث جمع ہونے والے پانی سے باپ بیٹے سمیت 3 افراد گھٹنے گھٹنے بارش اور سیوریج کے پانی میں سڑک کے کنارے کنارے ٹریفک سے بچتے ہوئے جا رہے تھے کہ تینوں افراد ایک بغیر ڈھکن کے نالے میں گر گئے۔

موقع پر موجود شہریوں نے دو افراد کو تو فوری طور پر نالے سے نکال لیا تھا تاہم تیسرا شخص جو ڈوبنے والے ایک نوجوان کے والد تھے وہ لاپتہ ہوگئے تھے۔

ایدھی کی بحری خدمات نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب اس تیسرے شخص کی لاش مسلسل جدوجہد کے بعد نکال لی تھی ، ایدھی حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والا شخص سولجر بازار کا رہائشی تھا ، پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی۔

گزشتہ روز مون سون کے طاقتور سسٹم کے زیر اثر کراچی میں موسلادھار بارش ہوئی، جس کے سبب مختلف علاقوں میں اربن فلڈنگ کی صورتحال پیدا ہوگئی جب کہ  دیواریں گرنے کے واقعات میں 8 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

موسلادھار بارش کے سبب شہر کی مرکزی سڑکوں کے ساتھ اندرونی گلیوں میں پانی جمع ہوگیا تھا۔ گلشن حدید میں ایک گھنٹے سے موسلادھار بارش سے گلیاں زیر آب آگئیں اور پانی گھروں میں داخل ہوگیا، لوگ اپنا قیمتی سامان محفوظ جگہ ٹھکانے لگانے لگے۔

کراچی میں بارش کے باعث دیواریں گرنے کے واقعات میں 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ گلستان جوہر بلاک 12 کے قریب گھر کی دیوار گرنے سے 4 افراد جاں بحق اور ایک شخص زخمی ہوگیا۔

اورنگی ٹاؤن سیکٹر 11.5 خلیل مارکیٹ اقصیٰ مسجد کے قریب گھر کی دیوار گرنے سے 8 سالہ بچہ عبداللہ ولد عباس جاں بحق ہوگیا جسے چھیپا ایمبولینس کے ذریعے عباسی اسپتال منتقل کیا گیا، اس کے علاوہ کرنٹ لگنے کے واقعات میں نوجوان سمیت تین افراد جاں بحق ہوئے۔

 

مقبول خبریں