پرتگال میں جنگلاتی آگ سے ایک اور فائر فائٹر جاں بحق، مجموعی تعداد 8 ہوگئیں

اسپین کے علاقے کاسٹیلا و لیون، ایکسٹریمادورا اور گلیشیا سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں

میڈرڈ: پرتگال میں جنگلاتی آگ سے لڑتے ہوئے ایک اور فائر فائٹر جان کی بازی ہار گیا، جس کے بعد پرتگال اور اسپین میں رواں موسم گرما کے دوران آگ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد آٹھ تک پہنچ گئی ہے۔

پرتگالی صدر کے دفتر نے تصدیق کی کہ شمال مشرقی علاقے سبوگل (Sabugal) میں آگ بجھاتے ہوئے ایک 45 سالہ فائر فائٹر جان کی بازی ہار گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ ایک نجی کمپنی کے ساتھ کام کر رہا تھا۔

ادھر اسپین میں حکام کا کہنا ہے کہ موسمی حالات بہتر ہونے کی وجہ سے آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں پیش رفت ہوئی ہے۔ اسپین کی سول پروٹیکشن کی سربراہ ورجینیا بارکونس نے کہا کہ ملک میں اب بھی 18 "خطرناک" مقامات پر آگ بھڑک رہی ہے، تاہم یورپی امدادی ٹیموں کی مدد سے بڑی حد تک قابو پالیا گیا ہے۔

انہوں نے ٹی وی کو بتایا: "ہمیں آخری زور لگانے کی ضرورت ہے تاکہ اس خوفناک صورتحال کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔"

اسپین کے علاقے کاسٹیلا و لیون، ایکسٹریمادورا اور گلیشیا سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، جہاں حالیہ ہیٹ ویو کے دوران درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر پہنچ گیا تھا۔

یورپی یونین کے یورپی فاریسٹ فائر انفارمیشن سسٹم (EFFIS) کے مطابق، اس سال اسپین میں اب تک ریکارڈ 403,000 ہیکٹر اور پرتگال میں 278,000 ہیکٹر رقبہ جل چکا ہے، جو مجموعی طور پر تقریباً 6,810 مربع کلومیٹر (امریکی ریاست ڈیلویئر کے برابر) ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسپین کے دیہی علاقوں کی طویل عرصے سے خالی بستیوں، بڑھتی عمر کی آبادی اور زراعت و مویشی بانی کے زوال نے جنگلات کو آگ کے لیے زیادہ کمزور بنا دیا ہے۔

اپوزیشن جماعت پاپولر پارٹی نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے جان بوجھ کر ان علاقوں کو امداد فراہم نہیں کی جہاں ان کی جماعت کی حکومت نہیں ہے۔

ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج) دنیا بھر میں شدید اور طویل ہیٹ ویوز کا باعث بن رہی ہے، جو نمی کو کم کرکے آگ لگنے اور پھیلنے کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے۔


 

Load Next Story