دریا کنارے غیر قانونی آبادیوں کی ذمہ داری ماضی کی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے، مریم اورنگزیب

پنجاب میں ڈیمز بنانے کے لیے اے ڈی بی میں ایلوکیشن کر دی گئی ہے، سینیئر وزیر

لاہور:

پنجاب کی سینیئر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ دریا کنارے غیر قانونی آبادیوں کی ذمہ داری ماضی کی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے جبکہ موجودہ حکومت نے درختوں کی کٹائی پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر وزیر نے کہا کہ دریاؤں کے کنارے ریور بیڈز کی میپنگ کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ پنجاب میں ڈیمز بنانے کے لیے اے ڈی بی میں ایلوکیشن کر دی گئی ہے اور سیلاب سے بچاؤ کے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ مریم نواز نے ہمیشہ سیاسی دباؤ برداشت کیا ہے، اور انکروچمنٹ، پوسٹنگ ٹرانسفر جیسے معاملات میں کسی کو رعایت نہیں دی گئی۔ ہم کسی ٹرول یا سیاسی دباؤ کا جواب نہیں دینا چاہتے، ہمارا مقصد صرف عوام کی جانیں بچانا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ پنجاب اس وقت تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے، جس کے باعث صوبے میں ایمرجنسی صورتحال ہے۔ راوی، ستلج اور چناب دریاؤں میں غیر معمولی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔

مریم اورنگزیب نے میڈیا کو بتایا کہ راوی میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 20 ہزار کیوسک تک جا پہنچا ہے، جبکہ خانکی، قادرآباد، ریواز برج، تریموں اور بلوکی سمیت مختلف مقامات سے لاکھوں کیوسک کے ریلے گزر رہے ہیں۔ ریواز برج اور تریموں پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

سینیئر وزیر کے مطابق، 20 لاکھ سے زائد افراد اس سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، جن میں سے ساڑھے 7 لاکھ لوگوں کو ان کے گھروں سے نکالا گیا۔ ایک لاکھ 15 ہزار افراد کو کشتیوں کی مدد سے ریسکیو کیا گیا جبکہ پانچ لاکھ مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ صوبے بھر میں 400 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں اور تمام اسکولوں کو عارضی ریلیف کیمپس میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس وقت پنجاب کے جھنگ، ملتان، مظفر گڑھ، اوکاڑہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، اور وہاڑی سمیت متعدد اضلاع ہائی الرٹ پر ہیں، جہاں حکومت کے تمام ریسکیو انتظامات مکمل ہیں۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز خود اس تاریخی ریسکیو آپریشن کی نگرانی کر رہی ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ 2207 موضع جات کا تخمینہ لگایا جا چکا ہے، اور ایک ہزار مواضع مزید متاثر ہو سکتے ہیں۔ حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ عوام کی جان و مال کو بچایا جا سکے اور نقصانات کا ازالہ کیا جا سکے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ بھارت کی جانب سے بغیر اطلاع دیے اسپیل ویز کھولے گئے، جس پر فارن آفس اور این ڈی ایم اے ڈیٹا جمع کر رہے ہیں۔ انہوں نے روڈا اور نجی ہاؤسنگ اسکیموں کے کردار پر انکوائری کا مطالبہ بھی کیا۔

مریم اورنگزیب نے بتایا کہ تمام علاقوں کی ڈرونز اور تھرمل کیمروں سے نگرانی کی جا رہی ہے جبکہ ’’کلینک آن وہیلز‘‘ اور میڈیکل کیمپس متاثرہ افراد کو طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ عوام کو پانی سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ کھانے، پینے کے پانی، خشک خوراک اور ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے، جبکہ چوری کی اطلاعات پر پولیس کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

سینیئر وزیر نے بتایا کہ سیلاب کے باعث اب تک 38 قیمتی جانوں کا نقصان ہوا ہے۔ اموات چھتیں گرنے اور کرنٹ لگنے سمیت مختلف وجوہات کی بنیاد پر ہوئیں۔

Load Next Story