آر ایس ایس کا مذموم ایجنڈا بے نقاب، مودی سرکار کا "کامن سول کوڈ" اقلیتوں کی شناخت مٹانے کی کوشش

مسلمانوں، سکھوں اور دیگر مذاہب کو ختم کرنا سراسر غلط ہے، آل انڈیا امام ایسوسی ایشن کے صدر ساجد راشدی

بھارت میں اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے مظالم نے ایک بار پھر مودی سرکار اور آر ایس ایس کے حقیقی عزائم کو بے نقاب کر دیا ہے۔ مودی حکومت کا نام نہاد "کامن سول کوڈ" اقلیتوں کی مذہبی اور سماجی شناخت ختم کرنے کی منظم سازش قرار دیا جا رہا ہے۔

آل انڈیا امام ایسوسی ایشن کے صدر ساجد راشدی نے کہا کہ مسلمانوں، سکھوں اور دیگر مذاہب کو ختم کرنا سراسر غلط ہے۔ یہ ملک آئین و قانون سے چلتا ہے، کسی مذہبی کتاب سے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ موہن بھاگوت کا بار بار یہ کہنا کہ "ہندو راشٹرا ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا" دیگر مذاہب کی توہین ہے۔

ساجد راشدی نے واضح کیا کہ اگر کامن سول کوڈ کا مطلب سب کے لیے برابر قانون ہے تو اسے سب پر یکساں لاگو کیا جائے، لیکن اگر مقصد صرف مسلمانوں اور سکھوں کے پرسنل لاء کو ختم کرنا ہے تو ایسا کوڈ کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان، سکھ، عیسائی سمیت کوئی بھی کمیونٹی اس کوڈ کو تسلیم نہیں کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ موہن بھاگوت دعویٰ کرتے ہیں کہ آر ایس ایس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، لیکن ان کے بیانات سراسر سیاسی ہوتے ہیں۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بھی آر ایس ایس اور مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ موہن بھاگوت مسلمانوں کو چوری کا سامان اور مغل بادشاہوں کی اولاد قرار دیتے رہے ہیں۔

اویسی نے سوال اٹھایا کہ کون ہے جو دھرم سنسدوں کو منظم کر رہا ہے اور مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبے کر رہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہی تنظیمیں خواتین کی کھلے عام بے حرمتی اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کو فروغ دے رہی ہیں۔

اویسی نے کہا کہ مودی کے دور حکومت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ادارہ جاتی شکل دی گئی ہے اور آر ایس ایس کی سرپرستی میں اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیزی کو پروان چڑھایا جا رہا ہے۔

سیاسی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس کا مذموم مقصد بھارت میں یکسانیت، کنٹرول اور فرقہ وارانہ بالادستی قائم کرنا ہے۔ مودی کے بھارت میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کی شناخت مٹانے کے لیے منظم کوششیں جاری ہیں اور انہیں معاشی، سماجی اور سیاسی طور پر امتیازی سلوک کا سامنا ہے جسے ریاستی سرپرستی حاصل ہے۔

Load Next Story