بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑ دیا گیا، چناب اور ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ
بھارت کی جانب سے پاکستان کے دریاؤں میں مزید پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے چناب اور ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ جاری کر دی۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب برقرار رہے گا جبکہ 4 سے 5 ستمبر کے دوران دریائے چناب میں پنجند کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہوگا۔
آئندہ 24 گھنٹوں میں راولپنڈی، سرگودھا، گجرانوالہ، لاہور، ساہیوال، ملتان، ڈیرہ غازی خان، فیصل آباد اور بہاولپور ڈویژن میں اربن فلڈنگ کا بھی خدشہ ہے۔
پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی کی صورتحال برقرار ہے جبکہ بھارت کی جانب سے آج صبح بھی دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑا گیا جس کے باعث ہریکے اور فیروز پور پر اونچے درجے کا سیلاب آ سکتا ہے۔
بھارتی ہائی کمیشن نے پاکستان سے رابطہ کرتے ہوئے وزارت آبی وسائل کو آگاہ کیا، بھارت نے سیلابی ریلے سے آج صبح 8 بجے آگاہ کیا۔
گزشتہ روز بھی بھارت نے دریائے ستلج میں پانی کا بڑا ریلا چھوڑا تھا۔
پی ڈی ایم اے پنجاب
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک اور سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 24 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے چناب میں بڑا سیلابی ریلا جنوبی پنجاب کی طرف بڑھ رہا ہے۔
مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 96 ہزار کیوسک اور خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 20 ہزار کیوسک ہے۔ قادر آباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 35 ہزار کیوسک ہے۔
ہیڈ تریموں کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 16 ہزار کیوسک ہے اور مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
دریائے راوی جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ 54 ہزار کیوسک اور شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 60 ہزار کیوسک ہے۔
بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 37 ہزار کیوسک اور ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 7 ہزار کیوسک ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کا کہنا ہے کہ 5 ستمبر تک پنجاب کے دریاؤں راوی، ستلج اور چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔ بالائی علاقوں میں بارشوں کے باعث دریاؤں کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافے کا خدشہ ہے۔
ریلیف کمشنر کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر تمام متعلقہ محکمے الرٹ ہیں، شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کئ لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔