امریکا کے خلاف روس کھل کر وینزویلا کے ساتھ کھڑا ہو گیا
روس نے وینزویلا کے لیے مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکا کی جانب سے وینزویلا کے تیل بردار جہازوں کے خلاف کارروائیوں پر گہری تشویش رکھتا ہے۔
روسی اور وینزویلا کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں امریکی اقدامات کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔
روسی وزارت خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور وینزویلا کے وزیر خارجہ ایوان گل نے امریکا کی جانب سے کیریبین سمندر میں جہازوں کی بمباری اور تیل بردار ٹینکروں کی ضبطی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ روس نے وینزویلا کی قیادت اور عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعادہ کیا۔
دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی فورمز پر قریبی تعاون جاری رکھا جائے گا تاکہ ریاستی خودمختاری اور اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کی جا سکے۔
دوسری جانب وینزویلا کے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کی جانب سے جہازوں پر حملے، غیر قانونی قبضے اور سمندری قزاقی جیسے اقدامات کھلی جارحیت اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 16 دسمبر کو وینزویلا جانے اور آنے والے پابندی زدہ تیل بردار جہازوں کے خلاف ناکہ بندی کا اعلان کیا تھا۔ امریکا کا دعویٰ ہے کہ وینزویلا تیل سے حاصل ہونے والی آمدن غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
چین نے بھی امریکی اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی دوسرے ملک کے جہازوں کو زبردستی قبضے میں لینا بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے اور چین یکطرفہ پابندیوں کے خلاف ہے۔
ادھر وینزویلا اور روس سے متعلق بڑھتی کشیدگی کے باعث عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ برینٹ خام تیل اور امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کی قیمتوں میں دو فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ ماہرین کو تیل کی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔