برطانیہ، کینیڈا، فرانس سمیت 14 ممالک غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کے خلاف کھل کر سامنے آ گئے

مذمتی بیان میں ان ممالک نے دو ریاستی حل کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا

برطانیہ، کینیڈا، فرانس سمیت دنیا کے 14 ممالک نے اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں نئی یہودی بستیوں کے قیام کی منظوری کی شدید مذمت کی ہے۔ ان ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں 19 نئی یہودی بستیوں کی منظوری دی، جس کا اعلان اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے وزیر خزانہ بیزلیل سموترچ نے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنا ہے۔

اس فیصلے کے بعد برطانیہ، فرانس، جرمنی، اسپین، کینیڈا، جاپان، نیدرلینڈز، ناروے اور دیگر ممالک نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور خطے میں عدم استحکام کو بڑھا سکتا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ایسی یکطرفہ کارروائیاں غزہ میں جاری نازک جنگ بندی کو بھی خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔

مذمتی بیان میں ان ممالک نے دو ریاستی حل کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کو دو آزاد اور جمہوری ریاستوں کی صورت میں امن و سلامتی کے ساتھ ساتھ رہنا چاہیے۔

دوسری جانب اسرائیل کے وزیر خارجہ گدعون ساعر نے عالمی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی حکومتیں یہودیوں کو سرزمینِ اسرائیل میں رہنے کے حق سے محروم نہیں کر سکتیں۔ ان کے مطابق نئی بستیوں کی منظوری اسرائیل کو درپیش سیکیورٹی خطرات سے نمٹنے کے لیے دی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادیاں بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہیں اور ان میں توسیع 2017 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ حالیہ منظوریوں کے بعد وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کے گزشتہ تین برسوں میں منظور کی گئی یہودی بستیوں کی تعداد 69 ہو گئی ہے۔

فلسطینی اتھارٹی نے بھی اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینی زمین پر اپنا کنٹرول مزید سخت کر رہا ہے اور یہ اقدام فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔

متعلقہ

Load Next Story