بی جے پی رہنما کا متنازع بیان، بھارت میں مسلم مخالف نفرت پھر بے نقاب
بھارت میں بی جے پی کے سینئر رہنما سوویندو ادھیکاری کے مسلمانوں سے متعلق بیان نے شدید سیاسی اور سماجی ردِعمل کو جنم دیا ہے۔
کولکتہ میں بنگلہ دیش کے ڈپٹی ہائی کمیشن کے باہر خطاب کرتے ہوئے سوویندو ادھیکاری نے ایسا بیان دیا جسے متعدد حلقوں نے نفرت انگیز اور تشدد پر اکسانے کے مترادف قرار دیا ہے۔
ادھیکاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس طرح اسرائیل نے غزہ میں کارروائی کی، بھارت کو بھی اسی طرز پر اقدامات کرنے چاہئیں۔ اس بیان کے بعد سیاسی جماعتوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے سخت تنقید سامنے آئی ہے۔
بھارتی اخبار دی ہندو کے مطابق حکمراں جماعت کی مخالف ترنمول کانگریس نے اس بیان کو “برہنہ نفرت انگیز تقریر” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اجتماعی تشدد اور نسل کشی کی کھلی ترغیب کے مترادف ہے۔ پارٹی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے بیانات پر فوری قانونی کارروائی کی جائے۔
دریں اثنا انڈیا ہیٹ لیب کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پہلگام حملے کے بعد صرف 10 دنوں کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے کم از کم 64 واقعات ریکارڈ کیے گئے، جس سے بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی کشیدگی پر تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ سوویندو ادھیکاری کا بیان محض ایک فرد کی رائے نہیں بلکہ بی جے پی کے ہندوتوا نظریے کی عکاسی کرتا ہے، جس کے تحت مسلمانوں کو اکثر اندرونی دشمن کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ ان کے مطابق غزہ کی مثال دے کر تشدد کو درست ثابت کرنے کی کوشش بھارت میں اقلیتوں کے خلاف نفرت کو معمول بنانے کے مترادف ہے۔