فائرنگ واقعہ میں حملہ آور سے بندوق چھیننے والے آسٹریلوی ہیرو کا نیا بیان سامنے آگیا
آسٹریلیا کے مشہور ساحلی علاقے بونڈائی بیچ میں ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں حملہ آور سے بندوق چھیننے والے شہری احمد الاحمد نے کہا ہے کہ اس کا واحد مقصد بے گناہ لوگوں کی جان بچانا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں احمد الاحمد نے بتایا کہ فائرنگ کے دوران اس نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر حملہ آور کی طرف دوڑ لگائی تاکہ اسے مزید لوگوں کو نقصان پہنچانے سے روکا جا سکے۔
یہ واقعہ 14 دسمبر کو اس وقت پیش آیا جب باپ بیٹے، ساجد اکرم اور نوید اکرم نے یہودی مذہبی تہوار ہنوکا کی تقریب کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں 15 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے، جسے حکام نے یہود مخالف دہشت گرد حملہ قرار دیا۔
واقعے کے دوران احمد الاحمد، جو پیشے کے اعتبار سے پھل فروش ہیں، قریب موجود تھے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ وہ گاڑیوں کے پیچھے چھپتے ہوئے اچانک ایک حملہ آور پر جھپٹے اور اس سے بندوق چھین لی۔
احمد الاحمد نے بتایا کہ جھڑپ کے دوران انہیں کندھے میں گولیاں لگیں اور انہیں متعدد سرجریز سے گزرنا پڑا، تاہم وہ اس بات پر مطمئن ہیں کہ ان کی مداخلت سے کئی جانیں بچ گئیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ لوگوں کو مرتا، چیختا اور مدد کے لیے پکارتا نہیں دیکھ سکتے تھے، اسی لیے انہوں نے حملہ آور کو روکنے کا فیصلہ کیا۔
شامی نژاد احمد الاحمد 2007 میں آسٹریلیا منتقل ہوئے تھے۔ ان کے خاندان نے اس اقدام کو فخر کا باعث قرار دیا ہے۔ آسٹریلوی حکومت نے ان کے اہل خانہ کے لیے ویزا کے عمل کو تیز کر دیا ہے۔
حکام کے مطابق ایک حملہ آور ساجد اکرم کو پولیس نے موقع پر ہلاک کر دیا، جبکہ اس کا بیٹا نوید اکرم تاحال دہشت گردی اور قتل کے الزامات میں زیرِ حراست ہے۔