کراچی میں کار لفٹرز نے 25 سال پرانی گاڑی کو بھی نہ بخشا، پولیس دو ماہ بعد بھی سراغ لگانے میں ناکام

رواں سال 2025 کے دوران شہریوں کی کروڑوں روپے مالیت کی چوری و چھینی گئی گاڑیاں برآمد کروانے میں پولیس ناکام رہی

فوٹو فائل

سال 2025 کے دوران شہر میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی چوری اور چھینے جانے کے واقعات بھی عروج پر رہے  اور شہری کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں سے محروم ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق شہر میں ہونے والی گاڑیوں کی چوری کی وارداتوں میں کار لفٹرز نے 25 سال سے زائد پرانے ماڈل کی گاڑی کو بھی نہ بخشا۔

 رواں سال کے دوران شہری اپنی چھینی و چوری کی گئیں، سیکڑوں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی برآمدگی کے منتظر ہیں کہ شاید اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل ان کی گاڑی یا موٹر سائیکل کو برآمد کرلے۔

 بفروزن سیکٹر 15 اے 3 کے رہائشی سید صمد حسن نے بتایا کہ ان کی سلور رنگ کی ہنڈا سوک کار رجسٹریشن نمبر اے بی ڈبلیو 555 ماڈل 1998 گھر کے باہر سے نامعلوم ملزمان چوری کر کے فرار ہوگئے جس کا مقدمہ نمبر 821 سال 2025 تیموریہ تھانے میں رواں سال 24 اکتوبر کو درج کرایا گیا تھا۔

صمد حسن کے مطابق اس مقدمے کی تفتیش انچارج اے وی ایل سی نارتھ ناظم آباد کو منتقل کی گئی تاہم اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل تاحال میری کار برآمد نہیں کرا سکا۔ شہری نے بتایا کہ ان کی گاڑی کوئی نئے ماڈل کی لگژری گاڑی نہیں تھی تاہم حیرت ہے کہ شہر میں ملزمان 25 سال سے بھی زائد پرانی گاڑیوں کو چوری کر کے لیجا رہے ہیں جو کہ انتہائی حیران کن بات ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 19 اکتوبر کو گھر کے باہر سے چوری کی گئی، 2 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن کوئی سراغ نہیں لگایا جا سکا۔ شہری صمد نے بتایا کہ انھوں نے اپنے اخراجات سے بچت کر کے گاڑی پر نیا رنگ اور دیگر کام بھی کرائے تھے لیکن کار لفٹرز نے تو انھیں گاڑی سے ہی محروم کر دیا۔

اسی طرح سے رواں سال اسکیم 33 کے رہائشی زوہیب حسن کی 2012 ماڈل کی ٹویوٹا کرولا جی ایل آئی ریڈ وائن رنگ کی گاڑی رجسٹریشن نمبر اے وائی بی 165 سپر ہائی وے پر قائم نجی سوسائٹی کی پارکنگ ایریا سے گزشتہ ماہ 2 نومبر کو چوری کی گئی جس کا اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل تاحال سراغ نہیں لگا سکی۔

 گڈاپ سٹی پولیس نے شہری کی مدعیت میں گاڑی چوری کا مقدمہ نمبر 1024 سال 2025 بجرم دفعہ 381 اے کے تحت درج کر کے مزید تفتیش کے لیے انچارج اے وی ایل سی گڈاپ ٹاؤن منتقل کر دی تاہم شہری اپنی لاکھوں روپے مالیت کی گاڑی سے تاحال محروم ہے۔

اسی طرح رواں سال 2025 کے دوران شہریوں کی کروڑوں روپے مالیت کی چوری و چھینی گئی گاڑیاں اے وی ایل سی پولیس برآمد کرانے میں بری طرح سے ناکام دکھائی دیتی ہے جس سے وہاں تعینات افسران کی کارکردگی کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

اپنی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں سے محروم ہونے والے شہریوں نے اعلیٰ پولیس افسران سے اپیل کی ہے کہ اے وی ایل سی پولیس کو پابند کیا جائے کہ ہماری چوری و چھینی گئی گاڑیوں کی برآمدگی میں اپنا کردار ادا کریں صرف وارداتوں کو مقدمات کے اندراج تک ہی محدود نہ رکھا جائے۔

Load Next Story