بھارتی سیاست اور حکومت میں ہندو قوم پرستی کیسے غالب آئی؟ نیویارک ٹائمز کی تفصیلی رپورٹ جاری

بھارت میں اقلیتوں کی حیثیت بتدریج کمزور ہوئی ہے اور وہ خود کو دوسرے درجے کے شہری محسوس کر رہی ہیں

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی سو سالہ تاریخ پر ایک تفصیلی اور تنقیدی رپورٹ شائع کی ہے، جس میں اس تنظیم کے نظریات، سیاسی اثر و رسوخ اور بھارت کی موجودہ سیاست پر اس کے کردار کا جائزہ لیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق آر ایس ایس ایک خفیہ اور نیم عسکری تنظیم کے طور پر قائم ہوئی، جس کا بنیادی نظریہ ہندو قوم پرستی ہے۔ اخبار کے مطابق 1925 سے آر ایس ایس کے تربیتی کیمپس فوجی طرز پر قائم کیے گئے، جہاں مذہبی شناخت کی بنیاد پر منظم نظریاتی تربیت دی جاتی رہی۔

نیویارک ٹائمز کے تجزیے میں کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس کا مقصد بھارت کو ایک ہندو قوم پرست ریاست میں تبدیل کرنا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ تنظیم کے بعض نظریات یورپ میں سامنے آنے والی نسل پرستانہ سوچ سے متاثر رہے ہیں۔

اخبار کے مطابق 1948 میں مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد آر ایس ایس پر شدید تنقید ہوئی، تاہم 1975 کی ایمرجنسی کی مخالفت کے دوران تنظیم کو اپنی شبیہ بہتر بنانے کا موقع ملا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1992 میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد آر ایس ایس اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے مذہبی سیاست کو منظم انداز میں فروغ دیا۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق بی جے پی محض ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ آر ایس ایس کا سیاسی چہرہ سمجھی جاتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2014 کے بعد آر ایس ایس کی نظریاتی حکمتِ عملی ریاستی پالیسیوں میں زیادہ نمایاں ہو گئی۔

اخبار کے تجزیے کے مطابق مودی حکومت کے دور میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ، رام مندر کی تعمیر اور اقلیتوں سے متعلق پالیسیاں آر ایس ایس کے دیرینہ ایجنڈے سے ہم آہنگ ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کی حیثیت بتدریج کمزور ہوئی ہے اور وہ خود کو دوسرے درجے کے شہری محسوس کر رہی ہیں۔

نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس نے درجنوں ذیلی تنظیموں کے ذریعے سیاست، تعلیم، میڈیا، عدلیہ اور سیکیورٹی اداروں میں اثر و رسوخ بڑھایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آر ایس ایس کی سو سالہ حکمتِ عملی کا مرکزی نکتہ ہندو بالادستی کا قیام رہا ہے، جس کے اثرات آج بھارتی سیاست اور سماج میں واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔

متعلقہ

Load Next Story