’’اب ہم اعلیٰ عدلیہ نہیں ہیں‘‘جسٹس جمال مندوخیل کے کیس کی سماعت میں ریمارکس

کیا پتا کچھ عرصے میں نیب خاموش نہ رہے، کیسز نہ لگنے کے جسٹس عالیہ مسرت ہلالی کے سوال پر پراسیکیوٹر کا جواب

اسلام آباد:

جسٹس جمال مندوخیل نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ اب ہم اعلیٰ عدلیہ نہیں ہیں۔

سپریم کورٹ میں نیب کے ملزم عامر محمود کی درخواست ضمانت پر سماعت  ہوئی، جس میں عدالت عظمیٰ نے ملزم کی دستخطوں کی جانچ کے لیے فرانزک کروانے کا حکم دے دیا ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ 15 روز میں  فرانزک کرواکے رپورٹ دیں ۔

دوران سماعت ججز اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان دلچسپ جملوں  کا تبادلہ بھی ہوا۔ پراسیکیوٹر ناصر مغل نے کہا کہ دستخطوں کی فرانزک کے لیے عدالت سے اجازت لینا ہوگی ، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم فرانزک کا حکم دے رہے ہیں ۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا آپ اب ہمیں عدالت بھی نہیں سمجھتے ؟، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ سر آپ تو اعلیٰ عدلیہ ہیں۔ اس موقع  پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اب اعلیٰ عدلیہ نہیں ہیں ۔

جسٹس مسرت ہلالی نے  ریمارکس دیے کہ نیب آج کل مکمل خاموش ہے۔ آج کل نیب کے کیسز بھی نہیں لگ رہے ، جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ کیا پتا کچھ عرصے میں نیب خاموش نہ رہے ۔

دوران سماعت ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کیس کے مرکزی ملزم نے الزام تسلیم کرلیا ہے ۔ میرا موکل مرکزی ملزم کا رشتہ دار ہونے کی بنا پر گرفتار کیا گیا ۔

نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ملزم نے شہریوں سے 9 سے زائد ایگریمنٹس  کیے ہیں۔ مجموعی کیس ساڑھے 6 ارب جب کہ 87 ملین کا ملزم پر الزام ہے ۔ ملزمان نے 1400 سے زائد شہریوں سے رقم وصول کی ۔ ملزم نے معاہدوں پر سے اپنے دستخط بھی ہٹا  دیے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ملزم کے دستخطوں کی جانچ کرنا ہوگی ۔ انہوں نے سوال کیا کہ نیب مقدمات میں تفتیش جلد مکمل کیوں نہیں کرتا ؟ جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ملزم نے خود اعترافی بیان دیا ہے ۔

بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت جنوری کے تیسرے ہفتے تک کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ

Load Next Story