’’اسپائس‘‘ نشے نے روسی حکام کی نیندیں اڑادیں

ع۔ر  منگل 4 نومبر 2014
ہلاکت خیز نشے کی برق رفتار مقبولیت پر قابو پانے میں ادارے ناکام۔ فوٹو: فائل

ہلاکت خیز نشے کی برق رفتار مقبولیت پر قابو پانے میں ادارے ناکام۔ فوٹو: فائل

روس میں ایک نیا نشہ تیزی سے مقبول ہورہا ہے جس نے اعلیٰ حکام کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ ’’اسپائس‘‘ نامی یہ نشہ دراصل چرس ہی کی ایک شکل ہے۔

’’اسپائس‘‘ چرس کی طرح سستا مگر اس کے مقابلے میں ہلاکت خیز ہے۔ روس کی فیڈرل نارکوٹکس سروس کے ڈائریکٹر وکتر آئینوف کے مطابق سات اکتوبر 2014ء تک اس نشے سے کم از کم دو درجن افراد ہلاک ہوچکے تھے، جب کہ 700 سے زائد افراد کو یہ نشہ کرنے کے بعد اسپتالوں میں داخل ہونا پڑا تھا۔

یہ ہلاکت خیز نشہ گانجا ؍ چرس کے اجزا میں کئی کیمیکل ملا کر تیار کیا جاتا ہے۔ آخری مرحلے میں اسے چائے میں حل کرکے سکھا لیا جاتا ہے۔ لکڑی کے بُرادے جیسے اس کیمیائی مرکب کو سگریٹ میں بھر کر پیا جاتا ہے۔ یہ نشہ نظام تنفس کو سخت نقصان پہنچاتا ہے۔ اس کے علاوہ انسانی نفسیات پر بھی فوری اور گہرے منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

روسی ذرائع ابلاغ میں اس نئے اور تیزی سے پھیلتے ہوئے نشے سے متعلق تشویش کا اظہار تواتر سے کیا جارہا ہے۔ اخبارات میں اور ٹیلی ویژن چینلز پر نشے کی لت میں مبتلا افراد کے انٹرویو شائع اور نشر کیے جارہے ہیں۔ اس نشے کے خلاف چلائی جانے والی مہمات میں خبردار کیا جارہا ہے کہ ’’ اسپائس‘‘ کے اثرات ہیروئن سے بھی زیادہ ہلاکت خیز ہوسکتے ہیں۔

برطانوی اخبار ’’ گارجین ‘‘ نے ’’ اسپائس‘‘ کی عادی ایک خاتون کے تاثرات شائع کیے ہیں۔ اس کا کہنا تھا،’’ ایک صبح میں سوکر اٹھی تو ذہن پر بس یہ سوچ غالب تھی کہ اپنی ڈرائونی زندگی سے نجات کا ایک ہی راستہ ہے کہ میں اپنے دونوں بچوں کو قتل کرکے خود کشی کرلوں۔ ان لمحات میں شوہر نے میرا بھرپور ساتھ دیا اور مجھے سمجھایا مگر ’ اسپائس ‘ کے جال میں جکڑے ہوئے جن لوگوں کو کوئی سمجھانے والا نہیں وہ کیا کرتے ہوں گے؟‘‘

’’اسپائس‘‘ کا استعمال روس میں کئی برس سے ہورہا ہے مگر حکام یہ نہیں جان سکے کہ حالیہ مہینوں میں اس نشے کے عادی افراد کی تعداد میں برق رفتار اضافے کا سبب کیا ہے۔ وہ اس کے لیے غیرروسیوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔ روسی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق اس نشے کا جنم جنوب مشرقی ایشیا میں ہوا تھا جہاں سے غیرملکی اسے روس میں لے آئے۔ روس کی سرزمین پر اسپائس کے نشے میں مبتلا 70  فی صد افراد روسی شہری نہیں ہیں۔

اسپائس کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں اور اس سے متاثر ہوکر اسپتال پہنچنے والے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر روسی حکام نے منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی تیز کردی ہے۔ سال رواں میں رشین فیڈرل ڈرگ کنٹرول سروس نے ’’ اسپائس‘‘ کی اسمگلنگ اور فروخت کے الزام میں سو کے لگ بھگ افراد گرفتار کیے ہیں۔

’’اسپائس‘‘ کے عادی نوجوانوں میں خود کشی کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔ یہاں تک کہ ٹین ایجر بھی اپنے ہاتھوں سے اپنی زندگی کا خاتمہ کررہے ہیں۔ اس صورت حال نے روسی حکام کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔